حکومت کی متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
حکومت کی متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:
حکومت نے کینال منصوبے کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی کسی دوسرے صوبے کو نہیں دیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی نے متنازع کینال منصوبے پر شدید احتجاج کیا اور اس معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے کینال منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے متنازع کینالوں پر کام فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کی پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی کسی دوسرے صوبے جو نہیں دیا جائیگا، نہروں کے معاملے پر تکنیکی طور پر پیپلزپارٹی کیساتھ ملکر جائزہ لینگے۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوجاتی ہیں ان غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہئے ہم سب بھائی ہیں اور میرا پی پی سے قریبی تعلق ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کینال منصوبے متنازع کینال
پڑھیں:
مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے ایک ایسا متنازع قانون منظور کر لیا ہے، جس پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
منگل کی شب منظور ہونے والے 'میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل‘ کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ مقامی روزنامہ ''محارو‘‘ کے مطابق بیس سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔
(جاری ہے)
پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔مجوزہ کمیشن سات اراکین پر مشتمل ہو گا، جن میں سے تین کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ چار کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔
کمیشن کو 25 ہزار روفیہ (تقریباً 1625 ڈالر) تک صحافیوں اور 100 ہزار روفیہ (6500 ڈالر) تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے، تاہم یہ قانون سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لاگو نہیں ہو گا۔
آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مالدیپ کا نمبر 180 ممالک میں سے 104ہے، جو کہ قریبی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان (158) سری لنکا (139) اور بھارت (151) سے کہیں بہتر ہے۔
ادارت: مقبول ملک