یو اے ای کا 5 سالہ سیاحتی ویزا اب پاکستانیوں کیلئے دستیاب، ویزا کیسے ملے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کی جانب سے 5 سالہ ملٹی پل انٹری سیاحتی ویزا اب پاکستانی شہریوں کے لیے دستیاب ہے۔ متحدہ عرب امارات نے 5 سالہ ملٹی پل انٹری سیاحتی ویزا کچھ سال قبل متعارف کرایا ہے جو پاکستانیوں سمیت تمام ممالک کے شہریوں کے لیے دستیاب ہے۔متحدہ عرب امارات کے امیگریشن حکام کے مطابق یہ ویزا ان افراد کے لیے خاص طور پر مفید ہے جنہیں ماضی میں ویزا مسائل کا سامنا رہا ہے۔حکام کا کہنا کے کہ یہ ویزا 5 سال کے لیے کارآمد ہے اور درخواست گزار کو بغیر کسی گارنٹر یا میزبان کے متحدہ عرب امارات میں بار بار داخلے کی اجازت دیتا ہے۔یو اے ای جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، ویزا مسائل حل حکام نے 5 سالہ ویزے سے متعلق بتایا کہ سیاح کو ہر وزٹ پر 90 دن تک قیام کی اجازت ہے جسے مزید 90 دن کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے تاہم، ایک سال میں مجموعی قیام 180 دن سے زیادہ قیام نہیں ہونا چاہیے۔یو اے ای امیگریشن حکام نے مطابق ویزے کے لیے چند دستاویزات کی ضرورت ہوگی۔
1.
2. حالیہ رنگین تصویر
3. ریٹرن ٹکٹ
4. قیام کا ثبوت (ہوٹل بکنگ یا رہائشی پتا)
5. بینک اسٹیٹمنٹ جس میں گزشتہ 6 ماہ میں کم از کم 4 ہزار امریکی ڈالرز یا اس کے مساوی رقم ہو۔
6. متحدہ عرب امارات میں قابل قبول ہیلتھ انشورنس
حکام نے بتایا کہ درخواست کا عمل آسان ہے اور درخواست جمع کرانے کے 48 گھنٹوں کے اندر منظوری متوقع ہے جب کہ ویزے کے لیے درخواستیں آن لائن یا منظور شدہ ویزا سینٹرز کے ذریعے جمع کرائی جا سکتی ہیں۔حکام کے مطابق یہ ویزا تمام ممالک خصوصاً پاکستانیوں کے لیے بھی دستیاب ہے اور پاکستانیوں کے لیے خاص طور پر بہترین آپشن ہے جو خاندان سے ملاقات، کاروباری مواقع کی تلاش یا طویل چھٹیوں کے لیے متحدہ عرب امارات آنا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
—فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے منظور کر لیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔
منظور کیے گئے بل کے مطابق اگر معلومات پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائے گی، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے جرم پر اکسانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات اور عدالت، پارلیمنٹ، اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کرنے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی، تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی۔
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔
سینیٹ میں منظور کیے گئے بل کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ، شواہد طلب کرے گا، گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا، کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تصدیق کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات و تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریفی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
سینیٹ میں منظور کردہ بل کے مطابق غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے گا اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید ہو گی۔