کراچی:

سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلیے عائد کی جانے والی پابندیوں کا اطلاق آج سے ہوگا، ڈی آئی جی ٹریفک نے افسران کو سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت کے فیصلوں کے بعد ڈی آئی جی ٹریفک کی زیر صدارت اہم اجلاس میں افسران کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کی گئیں۔

ڈی آئی جی ٹریفک کی زیر صدارت اجلاس میں تمام ایس ایس پی اور ڈی ایس پیز نے شرکت کی۔ اجلاس میں ٹریفک نظام کو مزید بہتر اور مؤثر بنانے کے لیے متعدد فیصلے کیے گئے اور افسران کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کی گئیں۔

اجلاس میں ہدایات دی گئیں کہ شہر بھر میں پرانی، بوسیدہ اور ہیوی گاڑیوں بشمول ٹینکرز، ٹرالرز، بسوں اور ڈمپرز کی سخت چیکنگ کی جائے۔ جن گاڑیوں میں فرنٹ اور بیک سیف گارڈ اور وہیکل کے دائیں اور بائیں انڈر رنز نصب نہ ہوں، ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔

افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہیکل کے اطراف روڈ سیفٹی کی لیے انڈر رنز نصب کروائے جائیں، ایسے ٹینکرز جن سے پانی  لیک ہوتا ہو یا جن کے وال لیک ہورہے ہیں وہ حادثات کا باعث بن رہے ہیں انہیں فوری طور پر روڈ سے ہٹایا جائے۔

بے حد خستہ حال یا بوسیدہ حالت میں موجود بسوں کو روڈ سے ہٹا کر فوری قانونی کارروائی کی جائے اور انسانی جان کو محفوظ بنایا جائے۔

موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے والے افراد کی بائیکس ضبط کی جائیں، جو صرف ہیلمٹ اور لائسنس فراہم کرنے کے بعد واپس کی جائیں گی۔

بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے والے افراد کے خلاف موقع پر چالان کیا جائے گا اور فینسی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، نیلی لائٹس، ہوٹرز اور سائرن والی گاڑیوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

ڈی آئی جی نے ہدایت کی کہ ایکسٹرا سیٹر اور 9 سیٹر رکشوں کی مخصوص روٹس پر آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جن میں کارساز تا حسن اسکوار، ڈرگ روڈ تا سہراب گوٹھ، ملینیئم مال تا نیو ٹاؤن، ماڑی پور تا گلبائی، آئی آئی چندریگر روڈ تا ٹاور، اور آواری تا مادام اپارٹمنٹ شامل ہیں۔

ڈبل اور ٹرپل پارکنگ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی جبکہ متعلقہ کنٹریکٹرز کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور لیز منسوخ کرنے کے لیے قانونی اقدامات کیے جائیں گے۔

شہر میں تجاوزات (انکروچمنٹ) کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی جائیں گی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نشے کے عادی ڈرائیوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت ڈوپ ٹیسٹ متعارف کرایا جا رہا ہے، جس میں خون اور یورین کے نمونوں کے ذریعے نشے کے استعمال کی تصدیق کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق افسران کو بتایا گیا کہ تمام ہیوی گاڑیوں میں ٹریکر اور فرنٹ و بیک ویو کیمرہ بمعہ کیبن کیمرہ کی تنصیب لازم قرار دی گئی ہے تاکہ ڈرائیور کی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جا سکے۔

جرمانہ کتنا ہوگا؟

ہیوی گاڑیوں میں ٹریکر نصب نہ کرنے پر 5000 روپے اور ٹریکر نصب ہونے کے باوجود ٹریکر بند ہونے پر 7000 کا چالان کیا جائے گا۔

ایچ ٹی وی گاڑیوں کی شہر میں حد رفتار زیادہ سے زیادہ رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے، اس کی خلاف ورزی پر پہلی بار 2000 روپے اور دوبارہ خلاف ورزی پر 4000 روپے جرمانہ عائد ہوگا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت نگرانی کے لیے کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں، جن کی مدد سے نمبر پلیٹ کے ذریعے چالان کیا جائے گا۔

اگر گاڑی ڈرائیور کے بجائے کسی اور کے زیرِ استعمال ہو تو چالان مالک کے خلاف ہی شمار ہوگا۔

چالان کی ادائیگی کے لیے 21 دن کی مہلت دی جائے گی، مقررہ وقت میں ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں جرمانہ دُگنا کر دیا جائے گا۔

تین ماہ سے زائد عدم ادائیگی کی صورت میں لائسنس منسوخ اور قومی شناختی کارڈ بلاک کر دیا جائے گا۔ بین الاضلاعی بسوں کے شہری حدود میں داخلے پر مکمل پابندی ہوگی۔ مقررہ مقامات پر نفری تعینات کر کے بسوں کو شہر میں داخل ہونے سے روکا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افسران کو اجلاس میں چالان کی کی جائے کے خلاف جائے گا جائے گی کے لیے کی گئی

پڑھیں:

حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم جاری مالی سال 25-2024 کے پہلے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

قومی اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق مارچ کے اختتام تک حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 76 ہزار 7 ارب روپے ہو گیا ہے، جس میں ملکی قرضوں کا حجم 51 ہزار 518 ارب روپے اور بیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 489 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔

سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سرکاری قرضوں پر سود کی ادائیگی کا حجم 6 ہزار 439 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جس میں 5 ہزار 783 ارب روپے ملکی اور 656 ارب روپے بیرونی قرضوں پر ادا کیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ اس مدت میں حکومت نے ایک ٹریلین روپے کی حکومتی سیکیورٹیز کی خریداری کی مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 1.6 ٹریلین روپے کے شریعہ کمپلائنس سکوک جاری کیے۔

اقتصادی سروے کے مطابق اس دورانیے میں مجموعی طور پر 5.1 ارب ڈالر کی بیرونی معاونت موصول ہوئی، جس میں 2.8 ارب ڈالر کثیر الجہتی شراکت داروں اور 0.3 ارب ڈالر دوطرفہ شراکت داروں نے فراہم کیا۔

حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 1.5 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں سے 0.56 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے۔

سروے کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کو 1.03 ارب ڈالر کی معاونت حاصل ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب، بجٹ تجاویز پیش کی جائیں گی
  • مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا
  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • سپیکر نےوفاقی بجٹ اجلاس کےشیڈول کی منظوری دیدی ،کب پیش ہو گا ؟جانئے
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ: 4 سیٹر رکشوں پر پابندی