پشاور ہائیکورٹ: لاپتہ شوہر سے متعلق بیوی کی درخواست پر تفصیلی رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
فائل فوٹو۔
پشاور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے شوہر کے لاپتہ ہونے سے متعلق بیوی کی درخواست کی سماعت کی۔
اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے پوچھا یہ کب سے لاپتہ ہیں؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب نے دیا کہ 2023 سے شہری لاپتہ ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار خاتون کا شوہر میڈیسن کا کاروبار کرتا تھا، لوگوں سے پیسے لیے ہیں، کہتے تھے کہ پیسے دیں، وہ منافع دیں گے۔
قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ مکمل رپورٹ جمع کریں، جو بھی باتیں ہیں، رپورٹ میں لکھ دیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں کہ خاتون کا شوہر میڈیسن کا کاروبار کرتے تھے، اس کا اتنا بڑا کاروبار تھا، اب لاپتہ ہیں، ان کا پتہ چلے گا تو لوگوں کو پیسے دیں گے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔