گلگت بلتستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،امیرمقام
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام کی زیر صدارت گلگت بلتستان کے پانی کے منصوبوں پر اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی، سیکرٹری امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران ظفر حسن، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا، ایڈیشنل سیکرٹری امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران کامران الرحمان، اور جوائنٹ سیکرٹری گلگت بلتستان کونسل سدھیر خٹک نے شرکت کی۔
اجلاس میں دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے مسائل کا خصوصی جائزہ لیا گیا ۔
اجلاس میں متفقہ طور وزیراعظم کے وژن کے مطابق متاثرین کے تمام جائز مطالبات ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گلگت بلتستان کی ترقی اور اس کے وسائل کو عوام کی بہتری کے لیے بروئے کار لانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین پہلی دفعہ نت نئی ایجادات کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ نے سوئٹزرلینڈ، سویڈن، امریکہ، جمہوریہ کوریا اور سنگاپور کو دنیا میں سب سے زیادہ ایجادات کرنے والے ممالک قرار دیا ہے۔
انٹیلیکچوئل پراپرٹی سے متعلق اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارے 'ڈبلیو آئی پی او' کے جاری کردہ بین الاقوامی اختراعی اشاریے کے مطابق، برطانیہ، فن لینڈ، نیدرلینڈز اور ڈنمارک کا شمار بھی 10 بڑے اختراعی ممالک میں ہوتا ہے جبکہ پہلی مرتبہ چین نے بھی اس فہرست میں جگہ بنا لی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اختراعی سرمایہ کاری میں ترقی کی رفتار سست ہے جس کے باعث انٹیلیکچوئل پراپرٹی سے متعلق آئندہ رجحانات کے بارے میں درست پیشگوئی کرنا ممکن نہیں۔
اختراعی متوسط آمدنی والے ممالکادارے کا کہنا ہے کہ اس جائزے کی تیاری میں 80 اشاریوں سے کام لیا گیا جن میں تحقیق و ترقی پر اخراجات سے لے کر وینچر کیپیٹل معاہدوں، جدید ترین ٹیکنالوجی کی برآمدات اور اختراعات کے مالکانہ حقوق کے دعوے بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
'ڈبلیو آئی پی او' کی تازہ ترین رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین، انڈیا اور ترکیہ سمیت متوسط درجے کی آمدنی والے متعدد ممالک تیزی سے اختراعات کر رہے ہیں۔ اس فہرست میں اول الذکر دونوں ممالک کا 38واں اور موخرالذکر کا 43واں نمبر ہے۔
گزشتہ پانچ سال کے دوران سعودی عرب (46واں نمبر)، قطر (48)، برازیل (52)، ماریشس (53) بحرین (62) اور اردن (65) نے بھی اس شعبے میں تیزرفتار ترقی کی ہے۔