پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی 6 ہزار پوائنٹس کی تاریخی گراوٹ‘ ٹریڈنگ ایک گھنٹے کے لیے معطل
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اپریل ۔2025 )پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پیر کوشدید مندی دیکھی گئی اور دوپہر تک 100 انڈیکس میں 6 ہزار سے زائد پوائنٹس کے بعد ٹریڈنگ ایک گھنٹے کے لیے معطل کی گئی جو بعد دوبارہ شروع کر دی گئی کے ایس ای 100 انڈیکس میں کارروبار کا آغاز 118,791 پوائنٹس سے ہوا تھا لیکن اس میں مسلسل کمی آتی رہی ایک ہی دن میں تیزی سے 100 انڈیکس میں کمی کے بعد سٹاک ایکسچینج میں کارروبار دن 12 بجے کچھ دیر کے لیے روک دیا گیا .
(جاری ہے)
عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک دن میں چھ ہزار دو سو پوائنٹس کی گراوٹ حالیہ سالوں میں ایک دن کی ریکارڈ گراوٹ ہے ماہرین کے مطابق مسلسل گراوٹ کے بعد مارکیٹ میں فری فال کو روکنے کے لیے ایسا کیا گیاحالیہ مہینوں میں سٹاک ایکسچینج میں مسلسل اضافہ دیکھا جاتا رہا جسے حکومت معاشی کامیابی قرار دیتی رہی تاہم ماہرین کے نزدیک پاکستانی مارکیٹ حکومتوں کے زیراثرکام کرتی ہے اور ماضی میں اس کے کئی ثبوت سامنے آچکے ہیں. سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کے رجحان پر ماہر اقتصادیات ظفر موتی والا کا کہنا ہے کہ دیگر مارکیٹوں میں بدحالی کا اثر پاکستان پر بھی مرتب ہونا شروع ہوگیا ہے ٹرمپ کے فیصلوں نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر عدم استحکام پایا جا رہا ہے ‘انہوں نے کہا کہ اس وقت سرمایہ کاروں کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ عالمی سطح پر صورت حال کی خرابی کے باعث مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال بڑھ گئی ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ دنیا کے بیشتر ممالک پر درآمدات پر عائد اپنی جوابی ٹیریف پالیسی سے اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ وہ ممالک امریکہ کے ساتھ اپنے تجارتی توازن کو متوازن نہ کر لیں. رپورٹ کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ہفتے کے پہلے کاروباری دن کا آغاز مندی سے ہواجس کے بعد 6287 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ انڈیکس 112504 پوائنٹس کی سطح تک گِر گیا ہے تجزیہ کاروں کی مطابق حصص مارکیٹ میں پوائنٹس کے تناسب سے یہ ایک روز میں ہونے والی سب سے بڑی کمی ہے جس کے بعد مارکیٹ میں کاروبار معطل کر دیا گیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ سٹاک مارکیٹ میں 6287 پوائنٹس کی کمی ملکی تاریخ میں ایک دن میں ہونے والی سب سے بڑی کمی ہے انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ کے قواعد و ضوابط کے مطابق ایک دن میں انڈیکس میں پانچ فیصد کی کمی کے بعد کاروبار کو معطل کر دیا جاتا ہے اور اب سٹاک مارکیٹ میں کاروبار 45 منٹ تک معطل رہے گا اور اس کے بعد مارکیٹ میں کاروبار کا دوبارہ آغاز ہو گا. پیر کے روز سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا آغاز منفی زون میں ہوا جب انڈیکس 1700 پوائنٹس منفی کے ساتھ اوپن ہوا اور اس کے بعد اس میں مسلسل کمی ریکارڈ کی گئی سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص کی فروخت کا رجحان غالب ہے. مارکیٹ تجزیہ کار اس مندی کی وجہ عالمی سطح پر سٹاک مارکیٹوں میں کمی کو قرار دیتے ہیں جو امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک پر ٹیرف عائد کیے جانے کی وجہ سے مندی کا شکار ہوئیں واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے جب امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف کا اعلان کیا گیا تو اس کے بعد عالمی سطح پر سٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی ریکارڈ کی گئی تھی تاہم پاکستان کی سٹاک ایکسچینج میں تیزی ریکارڈ کی گئی تھی تجزیہ کار وں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے اگرچہ عالمی سطح پر سٹاک مارکیٹوں میں مندی تھی تاہم پاکستان کی دسٹاک ایکسچینج میں تیزی رہی جس کی وجہ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان تھا. انہوں نے کہا عالمی سطح پر سٹاک مارکیٹوں میں مندی کا اثر پاکستان سٹاک ایکسچینج میں آنا تھا جو آج آیا ہے انہوںنے کہا آج جاپان اور ایشیاءکی دوسری مارکیٹوں میں کاروبار منفی ہے اور پاکستان سٹاک ایکسچینج بھی اسی رجحان کے زیر اثر ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے دنیا کے دیگر ممالک سے درآمدات پر محصولات عائد کیے جانے کے بعد پیر کے روزایشیاءکی بیشترمارکیٹوں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا اورسب سے زیادہ کمی ہانگ کانگ کی سٹاک مارکیٹ میںہوئی جہاں ہینگ سینگ 12?9 فیصد کمی واقع ہوئی جاپان کی نکئی 225 میں چھ اشاریہ پانچ فیصد کمی ہوئی ہے‘چین کی شنگھائی کمپوزٹ میں آٹھ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے‘ بھارت کی حصص مارکیٹیں نفٹی 50 اور سینسیکس میں بالترتیب چار اور 3.7 فیصد گری ہیںجبکہ جنوبی کوریا کی شیئر مارکیٹ 5.2 فیصد جبکہ تائیوان اور سنگاپور کی مارکیٹوں میں بالترتیب 9.7 اور 7.5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے. سب سے زیادہ گراوٹ بینکوں کے حصص میں دیکھنے میں آ رہی ہے ہانگ کانگ سٹاک مارکیٹ میں ایچ ایس بی سی اور سٹینڈرڈ چارٹرڈ کے شیئرز کی قیمت میں بالترتیب 15 اور 18 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اس سے قبل امریکی مارکیٹس کے فیوچر میں بھی شدید مندی دیکھنے میں آئی تھی اس کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ وال سٹریٹ میں دن کے آغاز پر مارکیٹ گرنے کا خدشہ ہے. جاپان، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کی مارکیٹیں گذشتہ تین روز سے مندی کا شکار ہیں جبکہ جمعے کے روز تعطیل کے بعد کھلنے والی چین کی مارکیٹ میں بھی کاروبار کا آغاز کا اچھا نہیں رہا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کاروں کو نہ صرف امریکی معیشت کے متعلق تشویش لاحق ہے بلکہ ا نہیںخدشہ ہے کہ اس کے نتیجے میں عالمی معیشت بھی کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے کساد بازاری کے آغاز کے لیے ایک بڑی وجہ کی ضرورت ہوتی ہے کرونا کی عالمی وبا اور حالیہ مالیاتی بحران ایسی ہی کچھ وجوہات ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سٹاک مارکیٹ میں کمی واقع ہوئی سرمایہ کاروں میں کاروبار پوائنٹس کی امریکی صدر انڈیکس میں کی جانب سے کی مارکیٹ فیصد کمی کے مطابق ہوئی ہے مندی کا کا آغاز ایک دن گیا ہے کے لیے میں کا کی گئی کی کمی نے کہا کے بعد
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت
پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ بین الاقوامی ثالثوں نے واضح کردیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا اور پاکستان کے مؤقف کی توثیق کردی ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مؤقف کہ سندھ طاس معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا، بین الاقوامی ثالثوں نے برقرار رکھا ہے، جس سے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ یہ معاہدہ مکمل طور پر قائم ہے اور دونوں ممالک کے لیے لازم ہے۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں مسلم امریکن لیڈرشپ الائنس (ایم اے ایل اے) کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) پہلے ہی جون اور اگست 2025 میں دو الگ الگ فیصلوں میں پاکستان کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے اور بھارت کے اقدامات کو بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔
عاصم افتخار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلے کسی ابہام کی گنجائش نہیں چھوڑتے، کسی بھی فریق کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا ختم کرے، سندھ طاس معاہدہ زندہ ہے اور اس کی شقیں دونوں ممالک پر لازم ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پانی کو سیاسی دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کا مطلب لوگوں کو ان کے بنیادی انسانی حق سے محروم کرنا ہے اور یہ اقدام ایک ایسے خطے میں نیا تنازع کھڑا کرسکتا ہے جو پہلے ہی غیر یقینی حالات کا شکار ہے۔
قانونی پہلو
تقریب میں ماہرین قانون نے کہا کہ بھارت کا یکطرفہ فیصلہ کسی قانونی بنیاد پر قائم نہیں، آزاد ماہر ڈاکٹر کشور اُپریٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے الزامات کو بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین خلاف ورزی قرار نہیں دیا جا سکتا اور یاد دہانی کرائی کہ معاہدے میں کسی قسم کی اخراج کی شق شامل نہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس معاہدے کی معطلی یا خاتمہ پورے ایشیا اور اس سے آگے تک دور رس نتائج پیدا کرے گا اور بھارت پر تنقید کی کہ اس نے معاہدے کے تحت موجود تنازع حل کرنے کے طریقہ کار کو نظرانداز کیا۔
قانونی ماہر اور ثالثی کے ماہر شاہمیر حلیپوٹھہ نے سندھ طاس معاہدے کو جنوبی ایشیا کا سب سے پائیدار تعاون کا فریم ورک قرار دیا لیکن کہا کہ اس کے تنازع حل کرنے کے نظام کو جدید بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایک ہی ثالثی عدالت کے تحت دائرہ اختیار کو مضبوط کیا جائے تاکہ عمل تیز تر ہو اور کہا کہ ورلڈ بینک کی حالیہ خاموشی نے اس کے ضامن کے کردار کو کمزور کر دیا ہے۔
ورلڈ بینک کے سابق ماہر آبی امور ڈاکٹر مسعود احمد نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ محض ایک سیاسی معاہدہ نہیں بلکہ ایک انجینئرنگ فریم ورک ہے جس نے پورے بیسن میں وسیع ڈھانچے کی تعمیر ممکن بنائی۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف ایک دستاویز نہیں ہے بلکہ یہ زمینی حقائق کی عکاسی کرتا ہے جنہیں نہ تو بدلا جا سکتا ہے اور نہ ہی معطل رکھا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر مسعود نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کو معاہدے کے فوائد کو محفوظ رکھنے کے لیے بیک وقت پانی کے استعمال کی کارکردگی بہتر بنانی چاہیے، آبپاشی کے نظام کو مضبوط کرنا چاہیے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے جھٹکوں کے خلاف لچک پیدا کرنی چاہیے۔
ماہر قانون بیرسٹر داؤد غزنوی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا فراہم کرنے سے انکار نے پاکستان میں سیلاب، بے گھری اور بڑے پیمانے پر ہجرت کو پہلے ہی بدتر بنا دیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کو زندگی کی اہم ضرورت سے محروم کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اس جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریباً 45 فیصد روزگار براہِ راست سندھ طاس کے نظام پر منحصر ہے۔
داؤد غزنوی نے ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ سے ثالثی میں اپنا کردار دوبارہ ادا کرنے پر زور دیا اور سول سوسائٹی سے معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کرنے کی اپیل کی۔
ایم اے ایل اے کی چیئرپرسن ماہا خان نے انسانی ہمدردی کی نوعیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی سلامتی اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کا مرکزی ستون ہے۔
انہوں نے اس بحران کو روزگار، استحکام اور انسانی وقار کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا اور مزید بگاڑ کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر فوری کارروائی کی اپیل کی۔
Post Views: 2