Islam Times:
2025-06-09@16:32:29 GMT

امریکی اقدامات پر عالمی ہیجان

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

امریکی اقدامات پر عالمی ہیجان

اسلام ٹائمز: ایک چُومکھی لڑائی ہے، جو نئے امریکی صدر نے اقتدار میں آتے ہی شروع کر دی ہے۔ حالانکہ انتخابی مہم کے دوران انکے بارے میں مجھ سمیت بہت سے لوگوں کی محسوسات امید افزا تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا میں امن کا پیغام لے کر آئیں گے، لیکن کرسی اقتدار پر بیٹھتے ہی موصوف نے جو احمقانہ اقدامات اٹھائے اور احکامات جاری کئے ہیں، وہ اسکی انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں کے الٹ ہیں۔ تحریر: سید منیر حسین گیلانی

دنیا بھر میں امریکہ کے بارے میں عام تاثر تبدیل نہیں ہوا کہ طاقت کے نشے میں یہ ایک بڑی حکومت ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ مزید اتنا طاقتور ہوگیا ہے کہ انسانی حقوق، سفارتی آداب اور دوسری اقوام و ممالک کی آزادی و خود مختاری کے حیا و شرم کا تو اس کے پاس سے گزر تک نہیں ہوا۔ ایک چُومکھی لڑائی ہے، جو نئے امریکی صدر نے اقتدار میں آتے ہی شروع کر دی ہے۔ حالانکہ انتخابی مہم کے دوران ان کے بارے میں مجھ سمیت بہت سے لوگوں کی محسوسات امید افزا تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا میں امن کا پیغام لے کر آئیں گے، لیکن کرسی اقتدار پر بیٹھتے ہی موصوف نے جو احمقانہ اقدامات اٹھائے اور احکامات جاری کئے ہیں، وہ اس کی انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں کے الٹ ہیں۔ آتے ہی ہر کسی کیساتھ پنگے بازی شروع کر دی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے پہلے صدارتی بیان میں کینیڈا کو 51ویں امریکی ریاست بنانے کا عندیہ دیا، پانامہ کینال اور گرین لینڈز کو بھی اپنے قبضے میں لینے کا اعلان کیا۔ البتہ اس نے ایران کیساتھ جنگ کی بجائے مذاکرات کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا، لیکن پھر دھمکیوں پر اتر آیا۔ یعنی چوری اور پھر سینہ زوری۔ مختلف مواقع پر اپنی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس کی حکومت سب سے پہلے امریکی مفادات کا تحفظ کرے گی، یہ ہر حکومت کا حق ہے، مگر یہ حق امریکہ کو باقی ممالک کے بارے میں بھی تسلیم کرنا چاہیئے۔ مگر چند مہینوں میں ہی اس نے اپنی تمام ابتدائی پالیسیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دوسرے ممالک سے تجارت کے حوالے سے جس قسم کے ظالمانہ اور غیر منصفانہ ٹیرف کا اعلان کیا ہے، دنیا میں اس پر شدید تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کی اسٹاک ایکسچینج میں مندی نے ڈیرے ڈال دیئے ہیں۔

علاوہ اس کے صدر ٹرمپ نے روس یوکرائین جنگ کے حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو خوشگوار ماحول میں کی، لیکن آج ان محبتوں اور خوشگوار تعلقات کو آگے بڑھانے کی بجائے دونوں ممالک میں پہلے سے بڑی خلیج پیدا ہوچکی ہے۔ انہی ایام میں امریکہ نے تیل کے حوالے سے جو روش اختیار کی ہے، اس کا ٹارگٹ فلسطینی کاز کیلئے میدان میں کھڑا ہونیوالا صرف ایک اسلامی ملک ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ دن بدن بدلتی جا رہی ہے، گذشتہ چند دنوں میں بین الاقوامی منڈی میں پانچ ڈالر فی بیرل یومیہ کروڈ آئل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اور اب یہ قیمت 65/60 ڈالر فی بیرل پر آگئی ہیں۔ ہمارے ماہرین اقتصادیات پُراُمید ہیں کہ قیمتیں کم ہونا پاکستان کیلئے بہتری کی نشاندہی ہے۔ وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ یہ ریلیف پاکستانی عوام کو پٹرولیم مصنوعات میں ملنے کا بھی امکان ہے۔

دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان ہے کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت کو 50 ڈالر سے بھی کم پر لایا جائے گا۔ بات تو یہ درست ہے کہ جب ہم تیل درآمد کرتے ہیں تو زیادہ قیمت کی وجہ سے ہمارا زرمبادلہ زیادہ خرچ ہوتا ہے، جبکہ کم بین الاقوامی قیمت کی وجہ سے ہمارے اوپر اقتصادی بوجھ کم ہو جائے گا، لیکن کچھ ماہرین یہ توجیح پیش کرتے ہیں کہ ان اقدامات سے تیل پیدا کرنے اور مہیا کرنیوالے ممالک اور کمپنیوں کو نقصان اور غریب ممالک کے عوام کو تیل سستا ہونے کی وجہ سے ریلیف ملے گا۔ لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ امریکی حکومت کی پالیسی کے پیچھے اس کی منفی چال میں صرف ایک ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کو نقصان پہنچانا ہے کہ جو عالمی اقتصادی پابندیوں کے باعث اپنا تیل مزید کم قیمت پر فروخت کر رہا ہے۔

کم قیمتوں کے مطالبے کے پیچھے امریکی حکومت کی چال اور سوچ ہے، اس لیے کہ ایران تیل کے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے کم سے کم زر مبادلہ حاصل کرسکے، جس کی وجہ سے وہ اپنی حمایتی مزاحمتی تحریکوں کو مختلف ذرائع سے مدد کرتا ہے، رک جائے گا یا کم ہو جائے گا اور یقینی طور پر فلسطینی محاذ کو شدید نقصان ہوگا۔ دوسری طرف سے مختلف ممالک پر عائد کردہ ٹیرف کی وجہ سے پیدا شدہ ہیجان اور مایوسی کی صورتحال کی وجہ سے تمام بین الاقوامی اقتصادی قوتیں ٹرمپ کے ان منفی اقدامات کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور شدید ردعمل کا اظہار بھی کر رہی ہیں۔ انہوں نے امریکہ پر اسی طرح کی جوابی اقدامات اٹھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ چونکہ امریکہ نے مختلف ممالک پر جو ٹیرف عائد کیا ہے، دنیا کے اقتصادی نظام کو درہم برہم کر رہا ہے۔

میں کسی خاص ملک کے بارے میں تفصیلی بات کسی اور موقع پر کروں گا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے ان اقدامات کی وجہ سے آج خود امریکہ اور کئی دیگر ممالک کے اندر بھی اشیائے خورد و نوش کی قلت پیدا ہوچکی ہے۔ خاص طور پر برطانیہ میں انڈے گوشت تک ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ اسی طرح گوشت، خوردنی تیل کی بھی قلت کا سامنا شروع ہوچکا ہے۔ ان بین الاقوامی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کے غریبوں کی مشکلات کا جو دروازہ کھل رہا ہے، وہ بھی تشویشناک ہے۔ میں حکمرانوں سے بھی گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ نئے بین الاقوامی حالات میں اپنے ملک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو قابو کریں اور دستیابی کو یقینی بنائیں۔

میں اس موقع پر افواج پاکستان سے بھی درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والی منفی قوتوں اور کالعدم تنظیموں کو لگام دیں۔ دہشت گرد خوارج کیخلاف سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے انہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے، مظلوم عوام کیساتھ بہت ہوچکا ہے۔ ایسے اقدامات ضروری ہیں کہ پاکستان کے عوام بے خوف و خطر سفر کریں اور زندگی گزار سکیں۔ بہت برداشت کیا جا چکا ہے، اب دہشت گردوں کے ہاتھوں ملک کو یرغمال نہیں ہونا چاہیئے۔ بلوچستان کے حالات سے کون واقف نہیں۔ اب صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ فوجی جوانوں پر حملوں کے ساتھ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی اور مسافروں کو یرغمال بنانے، پنجابی مزدوروں کی شہادت اور ایران عراق سے واپس آنیوالے زائرین پر دوبارہ حملوں کا آغاز دہشتگردوں کا معمول بنتا جا رہا ہے۔

عیدالفطر سے پہلے ایرانی بارڈر سے آنیوالی بس پر چھ پنجابی مسافروں کو شناخت کرکے باہر نکالا گیا اور پھر ان کو قتل کیا گیا، ان مقتول شہداء میں سے جامعۃ المنتظر کے پہلے پرنسپل علامہ شیخ اختر عباس نجفی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے عبدالزہراء بھی شامل تھے، جو پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر تھے۔ انہیں بہت اذیتیں دے کر شہید کیا گیا۔ اسی طرح سے پاراچنار کے لوگوں نے بھی جس انداز سے عید گزاری ہے، وہ ہم سب پاکستانیوں کو شرمندہ کرنے کیلئے کافی ہے۔ جس طرح کی عید غزہ کے فلسطینی عوام نے گزاری اور پوری امت مسلمہ سوائے دعا کے کچھ نہ کرسکی، اسی طرح کے حالات کا ضلع کرم کے عوام کو سامنا کرنا پڑا ہے۔ دونوں مقامات کے عوام یرغمالی بنے رہے۔ راستے بند ہیں خوراک ان پر بند ہے۔

اسرائیل فلسطینیوں کو خوراک نہیں پہنچنے دے رہا تو پاراچنار کے راستے میں بیٹھے دہشتگرد بھی پٹرول ڈیزل اشیائے خورد و نوش سبزیاں پہنچنے نہیں دے رہے، جس کی وجہ سے گذشتہ سال اکتوبر سے تعلیمی ادارے اور بازار بند ہیں۔ لوگ 24 گھنٹے میں ایک وقت کا کھانا کھا کر اپنا گزارا کرتے ہیں۔ کوئی روزگار کے لیے دوسرے شہر نہیں جا سکتا، سکول نہیں کھل رہے، جبکہ عید کے موقع پر مختلف شہروں میں پاراچنار سے تعلق رکھنے والے زیر تعلیم طلباء و طالبات بھی اپنے گھروں کو واپس عید منانے کیلئے اپنے عزیز و اقارب کے پاس نہیں جا سکے، جبکہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد پشاور، کوہاٹ، اسلام آباد اور دیگر شہروں کے ہوٹلوں میں محصور ہے، کہ کب پاراچنار کے حالات ٹھیک ہوں اور وہ واپس اپنے گھروں کو جائیں۔ گویا ایک خوف کا عالم ہے، لہٰذا حکومت اور سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاراچنار کے عوام کو تحفظ فراہم کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انتخابی مہم کے دوران بین الاقوامی پاراچنار کے کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے کا اعلان عوام کو کی قیمت جائے گا کے عوام ہیں کہ رہا ہے

پڑھیں:

امریکی ٹینس اسٹار نے ورلڈ نمبر ون کھلاڑی کو شکست دیکر فرنچ اوپن جیت لیا

امریکا کی ٹینس اسٹار 21 سالہ کوکو گوف نے فرنچ اوپن 2025 کا خواتین سنگلز ٹائٹل جیت لیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ٹینس اسٹار نے فائنل میں بیلاروس کی عالمی نمبر ایک کھلاڑی آریانا سبالینکا کو سخت مقابلے کے بعد شکست دی۔

یہ کوکو گوف کا دوسرا گرینڈ سلم ٹائٹل ہے اس سے قبل وہ 2023 کا یو ایس اوپن بھی جیت چکی ہیں۔

فائنل میچ تقریباً 2 گھنٹے اور 38 منٹ جاری رہا اور دونوں کھلاڑیوں کے درمیان شاندار کھیل دیکھنے کو ملا۔

پہلے سیٹ میں سبالینکا نے ٹائی بریک میں برتری حاصل کی، لیکن کوکو گوف نے شاندار کم بیک کرتے ہوئے اگلے دو سیٹس جیت کر پہلی بار رولان گیروس کا تاج اپنے نام کیا۔

یہ 30 برسوں میں صرف دوسرا موقع ہے کہ فرنچ اوپن ویمنز سنگلز کا فائنل عالمی نمبر ایک اور دو کھلاڑیوں کے درمیان کھیلا گیا۔

اس سے پہلے 2013 میں سرینا ولیمز نے ماریا شراپووا کو شکست دی تھی۔

کوکو گوف کی یہ کامیابی ان کے کیریئر کا ایک نیا باب ہے، اور وہ ایک بار پھر یہ ثابت کر چکی ہیں کہ وہ عالمی ٹینس کی سب سے بڑی اسٹارز میں شامل ہو چکی ہیں۔

عالمی نمبر ایک ٹینس کھلاڑی آریانا سبالینکا نے کہا کہ یہ شکست بہت تکلیف دہ ہے۔ کوکو آج مجھ سے بہتر کھیلی تھی، میں اسے مبارکباد دیتی ہوں۔

میچ کی فاتح کوکو گوف نے کہا کہ تین سال پہلے جب میں یہاں فائنل ہاری تھی۔ میں بہت مشکل وقت سے گزر رہی تھی۔ آج میں دوبارہ یہاں آکر فتح حاصل کرنے پر بہت خوش ہوں۔

انہوں نے 2022 میں اِگا شفیونٹیک سے شکست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت ذہنی دباؤ کا شکار تھیں، لیکن آج وہ اپنے کیریئر کی سب سے اہم فتح حاصل کرچکی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • امریکی ٹینس اسٹار نے ورلڈ نمبر ون کھلاڑی کو شکست دیکر فرنچ اوپن جیت لیا
  • چلی ، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'