واشنگٹن میں بڑا معاہدہ؟ یوکرین کی ٹیم منرل ڈیل کیلئے روانہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
کیف: یوکرین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ہفتے ایک اعلیٰ سطحی وفد کو واشنگٹن بھیج رہا ہے تاکہ امریکا کی جانب سے پیش کردہ معدنیات (منرلز) کے معاہدے پر مزید پیشرفت کی جا سکے۔
یوکرینی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر کہا: "ہم منصوبوں کے انتخاب، قانونی فریم ورک اور طویل المدتی سرمایہ کاری کے طریقہ کار پر امریکا سے ہم آہنگی چاہتے ہیں۔"
ذرائع کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی انتظامیہ یوکرین سے اس کے مستقبل کے معدنی ذخائر سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بڑا حصہ دینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ امداد کے بدلے حاصل کیے جانے والے مفادات کا حصہ ہے تاکہ امریکا کو یوکرین کی جنگ میں دی جانے والی مالی امداد کا ریٹرن مل سکے۔
یوکرین ایک طرف اپنے اتحادی امریکا کی حمایت برقرار رکھنا چاہتا ہے، تو دوسری جانب اپنے مستقبل کے قیمتی قدرتی وسائل کو مکمل طور پر گروی رکھنے سے گریزاں ہے۔
مارچ کے آخر میں امریکا نے یوکرین کو معاہدے کا نیا، پہلے سے کہیں زیادہ وسیع ڈرافٹ پیش کیا، جس میں امریکا کو بڑے مالیاتی حقوق کی پیشکش شامل ہے۔
سویریڈینکو کے مطابق یوکرینی وفد میں معیشت، خارجہ، انصاف اور خزانہ کی وزارتوں کے نمائندے شامل ہوں گے اور مذاکرات دونوں ممالک کے "اسٹریٹیجک مفادات اور شفاف شراکت داری کے عزم" کا حصہ ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے: ملیحہ لودھی
—فائل فوٹوسابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا۔
ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک سیکیورٹی پرو وائڈر کے طور پر سامنے آیا ہے، بہت سے عرب ممالک سے امریکا کے خلاف سوالات اٹھ رہے ہیں جن ممالک کی سیکیورٹی کا امریکا ضامن تھا۔
ریاض/اسلام آباد پاکستانی فوجی طاقت اورسعودی...
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جب سے قطر پر حملہ کیا ہے تب سے عرب ممالک سے امریکا کے ضامن ہونے سے متعلق سوالات زیادہ اٹھ رہے ہیں، اس پورے معاملے پر امریکا کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے قطر پر اسرائیلی حملے کی اس طرح سے مذمت بھی نہیں کی، سوالات اٹھ رہے ہیں کہ عرب ممالک کو اب امریکا پر اعتماد ہے۔
سابق سفیر نے یہ بھی کہا کہ خلیجی ریاستیں دیکھ رہی ہیں کہ وہ اپنی سیکیورٹی کو کس طرح سے گارنٹی کریں۔