عمران خان نے ڈیل کرنا ہوتی تو کرچکے ہوتے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے بعد اپوزیشن لیڈر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نون لیگ والے کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی معافی مانگ لیں تو سارا معاملہ ختم ہو جائے گا، اس سے ظاہر ہے یہ سیاسی معاملہ ہے، بانی نہ بھاگتے ہیں نہ ڈیل اور نہ ڈھیل مانگتے ہیں، ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لئے پارلیمنٹ کے اندر و باہر جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ عمران خان نے ڈیل کرنا ہوتی تو اب تک کرچکے ہوتے۔ راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے بعد عمر ایوب کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پچھلی جمعرات کو کورٹ آرڈرز کے ساتھ آئے تھے، ملک کی عدلیہ اور ججز تعین کرلیں کہ وہ اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائیں یا چھٹی کرکے گھر چلے جائیں یہ نہیں ہو سکتا ملک میں عدل نہ ہو، آئین و قانون نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج ملاقات کا دن تھا لیکن یہاں پولیس دیکھ لیں، اس وقت ملک میں آئین و قانون نہیں پولیس، رینجرز ریاست کے ہتھیار ہیں، جیل قانون کے مطابق قیدی کے بھی حقوق ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عید کے دن عمران خان کو نماز نہیں پڑھنے دی گئی، انہیں 3 ماہ سے بیٹوں سے بات نہیں کرنے دی گئی، سیاسی رفقاء سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ نون لیگ والے کہتے ہیں کہ عمران خان معافی مانگ لیں تو سارا معاملہ ختم ہو جائے گا، اس سے ظاہر ہے یہ سیاسی معاملہ ہے، بانی نہ بھاگتے ہیں نہ ڈیل اور نہ ڈھیل مانگتے ہیں، ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لئے پارلیمنٹ کے اندر و باہر جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زرداری نے سندھ کا پانی بیچ دیا یے، اب مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، اختر مینگل اور ساتھیوں پر کل اندھا دھند فائرنگ کی گئی، گندم کا بحران دیکھ لیں، مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ عمر ایوب ملک میں
پڑھیں:
حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ کتنا دلچسپ معاملہ ہے کہ حکومتی افراد بھی دھرنے میں جا کر مطالبات کر رہے ہیں۔ حکومتی افراد دھرنے متاثرین کا مسئلہ حل کریں۔ مطالبہ کرنا حکومتی افراد کا نہیں بلکہ متاثرین کا کام ہوتا ہے۔ طویل عرصے سے بچوں کی تعلیم متاثر رہنا کسی طور درست نہیں۔ لہذا تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے تمام اساتذہ کے حقوق ہر صورت ملنے چاہییں۔ پہلے ہی گلگت بلتستان میں موجود تعلیمی اداروں کے معیار پر سوال ہے، ایسے میں اساتذہ کو تنگ کرنا اور دھرنا دینے کی نوبت تک پہنچانا افسوسناک امر ہے۔ جن جن اساتذہ کے حقوق اور الاونسز روکے ہوئے ہیں، ان کے تمام حقوق دئیے جائیں۔ قوموں کی عزت چاہتے ہو تو سب سے زیادہ تنخواہ اور مراعات اساتذہ کی ہونی چاہیے۔ اساتذہ ملازم نہیں بلکہ قوم کا معمار ہے، انہیں نظر انداز کرنا یا مشکلات میں ڈالنا کسی طور درست نہیں۔ حکومت فوری مذاکرات کرے اور اساتذہ کو عید کے دن دھرنے پر بیٹھنے پر مجبور نہ کریں۔