اسلام آباد:

پاکستان انٹرنیشنل ایئر (پی آئی اے) 21 سال بعد شدید مالی بحران سے نکل گیا اور بورڈ نے مالیاتی رپورٹ کی منظوری دے دی، جس کے مطابق قومی ایئرلائن کو 26ارب سے زائد کا منافع ہوا۔

پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پی آئی اے کے سال 2024 کے سالانہ نتائج کی منظوری دے دی، جس کے مطابق پی آئی اے نے 21 سال کی طویل مدت کے بعد خالص منافع حاصل کرلیا ہے۔

پی آئی اے کے سال 2024 کے نتائج کے مطابق پی ائی اے نے 9.

3 ارب روپے آپریشنل منافع جبکہ26.2 ارب روپے خالص یا نیٹ منافع کمایا، آپریٹنگ مارجن 12 فیصد سے زیادہ رہا جو دنیا کی کسی بھی بہترین ائیرلائن کی پرفارمنس کے ہم پلہ ہے۔

پی آئی اے نے آخری منافع سال 2003 میں حاصل کیا تھا جس کے بعد دو دہائیوں تک پی آئی اے خسارے سے دوچار رہی تاہم حکومت پاکستان کی سرپرستی سے پی آئی اے میں جامع اصلاحات کیے گئے۔

قومی ایئرلائن میں اصلاحات کے دوران پی آئی اے کی افرادی قوت اور اخراجات میں واضح کمی، منافع بخش روٹس میں استحکام، نقصان دہ روٹس کا خاتمہ اور بیلنس شیٹ ری اسٹرکچرنگ کی گئی۔

مزید بتایا گیا کہ پی آئی اے کے واپس منافع بخش ادارہ بننے سے نہ صرف اس کی ساکھ میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ ملکی معیشت کے لیے بھی مفید ثابت ہوگا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے اس امر کا باضابطہ اعلان کیا گیا اور اس اعلیٰ مالیاتی کارکردگی کو نجکاری کے لیے بہت اہم قرار دیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی آئی اے کے

پڑھیں:

10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت کا ایک اور ’بالاکوٹ طرز کی مہم جوئی‘ کا منصوبہ؟ پاکستان میں ٹارگٹ چن لئے: بھارتی میڈیا کا دعویٰ
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس؛ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کا فیصلہ 
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
  • مودی حکومت کا ایک اور ’بالاکوٹ طرز کی مہم جوئی‘ کا منصوبہ تیار،پاکستان میں ٹارگٹ چن لئے: بھارتی میڈیا کا دعویٰ
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
  • قومی بچت کی سکیموں کی شرح منافع میں ردو بدل  
  • بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئرلائن کی ڈھاکہ سے ریاض کے لیے پروازیں شروع
  • قومی بچت اسکیموں کے شرح منافع میں رد و بدل
  • طلباء کے لیےرجسٹریشن فیس میں اضافہ، نیا شیڈول جاری
  • بلوچستان میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات 3 ہفتوں کے لیے کیوں ملتوی ہوئے؟