پی آئی اے بورڈ کا بڑا دعویٰ، قومی ایئرلائن 21 سال بعد بالآخر منافع بخش ادارہ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان انٹرنیشنل ایئر (پی آئی اے) 21 سال بعد شدید مالی بحران سے نکل گیا اور بورڈ نے مالیاتی رپورٹ کی منظوری دے دی، جس کے مطابق قومی ایئرلائن کو 26ارب سے زائد کا منافع ہوا۔
پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پی آئی اے کے سال 2024 کے سالانہ نتائج کی منظوری دے دی، جس کے مطابق پی آئی اے نے 21 سال کی طویل مدت کے بعد خالص منافع حاصل کرلیا ہے۔
پی آئی اے کے سال 2024 کے نتائج کے مطابق پی ائی اے نے 9.
پی آئی اے نے آخری منافع سال 2003 میں حاصل کیا تھا جس کے بعد دو دہائیوں تک پی آئی اے خسارے سے دوچار رہی تاہم حکومت پاکستان کی سرپرستی سے پی آئی اے میں جامع اصلاحات کیے گئے۔
قومی ایئرلائن میں اصلاحات کے دوران پی آئی اے کی افرادی قوت اور اخراجات میں واضح کمی، منافع بخش روٹس میں استحکام، نقصان دہ روٹس کا خاتمہ اور بیلنس شیٹ ری اسٹرکچرنگ کی گئی۔
مزید بتایا گیا کہ پی آئی اے کے واپس منافع بخش ادارہ بننے سے نہ صرف اس کی ساکھ میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ ملکی معیشت کے لیے بھی مفید ثابت ہوگا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے اس امر کا باضابطہ اعلان کیا گیا اور اس اعلیٰ مالیاتی کارکردگی کو نجکاری کے لیے بہت اہم قرار دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی آئی اے کے
پڑھیں:
خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری معاشی بہتری کیلئے ناگزیر ہے:وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملک کی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ نجکاری کے عمل کو مؤثر، جامع اور شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے۔سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعظم آفس میں سرکاری اداروں کی نجکاری کی پیشرفت کا جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملک کی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ نجکاری کے عمل کو مؤثر، جامع اور شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے۔وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی تقاضے اور شفافیت کی شرائط پوری کی جائیں.انہوں نے کہا کہ ’ قومی اداروں کی قیمتی زمینوں پر ناجائز قبضہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، تاہم نجکاری کے عمل کے دوران قومی اداروں کی قیمتی زمینوں کے تصرف میں ہر ممکن احتیاط برتی جائے۔’وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران خصوصی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اداروں کے مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے اقتصادی حالات کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصانات سے ہر قیمت پر بچایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ’ تمام فیصلوں پر مکمل اور مؤثر عمل درآمد ہونا چاہیے، میں نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے نگرانی کروں گا. مزید برآں، نجکاری اور اداروں کی تنظیم نو کے عمل میں ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھا جائے۔اجلاس کے دوران وزیراعظم کو 2024 کی نجکاری فہرست میں شامل اداروں کی نجکاری کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی، کمیشن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی گئی ہے۔مزید یہ کہ کابینہ کی منظوری سے طے شدہ پروگرام کے مطابق منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری مقررہ مدت میں مکمل کی جائے گی اور نجکاری فہرست میں شامل تمام اداروں، بشمول پی آئی اے اور بجلی کی ترسیلی کمپنیاں (ڈسکوز)، کی نجکاری طے شدہ اقتصادی، ادارہ جاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق کی جائے گی۔اجلاس میں وفاقی وزرا سردار اویس خان لغاری، احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ حکام اور سینئر افسران نے شرکت کی۔