’جاپان کی بابا وانگا‘ کی نئی پیشگوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، جاپان میں میگا سونامی کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ٹوکیو: جاپان کی مشہور پیش گوئی کرنے والی شخصیت ریو تاتسوکی، جنہیں "جاپان کی بابا وانگا" بھی کہا جاتا ہے، انہوں نے جولائی 2025 میں ایک خوفناک میگا سونامی کی پیشگوئی کی ہے، جو نہ صرف جاپان بلکہ اس کے ہمسايہ ممالک کو بھی بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔
ریو تاتسوکی اس سے قبل مارچ 2011 میں بھی توہوکو زلزلے اور سونامی کی درست پیشگوئی کر چکی ہیں، جس کے بعد ان کی پیشگوئیوں کو عالمی سطح پر سنجیدگی سے لیا جانے لگا۔
اسی تناظر میں جاپانی حکومت نے بھی حال ہی میں ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں نانکائی ٹراؤ کے علاقے میں شدت 8 سے 9 کے میگا زلزلے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس زلزلے سے ممکنہ طور پر 2 لاکھ 98 ہزار ہلاکتیں اور 1.
حکومتی ادارے اور ماہرین عوام کو الرٹ رہنے، سیفٹی پلانز اپنانے اور ساحلی علاقوں سے فوری انخلا کی تیاری کی ہدایات دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں؟ دلچسپ وجوہات جانیں
ٹوکیو(نیوز ڈیسک) کیا آپ جانتے ہیں کہ جاپان میں شوہر حضرات اپنی پوری تنخواہ حتیٰ کہ اپنی دیگر کمائی بھی بیویوں کے حوالے کرکے ان سے ماہانہ جیب خرچ لیتے ہیں؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی مرد حضرات ہرماہ بیویوں کو اپنی تمام کمائی سونپنے کے بعد ان سے ماہانہ پاکٹ منی جسے جاپانی زبان میں ( okozukai کہاجاتا ہے ) وصول کرتے ہیں، اس رقم سے جاپانی مرد سگریٹ سمیت دیگر چیزیں خریدتے ہیں۔
غیر ملکی ریسرچ فرم Soft brain Field کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق، 74 فیصد جاپانی خواتین گھریلو اخراجات کا کنٹرول سنبھالتی ہیں اور ان خواتین میں چھوٹے بچوں والی مائیں بھی شامل ہیں۔
سروے کے مطابق جاپان میں مرد خوشی سے اپنی پوری تنخواہ بیویوں کو نہیں دیتے لیکن ان کا ماننا ہے کہ ان کا کام اپنے خاندان کیلئے صرف پیسے کمانا ہےچاہے پھر اس کیلئے انہیں قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑی۔
روایتی طور پر جاپان میں بیویوں کے ہاتھوں میں تنخواہیں دینے کا رجحان دوسری جنگ عظیم کے بعد سے دیکھنے میں آیا اور یہی وجہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کی اقتصادی ترقی میں خاطر خوا اضافہ بھی دیکھا گیا۔
ماہرین جاپانی مردوں کی جانب سے اپنی بیویوں کو تنخواہ حوالے کرنے سے متعلق 3 وجوہات قابل غور سمجھتے ہیں۔
٭جاپان میں گھریلو مالی انتظامات خواتین کے سپرد کرنا ایک ثقافتی رجحان تصور کیا جاتا ہے جس کے تحت مرد حضرات بیوی کے زیر انتظام گھریلو اخراجات کیلئے اپنی پوری تنخواہ ادا کرتے ہیں
٭بیوی کو پوری تنخواہ دے کرجاپانی مرد شادی جیسے رشتے میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دیتے ہیں، اس کے بعد بیوی ہی بلز، بچت اور دیگر اخراجات کیلئے رقم مختص کرتی ہے۔
٭ خواتین چونکہ گھروں میں رہ کر بچوں اور گھریلو انتظامات زیادہ دیکھتی ہیں لہٰذا وہ روزمرہ کے اخراجات کا انتظام بھی بآسانی کرسکتی ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ جاپان میں ایسے جوڑے جہاں دونوں پارٹنرز کام کرتے ہیں، ایسی صورت میں مرد اپنی پوری تنخواہ بیوی کو نہیں دیتے کیوں کہ اس صورتحال میں جاپان میں بیوی کو پوری تنخوا ہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی ۔
Post Views: 4