والد کے بعد بیٹی کو ملازمت ملے گی، تحریری فیصلہ آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری ملازم کی وفات کے بعد اس کی شادی شدہ بیٹی کو ملازمت نہ دینے کا فیصلہ غیر قانونی اور امتیازی قرار دینےکا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
اعلیٰ عدالت نے مرحوم والد کی جگہ بیٹی کو ملازمت کے لیے اہل قرار دے دیا، کرک سے تعلق رکھنے والی خاتون کی درخواست پر جسٹس منصور نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
درخواست گزار کو 17مارچ 2023 کو متوفی سرکاری ملازم کے کوٹے پر ٹیچر بھرتی کیا گیا تھا، دو ماہ بعد 15 مئی2023 کو ضلعی تعلیمی افسر نے تقرری کا حکم واپس لے لیا تھا۔
وضاحتی مراسلے میں کہا گیا تھا کہ شادی شدہ بیٹی کو متوفی سرکاری ملازم کے کوٹے پرملازمت کا حق نہیں ہے۔
تحریری فیصلہ کے مطابق عورت کی شناخت، قانونی حقوق اور خود مختاری شادی کے بعد ختم نہیں ہوتی، قوانین کے تحت مرحوم یا طبی بنیادوں پر ریٹائرڈ ملازم کے تمام بچے ملازمت کے اہل ہیں۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سیکشن افسر کا ایک وضاحتی خط کے ذریعے رولز کو تبدیل کرنا غیر قانونی عمل ہے، ایسی ایگزیکٹو ہدایات قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق شادی سے عورت کی قانونی حیثیت، اس کی ذات اور خود مختاری ختم نہیں ہوجاتی، عورت کے یہ حقوق شادی پر منحصر نہیں ہوسکتے، عورت کی مالی خود مختاری ایک بنیادی حق ہے۔
آئین ازدواجی اکائیوں یا سماجی کرداروں کی بنیاد کی بجائے ہر شہریوں کو انفرادی حقوق دیتا ہے، اسلام میں بھی عورت کو اپنی جائیداد، آمدنی اور مالی معاملات پر مکمل اختیار حاصل ہے۔
پاکستان نے خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے عالمی کنونشن کی توثیق کی، ایسی روایات کو ختم کرنا چاہیے جو شادی کی بنیاد پر عورتوں کو عوامی حقوق سے محروم کرتی ہیں۔
جنرل پوسٹ آفس اسلام آباد ودیگر بنام محمد جلال کیس کے فیصلے کا اطلاق موجودہ کیس پرنہیں ہوتا، سپریم کورٹ کے اُس فیصلے کا اطلاق ان تقرریوں پر نہیں ہوتا جو پہلے ہی کی جا چکی ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے عمومی طور پر آئندہ کے لیے لاگو ہوتے ہیں، خاتون کو نوکری سے برخاست کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، متعلقہ محکمہ درخواست گزار کی تقرری کو تمام سابقہ مراعات کے ساتھ بحال کرے۔
مزیدپڑھیں:مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو ایک بار پھر پر لگ گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تحریری فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے بیٹی کو
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔