خطرناک حادثے میں سونو سود کے اہلِ خانہ کی جان کیسے بچ گئی تھی؟ اداکار کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار سونو سود نے اہلیہ سونالی سود کے حالیہ کار حادثے کے چند دن بعد ایک اہم پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے روڈ سیفٹی اور سیٹ بیلٹ کے استعمال کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سونو سود نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ناگپور میں پیش آنے والے حادثے سے کچھ لمحے قبل گاڑی میں سوار تمام افراد نے سیٹ بیلٹ باندھ لی تھی، جس کی وجہ سے وہ سب محفوظ رہے۔ گاڑی میں اُس وقت ان کی اہلیہ، بھتیجا اور بہن بھی موجود تھے۔
سونو سود نے کہا کہ دنیا نے حادثے کے بعد ان کی گاڑی کی حالت دیکھ لی، لیکن سیٹ بیلٹ نے ان کے پیاروں کی جان بچائی۔ انہوں نے اس عام روایت کی نشاندہی بھی کی کہ اکثر لوگ، خاص طور پر پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والے، سیٹ بیلٹ نہیں باندھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ 100 میں سے 99 لوگ پچھلی سیٹ پر سیٹ بیلٹ استعمال نہیں کرتے۔
View this post on InstagramA post shared by Sonu Sood (@sonu_sood)
اپنے پیغام کے اختتام پر سونو سود نے عوام سے اپیل کی کہ چاہے آپ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ہی کیوں نہ بیٹھے ہوں مگر سیٹ بیلٹ ضرور باندھیں تاکہ آپ اور آپ کا خاندان محفوظ رہ سکے۔
ایکشن اسٹار نے اپنی پوسٹ میں لکھا: ’سیٹ بیلٹ نہیں تو آپ کا خاندان بھی نہیں، سیٹ بیلٹ باندھیں، چاہے آپ پچھلی سیٹ پر ہی کیوں نہ ہوں۔‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔
یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔