ملک بھر میں غیرقانونی مقیم افغانوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے غیرقانونی مقیم افغانوں اور سہولت کاروں کی نشاندہی کے لیے ہیلپ لائن قائم کردی، وزارت داخلہ نے 051-111-367-226 پر اطلاع دینے کی اپیل کردی۔ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق غیرقانونی مقیم افغانوں اور سہولت کاروں کی اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔راولپنڈی پولیس نے 353 افغانوں کو کیمپ میں منتقل کردیا ہے.

افغان سیٹیزن کارڈ کے حامل افراد کو افغانستان بھجوایا جائے گا. آپریشن کے دوران کارڈ ہولڈرخاندانوں کو بھی تحویل میں لیا گیا ہے۔ترجمان پولیس کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہے.ضلع اٹک سے 700 سے زائد افغانوں کو کیمپ منتقل کیا گیا ہے. 200 افغانوں کو طورخم سرحد سے افغانستان روانہ کردیا گیا ہے، مہاجرین کی سیکیورٹی اور خوراک وغیرہ کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔امیگریشن ذرائع کے مطابق 17 ستمبر 2023 سے 31 مارچ 2025 تک 4 لاکھ 67 ہزار 159 افغانوں کو ان کے وطن روانہ کیا جاچکا ہے۔اسلام آباد میں غیرقانونی رہائش پذیر اور کارڈ ہولڈرز افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر 21 دسمبر سے 2 اپریل تک افغان شہریوں کے حوالے سے تفصیلات سامنے آگئیں۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس کی جانب سے گزشتہ 3 ماہ میں 5211 افغان شہریوں کو جانچ پڑتال کے لیے گرفتار کیا گیا، گزشتہ 3 ماہ میں اسلام آباد سے 1258 غیرقانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو نامکمل رہائشی دستاویزات کے باعث ملک بدر کردیا گیا، گرفتاری کے وقت 2942 افعان شہری اسلام آباد میں رہائشی دستاویزات دیکھانے میں ناکام رہے۔ذرائع نےبتایا کہ گرفتاری کے وقت 870 افغان شہریوں کے ویزے ایکسپیر پائے گئے. 445 افغان شہری اے سی سی کارڈ جبکہ 581 پی او آر کارڈ ہولڈر پائے گئے. 3895 افغان شہریوں کو دستاویزات پولیس کو فراہم کرنے اور چانچ پڑتال کے بعد چھوڑ دیا گیا جبکہ 58 غیرقانونی رہائشی پزیر افغان شہریوں اس وقت ہولڈنگ سینٹر میں موجود ہیں۔خیبر پختونخوا میں یکم اپریل سے اب تک 6700 افراد پر مشتمل 944 غیر ملکی خاندانوں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔ ان خاندانوں میں 2874 مرد، 1755 خواتین اور 2071 بچے شامل ہیں۔امیگریشن ذرائع کے مطابق، 17 ستمبر 2023 سے 31 مارچ 2025 تک 70494 افغان خاندان افغانستان واپس جا چکے ہیں، جن میں کل 469159 افراد شامل ہیں۔یہ انخلا کی کارروائیاں جاری رہیں گی. تاکہ غیر قانونی مقیم افراد کو وطن واپس بھیجا جا سکے اور ملک کے اندر سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے غیر قانونی مقیم 62 افغان شہریوں کی ملک بدری کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو باقاعدہ مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں صوبائی پولیس، ایڈیشنل آئی جی اور کیپیٹل سٹی پولیس کو ملک بدری کے عمل کے لیے ہدایات دی گئی ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان افغان شہریوں کو آج طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔مراسلے میں سیکیورٹی انتظامات کو سخت بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، جبکہ عبدالمجید کو ملک بدری کے عمل کے لیے رابطہ فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔پولیس، اسپیشل برانچ اور کیپیٹل پولیس کو سیکیورٹی کی مکمل ذمہ داری سونپی گئی ہے. تاکہ ملک بدری کا عمل پُرامن اور مؤثر انداز میں مکمل ہو سکے۔راولپنڈی اور اٹک میں غیر قانونی افغان شہریوں کے انخلا کے لیے آپریشن جاری ہیں۔ راولپنڈی سے 353 سے زائد افراد کو کیمپ منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ مختلف علاقوں میں پولیس آپریشنز بھی جاری ہیں۔ ان افراد کو افغانستان منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کیے جا رہےہیں۔اٹک میں بھی 700 سے زائد افغان باشندوں کو ضلع کیمپ منتقل کیا جا چکا ہے اور 200 سے زائد افغان شہریوں کو طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان بھیجا گیا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: غیرقانونی مقیم افغانوں افغان شہریوں کو اسلام آباد افغانوں کو ملک بدری افراد کو کے مطابق کے لیے گیا ہے کیا جا

پڑھیں:

پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چنکارہ ہرن کے غیرقانونی شکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ

رحیم یار خان:

پنجاب وائلڈ لائف کی تاریخ میں پہلی بار رحیم یار خان کی ایک عدالت نے چنکارہ ہرن کے غیر قانونی شکار کے الزام میں چار ملزمان کو مجموعی طور پر 40 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ اضافی قید ہوگی۔

وائلڈ لائف رینجرز رحیم یار خان نے چنکارہ ہرن کے شکار کا مقدمہ 2023 میں صحرائے چولستان میں درج کرایا تھا اور مقدمے کی سماعت تحصیل خانپور کی سول عدالت میں چالان نمبر 06-WI/2023 کے تحت ہوئی جہاں اسسٹنٹ چیف وائلڈ لائف رینجرز مجاہد کلیم خان نے مقدمے کی پیروی کی۔

عدالت نے چاروں ملزمان سلیم سرگودھی، صادق منگریا، پنوں منگریا اور رفیق پرھیار کو غیر قانونی شکار کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک،ایک سال قید اور فی کس 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، فیصلہ سنائے جانے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا گیا۔

مجاہد کلیم خان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ چولستان پبلک وائلڈ لائف ریزرو میں غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ اس سے مستقبل میں شکاریوں کے لیے ایک سخت پیغام جائے گا کہ اب ایسے جرائم برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

حکومت پنجاب نے 2021 میں وائلڈ لائف ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کیا تھا، نئے قانون کے تحت کالے ہرن، چنکارہ، پاڑہ ہرن یا اڑیال کے غیر قانونی شکار پر ایک سے تین سال قید اور فی جانور کم از کم دو لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ جرمانہ دس لاکھ روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجرز بہاولپور ریجن سید علی عثمان بخاری نے کہا کہ وائلڈ لائف رینجرز چولستان کی جنگلی حیات کے تحفظ، افزائش اور مؤثر انتظام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

صحرائے چولستان پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا صحرا ہے جو جنگلی حیات کے اعتبار سے منفرد اہمیت رکھتا ہے، یہاں کالے ہرن، چنکارہ، نیل گائے، اڑیال اور مختلف اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں لیکن پچھلی کئی دہائیوں میں غیر قانونی شکار نے ان جانوروں کی تعداد کو شدید متاثر کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش میں 5 افغان شہریوں سمیت 12 ملزمان گرفتار
  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • ایل ڈی اے کا غیرقانونی 11  ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف بڑا آپریشن
  • پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چنکارہ ہرن کے غیرقانونی شکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ
  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائینگے
  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائیں گے
  • گلستان جوہر میں سفید کار دہشت کی علامت بن گئی،شہریوں میں خوف و ہراس
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
  • افغان مہاجرین کے مکمل انخلا تک کارروائی ہوگی، ضلعی انتظامیہ چمن