پانی ذخائر کی گزشتہ برس کے مقابلے میں سنگین صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
پاکستان میں پانی ذخائر کی صورتحال گزشتہ برس کے مقابلے میں سنگین صورت اختیار کرگئی۔
پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) ذرائع کے مطابق پانی کا ذخیرہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 لاکھ 91 ہزار ایکڑ فٹ کم ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ سال 7 اپریل کو تربیلا، منگلا اور چشمہ میں پانی کا ذخیرہ 8 لاکھ 88 ہزار ایکڑ فٹ تھا، آج تینوں ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ 3 لاکھ 91 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
واپڈا ذرائع کےمطابق گزشتہ سال 7 اپریل کو تربیلا میں 2 لاکھ 65 ہزار ایکڑ فٹ پانی کا ذخیرہ تھا، آج تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 81 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ سال 7 اپریل کو منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 4 لاکھ 12 ہزار ایکڑ فٹ تھا، آج منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 48 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
واپڈا ذرائع کے مطابق گزشتہ سال 7 اپریل کو چشمہ بیراج میں پانی کا ذخیرہ 2لاکھ 11 ہزار ایکڑ فٹ تھا، آج چشمہ بیراج میں پانی کا ذخیرہ 72 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ذرائع کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 18600 کیوسک ہے جبکہ گزشتہ سال 7 اپریل کو تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 19200کیوسک تھی۔
واپڈا ذرائع کے مطابق منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں آج پانی کی آمد 21800 کیوسک ہے، جو گزشتہ برس 7 اپریل کو 33200 کیوسک تھی۔
ذرائع کے مطابق چشمہ کے مقام پر آج پانی کی آمد 32200 کیوسک ہے، جو گزشتہ برس 51 ہزار 700 کیوسک تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں پانی کا ذخیرہ ذرائع کے مطابق پانی کی ا مد کے مقام پر گزشتہ برس
پڑھیں:
گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر 5 روز سے اونچے درجے کی سیلابی کیفیت برقرار ہے جبکہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سندھ میں دریا کے کنارے اور کچے میں آباد دیہات، بستیاں اور فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔ کندھ کوٹ کے علاقے میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سیلاب سے کچے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، مویشیوں کے باڑے بھی ویران ہوگئے، بھینسیں دریا میں چھوڑ دی گئیں یا دریا کنارے باندھ دی گئی ہیں، کندھ کوٹ اورگھوٹکی کو ملانے والا عارضی کچے کا راستہ بھی متاثر ہے۔ گھوٹکی میں کچے کے 100 سے زاید دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، تیار فصلیں ڈوب گئیں، متاثرین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کرنے لگے ہیں، پانی میں ڈوبی بستیوں کے لوگ بڑی کڑاہی اور دیگر اشیاء کو بطور کشتی استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کشمور میں سیلابی ریلے کے باعث کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا، سیلاب زدگان کو بچے ہوئے سامان کو سیلابی ریلے سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سندھ میں حالیہ سیلاب سے کم از کم ایک لاکھ 81 ہزار 159 افراد متاثر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے 528 امدادی کیمپ اور 184 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ اب تک 4 لاکھ 71 ہزار 392 مویشی دریائی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کئے جا چکے ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن (ایف ایف ڈی) کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر آئندہ 36 گھنٹے تک ’اونچے درجے کی سیلابی‘ صورتحال رہے گی، ادھر کوٹری بیراج میں اب پانی کی سطح ’درمیانے درجے کے سیلاب‘ تک پہنچ گئی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ نچلی سطح کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ادھر دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ اوچ شریف، تحصیل خیرپور ٹامیوالی، تحصیل صدر بہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیر آب ہیں، قادر آباد کے علاقے میں سرکاری سکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد ریلیف کیمپ منتقل کر دیئے گئے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ ملتان کے سیلاب زدہ شہر جلالپور پیروالا سے کم از کم 24 ہزار 475 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، مظفر گڑھ کے علاقے علی پور سے تقریباً 10 ہزار 796 افراد اور راجن پور کے بروس آباد سے مزید ایک ہزار 9 افراد کو بچا لیا گیا۔ ایف ایف ڈی کے مطابق پنجاب میں دریاؤں کی صورت حال معمول پر آ رہی ہے کیونکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور دریائے چناب پر پنجند بیراج میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔