سینیٹ میں قائدِ ایوان کی 6 سال میں سب سے کم 28 فیصد حاضری رہی: پلڈاٹ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
پلڈاٹ نے 25-2024ء میں سینیٹ کی کارکردگی پر جائزہ رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق ارکان کے نجی بلوں میں نمایاں کمی اور آرڈیننسز میں اضافہ دیکھا گیا، 25-2024ء میں سینیٹ نے51 بل پاس کیے جن میں سے 34 حکومتی اور 17 نجی ارکان کے بل شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی آرڈیننسز کی تعداد بڑھ گئی جس میں 16 آرڈیننس سینیٹ میں پیش کیے گئے، سینیٹ نے 65 اجلاس منعقد کیے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہیں۔
پلڈاٹ نے سال 25-2024ء کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔
سینیٹ اجلاس کے کام کے اوقات میں 20.
سینیٹ میں قائدِ ایوان کی حاضری 28 فیصد رہی جو 6 سال میں سب سے کم تھی، سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کی حاضری 80 فیصد رہی۔
اسحاق ڈار کی کم حاضری کو ان کے وزیرِ خارجہ کی حیثیت میں غیر ملکی دوروں، نائب وزیرِ اعظم کےطور پر مصروفیت سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قائدِ حزبِ اختلاف 11 گھنٹے 26 منٹ کے خطاب کے مجموعی دورانیے کے ساتھ سب سے زیادہ بولنے والے سینیٹر کے طور پر سامنے آئے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹ میں
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔