پاک امریکا وزرائے خارجہ میں رابطہ، افغانستان میں امریکی اسلحہ کا معاملہ حل کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آ باد:
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان میں امریکی فوجی سامان کا معاملہ حل کرنے پر اتفاق ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈارنے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مزید مستحکم کرکے کے لیے پُرعزم ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے امریکا کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے معدنیات سمیت ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کیلیے دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان معاشی تعاون مستقبل کے تعلقات کے لیے اہم ہے۔
اس دوران اسحاق ڈار نے 2013ء سے 2018ء کے درمیان دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ کا بھی ذکر کیا جس میں پاکستان نے بڑاجانی اور مالی نقصان برداشت کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انسداد دہشت گردی کیلیے مستقبل کے تعاون کیلیے امریکا کی جانب سے دلچسپی کا بھی اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔ امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان میں امریکی فوجی سامان کا معاملہ حل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ مفادات کیلیے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے درمیان
پڑھیں:
امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
شیری رحمٰن—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
لندن پہنچنے پر پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں 50 سے زیادہ میٹنگز کیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس اور سینیٹرز کے ساتھ مثبت ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے ہماری بات کو سمجھا، سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت میں کتنی تباہی ہوئی وہ خود کبھی نہیں بتائیں گے لیکن سب سامنے آہی جاتا ہے۔
شیری رحمٰن نے بتایا کہ بھارت کی شناخت جنگجو ریاست کی بنتی جا رہی ہے، غزہ کے بعد مقبوضہ کشمیر سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی وفد کا ہم پیچھا نہیں کر رہے تھے، ہماری کہانی ہماری اپنی کہانی ہے، بھارت ہم پر حملہ آور ہو گا تو ہم جواب دیں گے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ہمارا ہدف امن اور مذاکرات کو فروغ دینا ہے، ہمارے پاس بھارت کے خلاف زیادہ شکایات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وفد کو اب تک نہیں پتہ کہ ان کا مشن کیا ہے، ان کا مقصد صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔
پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے یہ بھی کہا کہ ہم بھارت کو بدنام کرنے نہیں پاکستان کی کہانی سنانے امریکا گئے تھے۔