ماں کا زندہ بچے کو مردہ قرار دینے کا ڈرامہ ناکام، دادی کی درخواست پر نومود بازیاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
نومولود کی کفالت کا بوجھ اٹھانے کا خوف اورشوہرکی قید کے باعث غربت سے تنگ ماں کا انھوکہ اقدام،ماں نے بہن اور بہنوئی کےساتھ ملکر نومولود کو مردہ قرار دیکر بہن کے حوالے کردیا۔
رپورٹ کے مطابق وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سیل ساؤتھ اورآرام باغ پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے نومولود بچے کو بازیاب کرالیا، پولیس کی جانب سے نومولود کی دادی کی درخواست پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
نومولود زندہ بچے کو مردہ قرار دینے میں نومولود کی ماں، خالہ اور بہنوئی ملوث نکلے، پولیس حکام کے مطابق بچے کی پیدائش پر ماں نے جھوٹ بولا کہ بچہ مردہ پیدا ہوا ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔
ماں نمرہ کے بہنوئی جنید نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور قبرستان کی رسیدیں بنوائیں، پولیس تفتیش میں انکشاف ہوا ماں نے اپنے بہنوئی کی مدد سے جھوٹا ڈرامہ رچایا اور نومولود کو خالہ کے حوالے کردیا۔
انکوائری مکمل ہونے پرنمرہ نے اپنی غلطی تسلیم کی، پولیس نے دونوں خاندانوں کے درمیان معاملات کو تحریری طورپرریکارڈ کیا، دونوں خاندانوں کے درمیان باہمی رضامندی سےصلح کروانے میں پولیس نے اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کیا۔
پولیس حکام کے مطابق نومولود کی کفالت کا بوجھ اٹھانے کا خوف اورشوہرکی قید کے باعث غربت سے تنگ ماں نے یہ اقدام اٹھایا جب کہ پولیس خواتین وبچوں کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نومولود کی
پڑھیں:
مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔
درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔
جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔