آج دنیا بھر میں عالمی یومِ صحت منایا جارہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد عوام میں صحت سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے۔
یہ دن ہر سال 7 اپریل کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ ساتھ دیگر متعلقہ اداروں کی اسپانسپر شپ سے منایا جاتا ہے۔
1948 میں ڈبلیو ایچ او نے پہلی عالمی صحت اسمبلی کا انعقاد کیا تھا۔ اسمبلی نے 1950 سے ہر سال 7 اپریل کو عالمی یوم صحت کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔
صحت کا عالمی دن ڈبلیو ایچ او کے قیام کی یاد میں منایا جاتا ہے اور اسے ہر سال صحت جیسے ایک اہم موضوع کی طرف دنیا بھر کی توجہ مبذول کرنے کے لیے ایک موقع کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او عالمی صحت سے متعلق اس دن بین الاقوامی، علاقائی اور مقامی تقریبات کا اہتمام کرتا ہے۔ عالمی یوم صحت کو مختلف حکومتوں اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے تسلیم کیا گیا ہے جو صحت عامہ کے مسائل میں دلچسپی رکھتی ہیں اور جو سرگرمیاں بھی منظم کرتی ہیں اور میڈیا رپورٹس میں اپنی حمایت کو اجاگر کرتی ہیں، جیسے کہ گلوبل ہیلتھ کونسل۔
عالمی یوم صحت 11 سرکاری عالمی صحت کی مہمات میں سے ایک ہے جو ڈبلیو ایچ او کی طرف سے نشان زد کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او تپ دق کا عالمی دن ، عالمی حفاظتی ٹیکوں کا ہفتہ ، ملیریا کا عالمی دن، تمباکو نوشی کا عالمی دن ، عالمی یوم ایڈز ، خون کے عطیے کا عالمی دن ، عالمی چاگاس بیماری کا دن، مریضوں کی حفاظت کا عالمی دن، انسداد مائکروبیل آگاہی کا عالمی دن اور ہیپاٹائٹس کا عالمی دن۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈبلیو ایچ او کا عالمی دن عالمی یوم
پڑھیں:
ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ کے بعد روایتی مصافحہ نہ ہونے پر تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
پاکستان ٹیم کے کھلاڑی بھارتی ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے رہے جبکہ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادو اور شیوَم دوبے سیدھا اندر چلے گئے اور دروازہ بند کر دیا۔ یہ صورتحال شائقین اور ماہرین کرکٹ کے لیے حیران کن رہی۔
یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
کرکٹ کے قوانین مرتب کرنے والے ادارے ایم سی سی کے مطابق احترام، کرکٹ کی روح کا بنیادی حصہ ہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہو، مخالف ٹیم کو مبارکباد دینا، اپنی ٹیم کی کامیابیوں کا لطف اٹھانا، امپائرز اور مخالفین کا شکریہ ادا کرنا لازمی ہے۔
ایم سی سی مزید کہتا ہے کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو قیادت، دوستی اور ٹیم ورک کو فروغ دیتا ہے اور مختلف قومیتوں، ثقافتوں اور مذاہب کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میچ کے بعد مصافحہ محض رسم نہیں بلکہ ’کرکٹ کی روح‘ کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر کوئی ٹیم اس روایت کو نظر انداز کرے تو یہ عمل قوانین کی تکنیکی خلاف ورزی نہ سہی مگر ’کرکٹ کی روح‘ کے برعکس ضرور تصور کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں