کراچی میں ٹریفک قوانین پر آج سے عملدرآمد، 7 ہزار روپے تک جرمانہ اور بغیر ہیلمٹ بائیک ضبط ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلیے عائد کی جانے والی پابندیوں کا اطلاق آج سے ہوگا، ڈی آئی جی ٹریفک نے افسران کو سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت کے فیصلوں کے بعد ڈی آئی جی ٹریفک کی زیر صدارت اہم اجلاس میں افسران کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کی گئیں۔
ڈی آئی جی ٹریفک کی زیر صدارت اجلاس میں تمام ایس ایس پی اور ڈی ایس پیز نے شرکت کی۔ اجلاس میں ٹریفک نظام کو مزید بہتر اور مؤثر بنانے کے لیے متعدد فیصلے کیے گئے اور افسران کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کی گئیں۔
اجلاس میں ہدایات دی گئیں کہ شہر بھر میں پرانی، بوسیدہ اور ہیوی گاڑیوں بشمول ٹینکرز، ٹرالرز، بسوں اور ڈمپرز کی سخت چیکنگ کی جائے۔ جن گاڑیوں میں فرنٹ اور بیک سیف گارڈ اور وہیکل کے دائیں اور بائیں انڈر رنز نصب نہ ہوں، ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہیکل کے اطراف روڈ سیفٹی کی لیے انڈر رنز نصب کروائے جائیں، ایسے ٹینکرز جن سے پانی لیک ہوتا ہو یا جن کے وال لیک ہورہے ہیں وہ حادثات کا باعث بن رہے ہیں انہیں فوری طور پر روڈ سے ہٹایا جائے۔
بے حد خستہ حال یا بوسیدہ حالت میں موجود بسوں کو روڈ سے ہٹا کر فوری قانونی کارروائی کی جائے اور انسانی جان کو محفوظ بنایا جائے۔
موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے والے افراد کی بائیکس ضبط کی جائیں، جو صرف ہیلمٹ اور لائسنس فراہم کرنے کے بعد واپس کی جائیں گی۔
بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے والے افراد کے خلاف موقع پر چالان کیا جائے گا اور فینسی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، نیلی لائٹس، ہوٹرز اور سائرن والی گاڑیوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
ڈی آئی جی نے ہدایت کی کہ ایکسٹرا سیٹر اور 9 سیٹر رکشوں کی مخصوص روٹس پر آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جن میں کارساز تا حسن اسکوار، ڈرگ روڈ تا سہراب گوٹھ، ملینیئم مال تا نیو ٹاؤن، ماڑی پور تا گلبائی، آئی آئی چندریگر روڈ تا ٹاور، اور آواری تا مادام اپارٹمنٹ شامل ہیں۔
ڈبل اور ٹرپل پارکنگ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی جبکہ متعلقہ کنٹریکٹرز کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور لیز منسوخ کرنے کے لیے قانونی اقدامات کیے جائیں گے۔
شہر میں تجاوزات (انکروچمنٹ) کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی جائیں گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ نشے کے عادی ڈرائیوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت ڈوپ ٹیسٹ متعارف کرایا جا رہا ہے، جس میں خون اور یورین کے نمونوں کے ذریعے نشے کے استعمال کی تصدیق کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق افسران کو بتایا گیا کہ تمام ہیوی گاڑیوں میں ٹریکر اور فرنٹ و بیک ویو کیمرہ بمعہ کیبن کیمرہ کی تنصیب لازم قرار دی گئی ہے تاکہ ڈرائیور کی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جا سکے۔
جرمانہ کتنا ہوگا؟
ہیوی گاڑیوں میں ٹریکر نصب نہ کرنے پر 5000 روپے اور ٹریکر نصب ہونے کے باوجود ٹریکر بند ہونے پر 7000 کا چالان کیا جائے گا۔
ایچ ٹی وی گاڑیوں کی شہر میں حد رفتار زیادہ سے زیادہ رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے، اس کی خلاف ورزی پر پہلی بار 2000 روپے اور دوبارہ خلاف ورزی پر 4000 روپے جرمانہ عائد ہوگا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت نگرانی کے لیے کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں، جن کی مدد سے نمبر پلیٹ کے ذریعے چالان کیا جائے گا۔
اگر گاڑی ڈرائیور کے بجائے کسی اور کے زیرِ استعمال ہو تو چالان مالک کے خلاف ہی شمار ہوگا۔
چالان کی ادائیگی کے لیے 21 دن کی مہلت دی جائے گی، مقررہ وقت میں ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں جرمانہ دُگنا کر دیا جائے گا۔
تین ماہ سے زائد عدم ادائیگی کی صورت میں لائسنس منسوخ اور قومی شناختی کارڈ بلاک کر دیا جائے گا۔ بین الاضلاعی بسوں کے شہری حدود میں داخلے پر مکمل پابندی ہوگی۔ مقررہ مقامات پر نفری تعینات کر کے بسوں کو شہر میں داخل ہونے سے روکا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افسران کو اجلاس میں چالان کی کی جائے کے خلاف جائے گا جائے گی کے لیے کی گئی
پڑھیں:
اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
پنجاب اسمبلی کے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں انکشاف کیا ہے کہ ٹریفک وارڈن اور کانسٹیبل نے قانون سازی کے بغیر ایک شہری کو چالان کر کے گرفتار کیا اور حوالات میں بند کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک ٹریفک وارڈن نے اسمبلی کے بغیر ہی قانون بنا لیا ہے، ابھی تک 97 اے کا پنجاب اسمبلی سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، نہ ہی کوئی قانون بنایا گیا ہے، تو ایک وارڈن نے کیسے مقدمہ درج کیا؟’
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ ‘جس نے خود ہی ہاؤس کا قانون استعمال کیا ہے، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو ایوان کی حیثیت ختم ہو جائے گی۔’
انہوں نے تجویز دی کہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں لے جایا جائے اور متعلقہ محکمے کے افسران سے وضاحت طلب کی جائے کہ کس اختیار کے تحت شہری پر مقدمہ درج کیا گیا اور محکمہ نے اب تک اس معاملے پر کیا کارروائی کی۔
امجد علی جاوید نے مزید کہا کہ ‘قانون بنائے بغیر کوئی غیر قانونی اقدام کرے تو اسے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔ اے ایس آئی اور وارڈنز کو سزا دی جائے۔’
یہ بھی پڑھیے: فرنٹیئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری ہوگی، طلال چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ ‘جب تک نوٹیفکیشن نہ ہو، کوئی قانون نہیں بن سکتا، تو پھر کس نے اور کیوں 97 اے کا استعمال کیا؟ اگر اس غیر قانونی اقدام کو روکا نہ گیا تو مزید ایسے اقدامات کا راستہ کھل جائے گا۔’
امجد علی جاوید کے مطالبے پر پینل آف چیئرپرسن غلام رضا نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اسمبلی پنجاب پولیس ٹریفک پولیس