چین کی صارفی مارکیٹ میں تیزی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
بیجنگ : چین کے اسٹیٹ انفارمیشن سینٹر کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں صارفین کےلئے مختلف حوصلہ افزاء پالیسیوں میں تیزی اور اسپرنگ فیسٹیول کی تعطیلات کے اثرات کی وجہ سے چینی صارفین کی مارکیٹ میں مثبت تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے ۔
رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں اسٹیٹ انفارمیشن سینٹر کے آف لائن کھپت ہیٹ انڈیکس میں سال بہ سال 14.
پہلی سہ ماہی میں چین میں چھوٹی اجناس کی مارکیٹ کے بزنس ہیٹ انڈیکس میں سال بہ سال 16.3 فیصد اضافہ ہوا، جس میں سے مارچ میں گذشتہ سال کی نسبت 21.6 فیصد اضافہ ہوا ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کی روزمرہ زندگیوں سے وابستہ چھوٹی اجناس کی فروخت مضبوط رہی ہے اور لوگوں کی اشیاء ضروریہ کی کھپت اور طلب میں تیزی آرہی ہے ۔
اسٹیٹ انفارمیشن سینٹر کی لائف سروسز کے کھپت ہیٹ انڈیکس میں پہلی سہ ماہی میں سال بہ سال 18.3 فیصد اضافہ ہوا ، جو گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 7.4 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہے، جس میں سے مارچ میں سال بہ سال 14.5 فیصد اضافہ ہوا۔ صنعتوں کے لحاظ سے تفریحی صنعت اور کیٹرنگ انڈسٹری میں سال بہ سال بالترتیب 67.6 فیصد اور 14.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، جو روز مرہ کی عوامی خدمات کی کھپت کی بحالی کے رجحان کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پہلی سہ ماہی میں فیصد اضافہ ہوا میں سال بہ سال
پڑھیں:
ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
اسلام آباد:ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زائد ہوگیا۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمہ قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تین سال میں پاکستان کے ذمہ قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر 60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق جون 2025ء تک پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگیا، گزشتہ ایک سال کے دوران قرضے میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ اضافہ ہوا، سال 2028ء تک فنانسنگ کی ضروریات 18.1 فیصد کی بلند سطح پر رہیں گی، گزشتہ سال مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی بھی نشاندہی کردی ہے۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، شرح سود کا خطرہ برقرار ہے، مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد، ری فنانسنگ کا خطرہ برقرار ہے، بیرونی قرضے مجموعی قرض کا 32.3 فیصد ہیں، زیادہ تررعایتی قرضہ دوطرفہ و کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل ہوا، فلوٹنگ بیرونی قرض 41 فیصد ہےاس سے درمیانی سطح کا خطرہ برقرار ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے اور زرمبادلہ ذخائر کم ہونے کا امکان خطرناک ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط اور معاشی استحکام سے قرض کا دباؤ کم ہوگا، برآمدات اور آئی ٹی سیکٹر کے فروغ سے زرمبادلہ استحکام کا ہدف ہے، قرض اجرا میں شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، پائیدار ترقی، ٹیکنالوجی اورمسابقت سے قرض کے مؤثرانتظام کی سمت پیشرفت ہوئی، آمدن میں کمی یا اخراجات بڑھنے سے پرائمری بیلنس متاثر ہونے کا خدشہ ہے، ہنگامی مالی ذمہ داریوں کے اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں، گزشتہ سال معاشی شرح نمو 2.6 فیصد سے بڑھ کر 3.0 فیصد ہوگئی، اگلے تین سال میں شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق مہنگائی 23.4 فیصد سے گھٹ کر 4.5 فیصد پر آگئی، سال 2028ء تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، پالیسی ریٹ میں جون 2024ء سے 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی آئی، زرمبادلہ مارکیٹ میں استحکام اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوا، وفاقی مالی خسارہ 6.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں 6.2 فیصد تک محدود رہا، وفاقی پرائمری بیلنس 1.6 فیصد سرپلس میں رہا، درمیانی مدت میں کم از کم 1.0 فیصد سرپلس برقرار رہنے کی توقع ہے آمدن میں اضافہ، اخراجات میں کفایت، سود ادائیگیوں میں کمی سے بہتری آئی ہے۔