ٹرمپ کا بڑا اعلان؛ ایران کیساتھ براہ راست مذاکرات 12 اپریل کو ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکا اور ایران کے درمیان تلخی اور تناؤ میں کمی کی امید پیدا ہوگئی ہے اور دونوں ممالک مذاکرات پر راضی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں صحافیوں کو بتایا کہ ایران اور امریکا کے مابین مذاکرات 12 اپریل کو ہوں گے۔
امریکی صدر نے اوول آفس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم سے ملاقات کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست مذاکرات ہفتے کے روز ہونے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس امکان بھی اظہار کیا کہ اس اعلیٰ سطح کی بات چیت میں کوئی معاہدہ بھی طے پایا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر نے دھمکی دی کہ اگر یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تو ایران بڑی مصیبت میں گھر سکتا ہے۔
تاحال ایران کی جانب سے امریکی صدر کے اس دعوے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
البتہ ایران کی جانب سے ہمیشہ یہی موقف سامنے آیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ براہ راست نہیں بلکہ بالواسطہ مذاکرات چاہتا ہے جس کے لیے اس نے عمان کو ثالثی بنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
واشنگٹن:امریکی صدر اور دنیا کے امیر ترین فرد ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد وائٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے سے باخبر وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایلون مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا۔
ایلون مسک نے اس جھگڑے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جیفری ایپسٹین کی فائلیں عوام کے سامنے نہیں لا رہی ہے کیونکہ ٹرمپ کی حقیقت ان فائلوں میں موجود ہے۔
مسک نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے بغیر انتخاب میں ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں برتری حاصل ہوتی اور ری پبلکنز کو سینیٹ میں 51 کے مقابلے میں 49 نشستیں حاصل ہوتیں۔
دوسری طرف ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ سے متعدد امور پر اختلافات کے بعد اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے استعفیٰ دیا تھا۔