تقریباً ایک ماہ قبل دو غیر ملکی حکمرانوں کی امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، سے واشنگٹن میں ملاقاتوں کا بڑا شہرہ ہے ۔ یوکرین کے نوجوان صدر ، ولادیمیر زلنسکی، کو امریکی صدر سے ملاقات کے دوران جو ہزیمت اور توہین برداشت کرنا پڑی ہے، اِس کی بازگشت ابھی تک ساری دُنیا میں سنائی دے رہی ہے ۔
اِس ملاقات کا ایک بڑا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امریکا نے جنگ کی بھٹی میں دہکتے یوکرین کی بڑی فوجی امداد تقریباً روک دی ہے ۔ جو معاہدہ کرنے زلنسکی صاحب واشنگٹن گئے تھے ، وہ بھی عملی شکل اختیار نہ کر سکا ۔یوکرینی صدر ندامت اُٹھا کر خالی ہاتھ واپس گھر آئے ہیں۔
یوکرینی صدر سے قبل بھارتی وزیر اعظم ، نریندر مودی، نے واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی ۔ بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور بھارتی بی جے پی حکومت بڑی خوش تھی کہ مودی جی دُنیا کے وہ دوسرے ’’خوش قسمت‘‘ حکمران ہیں جنھیں امریکی صدر نے اپنے دوسرے دَورِ اقتدار میں اوّلین شرفِ ملاقات بخشا ۔ حقائق ، عالمی میڈیا اور خود بھارتی شہادت دے رہے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم کے ہاتھ بھی واشنگٹن سے کچھ نہیں آیا ، سوائے ندامت کے!
مثلاً:وکاتن (Vikatan)بھارتی ریاست ’’تامل ناڈو‘‘ کا معروف میڈیا ہاؤس ہے ۔ اُس نے گزشتہ روز اپنی مقبول و محبوب ویب سائیٹ پر ایک کارٹون شایع کیا ۔ کارٹون میں دکھایا گیا ہے کہ نریندر مودی امریکی صدر ، ڈونلڈ ٹرمپ، کے سامنے یوں بیٹھے ہیں کہ اُن کے ہاتھ، پاؤں زنجیروں میں بندھے ہیں۔
امریکی صدر مسکرا رہے ہیں اور بھارتی وزیر اعظم سہمے ہُوئے کنکھیوں سے ٹرمپ کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ مذکورہ تامل میڈیا ہاؤس نے کہا ہے کہ’’ اگرچہ ہمیں مودی جی کی مرکزی حکومت کی جانب سے براہِ راست کوئی حکم موصول نہیں ہُوا لیکن اِس کے باوجود دِلّی سرکار نے خاموشی سے ہماری تمام ویب سائیٹس بند کر دی ہیں۔ ہمیں مرکزی حکومت کے ذرایع نے بتایا ہے کہ یہ سزا ہمیں اس لیے دی گئی ہے کیونکہ ہمارے ادارے نے مودی جی بارے (مذکورہ) کارٹون شایع کیا ہے ۔‘‘
اِس کارٹون کا ایک پس منظر ہے : مودی جی ابھی واشنگٹن نہیں پہنچے تھے کہ ڈونلڈٹرمپ کے حکم سے امریکا میں مقیم غیر قانونی104بھارتیوں کو امریکی جنگی جہاز میں زبردستی لاد کر، انتہائی توہین آمیز طریقے سے، بھارت بھجوایا گیا تھا ۔ اِن میں بچے اور خواتین بھی تھیں۔ سب کے ہاتھ پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہُوئے تھے ۔
بھارت بھر میں اِس امریکی رویئے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ مودی حکومت مگر اِس توہین پر خاموش رہی ۔اور جب واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم مودی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ، تب بھی امریکی صحافیوں نے مودی جی سے زنجیروں میں جکڑے ڈیپورٹ کیے گئے بھارتیوں بارے سوال کیا۔ مودی جی پھر بھی خاموش رہے اور بیچارگی سے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب دیکھتے پائے گئے ۔ بھارتی تامل میڈیا کا مذکورہ بالا طنزیہ کارٹون دراصل اِسی توہین کے پس منظر میں شایع کیا گیا تھا ۔
مگربھارتی گودی میڈیا نریندر مودی کے دَورۂ امریکا کی’’ کامیابیوں‘‘ کو اُچھالنے کی ہر ممکنہ سعی کررہا ہے۔ساتھ ہی بھارتی سوشل میڈیا میں مودی کو واشنگٹن میں جن پریشانیوں ، ندامتوں اورناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ، بین السطور اِن کا ذکر اذکار بھی بلند آہنگی سے ہورہا ہے۔ مودی کے بھارتی مخالفین اپنے دل کے پھپھولے پھوڑ رہے ہیں ۔
مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں زبان درازی کرتے ہُوئے پاکستان کے خلاف بے بنیاد تہمتیں عائد کی ہیں ۔ پاکستان نے اِس کا ترنت استرداد بھی کیا ہے ۔ مودی کو یہ دَورئہ امریکا خاصا مہنگا پڑا ہے ۔ امریکا پہنچنے سے قبل ، پیرس میں قیام کے دوران، جس طرح فرانسیسی صدر، ایمونل میکرون، نے بھری مجلس میں مودی سے مصافحہ کرنے سے انکار کیا( حالانکہ مودی جی مصافحہ کے لیے اُٹھ کر اپنا ہاتھ فرانسیسی صدر کی جانب بڑھا بھی چکے تھے) اِس منظر نے بھارت سمیت ساری دُنیا میں مودی جی کی بدنامی میں اضافہ کیا ہے ۔
یہ درست ہے کہ مودی جی امریکی صدر کے شدید دباؤ اور دھمکیوں کے کارن جدید امریکی ہتھیار لینے میں ’’کامیاب‘‘ رہے ہیں مگر سفارتی اور مکالمے کی دُنیا میں مودی کو اِس دَورے میں کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی ۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ سفارتی سطح پر مودی کی شخصیت دَب کر رہ گئی ہے ۔ اور یہ کھلے مناظر ایک دُنیا نے ملاحظہ کیے ہیں ۔ مثال کے طور پر واشنگٹن میں جب مودی اور ٹرمپ مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے ، مودی صاحب امریکی صحافیوں کے تیز وتند سوالات کے براہِ راست جواب ہی نہ دے سکے ۔ جواب دینے کے لیے موصوف نے اپنی نشست کے عقب میں دو مترجم اور ترجمان بٹھا رکھے تھے ۔
وہی پرچیوں پرجواب لکھ لکھ کر مودی جی کے حوالے کررہے تھے ۔ اوپر سے مودی جی کی انگریزی کا لہجہ۔ اُف خدایا ۔ بھارتی اِس منظر سے خاصے بددل ہُوئے ۔ اہم بات یہ بھی کہ مودی جی اپنے قریبی دوست( ارب پتی بھارتی سرمایہ دار گوتم اڈانی) کے بارے پوچھے گئے سوال کا جواب بھی دے سکے نہ امریکی صدر سے اُسے معافی دلا سکے ۔
اِس ناکامی پر بھی بھارتی و عالمی میڈیا مودی جی کے خوب لتّے لے رہا ہے ۔ گوتم اڈانی آج کل امریکی حکام کی کڑی نظروں میں ہے ۔ اس پر امریکا میں رشوت اور کرپشن کا سنگین الزام ہے ۔ ٹرمپ اس کے خلاف خاصی سخت زبان استعمال کر چکے ہیں ۔ بھارتی میڈیا میں اِس ناکامی پر مودی جی کو شدید تنقیدات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، یہ کہہ کر کہ گوتم اڈانی کی دولت کے بَل پر مودی جی گزشتہ کئی برسوں سے مفادات سمیٹتے رہے ہیں اور اب اپنے محسن کو امریکی صدر سے ’’فیور‘‘ نہیں دلوا سکے ۔
انڈین اپوزیشن لیڈر، راہل گاندھی ، نے بھی کہا ہے کہ مودی جی نے امریکا میں اڈانی بارے خاموش رہ کر ایک کرپٹ آدمی کا تحفظ کیا ہے۔انڈین میڈیا میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارت میں تو پریس کانفرنسوں میں مودی جی اپنے ساتھ امیت شاہ (بھارتی وزیر داخلہ) کو بٹھا لیتے ہیں ۔ وہی اُن کی ترجمانی کرتے ہُوئے سوالات کے جوابات دیتے ہیں ۔ اور اب جب امریکا میں مودی کو امیت شاہ کے بغیر کھلی پریس کانفرنس میں براہِ راست سوالات کے جواب دینا پڑے ہیں تو وہ ڈھے گئے ۔
نریندر مودی صاحب ابھی امریکا ہی میں تھے کہ امریکا نے مزید119 غیر قانونی بھارتیوں کو امریکا سے نکال باہر کیا۔ یہ اقدام مودی جی کی مزید توہین سمجھا گیا ہے ۔ بھارتی اُن سے سخت نالاں ہیں کہ وہ امریکا میں مقیم بھارتیوں کا تحفظ کرنے میں نا کام رہے ہیں ۔ اِس کھیپ میں بھی ، پہلی کھیپ کی طرح ، اکثریتی بھارتی پنجاب کے شہریوں کی بتائی گئی ہے ۔
یوں مشرقی پنجاب کے سکھوں میں مودی کے خلاف زیادہ غم و غصہ پایا جارہا ہے ۔ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ،بھگونت سنگھ مان، نے اِس پر دلّی سرکار کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔ امریکا سے ڈیپورٹ ہونے والے یہ بھارتی سکھ ایجنٹوں کو 30 سے 50 لاکھ روپیہ فی فرد دے کر اور خجل خوار ہو کر امریکا پہنچے تھے۔ مودی جی اِس دَورے میں ٹرمپ صاحب سے بھارت پر عائد کیے گئے سخت ٹیرف کو بھی کم کرانے میں بُری طرح ناکام رہے ہیں ۔
بھارتی اسٹیل انڈسٹری کو خاص طور پر ٹیرف کے حوالے سے ناکامی کے کارن سخت دھچکا پہنچا ہے۔ اِسے بھی بھارتی ناکامی کہا جائے گا کہ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اب بھارت کو ایران کے بجائے امریکا سے تیل خریدنا پڑے گا۔ 2مارچ کو یہ بھی خبر آئی ہے کہ امریکا نے ایرانی تیل کی تجارت میں ملوث 4بھارتی کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں ۔
ٹرمپ نے یہ کہہ کر مودی جی کو مزید پریشان کیا : ’’بھارت نے امریکی سامان پر جو بھاری ٹیرف عائد کررکھا ہے، اِسے مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘ ٹرمپ نے اپنے کہے پر یوں عمل بھی کیا ہے کہ دُنیا کے کئی ممالک کے ساتھ بھارت اور پاکستان پر بھی بھاری ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ اگرچہ بھارت کی نسبت پاکستان پر تین فیصد ٹیرف زیادہ ہے ۔ عالمی ماہرینِ اقتصادیات کا مگر کہنا ہے کہ ٹرمپ کے فیصلے سے پاکستان کے مقابل بھارت زیادہ متاثر ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر اعظم پریس کانفرنس واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں امریکی صدر مودی جی کی کہ مودی جی بھارتی ا کے خلاف رہے ہیں کی جانب مودی کو کیا ہے
پڑھیں:
امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ رات بھی جاری رہا، جہاں پولیس نے شہر کے مرکزی علاقوں میں احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کیں۔
اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔
حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’’ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ باہر نکل گئے ہیں۔‘‘
لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی
واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
(جاری ہے)
درجنوں افراد گرفتارامیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔
مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟
پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ گزشتہ رات 29 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔
ان کا کہنا تھا، ’’ہم مزید گرفتاریاں کر رہے ہیں جیسا کہ ہم کہہ رہے ہیں اور ہم اس پوزیشن میں جانے کی کوشش میں ہیں، جہاں ہم مزید گرفتاریاں کر سکیں۔
‘‘پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا، ’’ہم لوگوں کو جواب دہ بنائیں گے اور اس تشدد کو روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کریں گے۔‘‘
صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایتامریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔
ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا ہے کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں ’’صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی!!! ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!"
انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!"
اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی، فوراﹰ گرفتار کرو!‘‘
لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید
کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقیدریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی‘ ہے اور ’میرینز کی تعیناتی کا خدشہ‘ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امن و امان کے تحفظ‘‘ کے لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا، ’’مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا، اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔‘‘
امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان
انہوں نے مزید کہا: ’’لاس اینجلس، پرامن رہیں۔
اس جال میں نہ آئیں، جس کی انتہا پسند امید کر رہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں، جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔‘‘
نیوزوم نے ٹرمپ کو ’’سرد پتھر کے مانند جھوٹا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ احتجاج شروع ہونے کے بعد صدر نے جب فون کال کی، تو اس دوران انہوں نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی بات تک نہیں کی تھی۔
ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ
لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزاملاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ’’(امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کی انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔
‘‘صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر باس نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی ’’افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔
باس نے کہا، ’’جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں، اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں، تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک