پاکستان سے غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کا انخلاء جاری، 1336 افراد ڈی پورٹ
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پاکستان سے غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کا انخلاء جاری، 1336 افراد ڈی پورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 April, 2025 سب نیوز
لاہور: پاکستان سے غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کا سلسلہ جاری ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق صوبے سے ابتک 1336 افراد کو متعلقہ اداروں کی مدد سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 2772 سے زائد غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو ہولڈنگ سنٹرز پہنچایا گیا ہے، جبکہ 2810 غیر قانونی مقیم افراد پہلے سے ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تارکین کے انخلا کیلئے صوبہ بھر میں 46 ہولڈنگ سنٹرز قائم کئے گئے ہیں، تمام غیرقانونی مقیم غیر ملکی تارکین کو ہرصورت واپس بھجوایا جائے گا، اس حوالے سے پنجاب سے انخلا کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ اداروں کیساتھ کوآرڈینیشن سے تارکین وطن کو مخصوص پوائنٹس سے پنجاب کی حدود سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے، منتقلی کے لئے ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس، کھانے پینے سمیت دیگر انتظامات متعلقہ ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ انخلا کے عمل کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری یقینی بنائی جا رہی ہے۔
دوسری جانب کراچی میں بسوں کے ذریعے 300 غیر ملکیوں کو سلطان آباد بیس کیمپ سے روانہ کر دیا گیا، غیر ملکیوں کو براستہ جیکب آباد چمن بارڈر پر افغان حکام کے حوالے کیاجائے گا۔
راولپنڈی میں بھی افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کیخلاف ایکشن لیا گیا، جہاں 353 سے زائد افراد کو تحویل میں لے کر کیمپ منتقل کر دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مقیم غیر ملکیوں
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار پر جرمانے بھی بڑھا دیے گئے
لاہور:پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے جنگلی جانوروں کے نظم و نسق سے متعلق دو اہم اقدامات کیے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک طرف ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ نافذ کیا گیا ہے، تو دوسری جانب جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین میں کئی ترامیم منظور کی گئی ہیں، جن کے ذریعے صوبے میں تحفظِ ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی کو ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جنگلی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے، یا کسی بیماری یا چوٹ کے باعث زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر فیلڈ رپورٹ، سائنسی شواہد اور عوامی شکایات کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکتا ہے۔
ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے اس جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کر سکے گا۔
قواعد میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر ایسی کارروائی سے قبل پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی اور ویٹرنری ماہرین سے مشاورت لازم ہوگی تاکہ تمام اقدامات انسانی اصولوں اور سائنسی معیار کے مطابق ہوں۔ اس کے ساتھ مستقبل میں ایسے خطرات سے بچاؤ کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی بھی تیار کی گئی ہے، جس کے تحت کسی نوع کو نقصان دہ یا ’’پیسٹ‘‘ قرار دیا جا سکے گا۔
بعض علاقوں میں محدود مدت کے لیے شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کیے جا سکیں گے، جبکہ حساس مقامات کو ’’وائلڈ لائف ہیزرڈ زون‘‘ قرار دے کر وہاں جانوروں کو کھلانے یا پالنے پر پابندی عائد کی جا سکے گی۔
نئے قواعد میں غیر ملکی انواع کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بھیجنے اور مقامی انواع کو ان کے قدرتی مسکن میں دوبارہ متعارف کرانے کی گنجائش بھی شامل ہے۔ خطرناک جانوروں کی منتقلی یا قابو پانے میں معاونت کرنے والے افراد اور اداروں کو سرکاری شرح کے مطابق انعامات دیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں، پنجاب حکومت نے جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے جرائم کے مالی جرمانوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ شاہین سمیت نایاب اور شکاری پرندوں کے غیر قانونی شکار یا قبضے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وائلڈ لائف کے ترمیم شدہ قانون کے تحت فرسٹ شیڈول میں شامل بعض جنگلی پرندوں کے غیرقانونی شکار یا پکڑنے کا فی جانور معاوضہ 10 ہزار روپے ہوگا۔ باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم میں شامل ممالیہ جانوروں کے غیر قانونی شکار یا پکڑنے کا محکمانہ معاوضہ ایک لاکھ روپے ہوگا۔ گیدڑ، سور، جنگلی سور کا محکمانہ معاضہ 25 ہزار روپے ہوگی۔
اسی طرح غیرقانونی شکار میں استعمال ہونے والے اسلحے کا جرمانہ شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفلز 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ روپے، پی سی پی ائیر گن 50 روپے۔ غیرقانونی شکار میں استعمال ہونے والی جیپ، گاڑی کا جرمانہ 5 لاکھ روپے، موٹر سائیکل کا جرمانہ ایک لاکھ، سائیکل 25 ہزار، کشتی کا 25 ہزار، ٹیپ ریکارڈ اور دیگر برقی آلات کا جرمانہ 25 ہزار روپے ہوگا۔
نئی ترامیم کے تحت اعزازی گیم وارڈن کے عہدے ختم کر دیے گئے ہیں، جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو اب باقاعدہ قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔
شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا۔ اسی طرح کتوں کی دوڑ کے مقابلوں میں زندہ خرگوشوں کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی گئی ہے۔
نئے قانون کے مطابق صوبے بھر میں خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں عملہ جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس ہوگا۔ ان اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی لینے اور گرفتاری کا اختیار بھی حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔