اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اپریل2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نےفلسطین کے حوالے سے اختیار کردہ اسرائیلی راستے کو بین الاقوامی قانون اور تاریخ کی نظر میں مکمل طور پر ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئےاسرائیل سے غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی رسائی کی ضمانت دینے کی اپیل کی ہے۔عالمی ادارے کی سربراہ کی طرف سے یہ اپیل اسرائیل کی طرف سے محصور غزہ میں کسی قسم کی امداد کی ترسیل کوایک ماہ سے زائد عرصے سے روک رکھنے کے بعد کی گئی ۔

اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو میں انتونیو گوتریش نے غزہ میں دوبارہ جنگ بندی اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے بعد 2 مارچ سے کوئی خوراک، ایندھن، ادویات اور تجارتی اشیا غزہ میں داخل نہیں سکیں اور داخلی راستوں پر مذکورہ امدادی اشیا کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

انتونیو گوتریش نے کہا کہ امداد کی ترسیل معطل ہونے سے غزہ کے مکین شدید خوف میں مبتلا ہیں، غزہ اب محض ایک مقتل ہے جہاں موجود لوگ صرف مر ہی سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے باعث وہاں انسانی جانیں بچانے والی انتہائی ضروری اشیا کی فراہمی ممکن ہو سکی تھی جو اب پھر ایک ماہ سے رکی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طر ف سے غزہ کے لئے بھیجی گئی امداد روک دیئے جانے سے غزہ میں موجود فلسطینی خاندانوں کے ساتھ ساتھ وہاں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اسرائیل میں موجود خاندانوں کے لئے امید ختم ہوتی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ مسلسل تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی، مستقل جنگ بندی اور علاقے تک مکمل انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی رسائی پر زور دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے کراسنگ پوائنٹس کی بندش سے سکیورٹی صورتحال پر تو کوئی خاص اثر نہیں پڑا لیکن تباہ حال غزہ میں امداد کی ترسیل ضرور رک گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے اداروں کے سربراہوں نے ایک مشترکہ بیان میں اس دعوے کی تردید کی ہے کہ غزہ میں ہر ایک کو کھانا کھلانے کے لئے کافی خوراک موجود ہے، ہمیں غزہ کے حوالے سے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے ۔

انہوں نے چوتھے جنیوا کنونشن کا حوالہ دیا جس میں آبادی کے لیے خوراک اور طبی سامان کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ طبی اداروں ، خدمات، صحت عامہ و حفظان صحت کو یقینی بنانے اور برقرار رکھنے کے فرض کی نشاندہی کی گئی ، اس کے علاوہ جنیوا کنونشن میں جنگ سے متاثرہ علاقے میں طبی عملے کو اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 59 کے پیراگراف 1 میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی مقبوضہ علاقے کی تمام آبادی یا اس کا کچھ حصہ غذائی قلت کا شکار ہو تو قابض طاقت مذکورہ آبادی کی جانب سے امدادی سکیموں سے اتفاق کرے گی اور انہیں ہر طرح سے سہولت فراہم کرے گی ۔

انہوں نے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران مارے جانے والے امدادی کارکنوں کو "انسان دوست ہیروز" قراردیتے ہوئے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون میں انسانی امداد کے عملے کا احترام کرنے کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارے اور شراکت دار غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیا د پر امداد کی فراہمی کے لئے تیار اور پرعزم ہیں لیکن اسرائیلی حکام نے امداد کی ترسیل کو روکتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ غزہ کے مکینوں تک امداد کا ایک ذرہ بھی نہ پہنچ سکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی ایسے انتظام میں حصہ نہیں لیں گے جوانسانیت، غیر جانبداری اور آزادی جیسے انسانی اصولوں کا مکمل احترام نہ کرے ۔ انتونیو گوتریش نے کہا کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بلا روک ٹوک رسائی کی ضمانت ہونی چاہیے، انسانی ہمدردی کے عملے کو بین الاقوامی قانون کے مطابق تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے اداروں کے دفاتر و دیگر انفرا سٹرکچر اور اثاثوں کا احترام کیا جانا چاہیے ۔

انہوں نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔سیکرٹری جنرل نے بنیادی اصولوں پر قائم رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں، جب وہ ایسا نہیں کرتے تو انصاف اور احتساب ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے پاس غزہ کی صورتحال کو بیان کرنے کے لیے الفاظ ختم ہو سکتے ہیں لیکن ہم کبھی بھی سچائی سے نہیں بھاگیں گے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک اور غزہ میں تبدیل ہونے کا خطرہ صورت حال کو مزید سنگین بنا رہا ہے اور اسرائیل کا اختیار کر دہ یہ موجودہ راستہ بین الاقوامی قانون اور تاریخ کی نظر میں مکمل طور پر ناقابل برداشت ہے ۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر انسانی سلوک کو ختم کیا جائے، شہریوں کی حفاظت کی جائے ، یرغمالیوں کو رہا کیا جائے ، جان بچانے والی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور جنگ بندی کی تجدید کی جائے۔\932.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی قانون انتونیو گوتریش نے انسانی ہمدردی کی انہوں نے کہا کہ امداد کی ترسیل اقوام متحدہ کے کہ غزہ میں کی فراہمی غزہ کے کے لئے

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی ہینز گرنڈبرگ نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی نازک صورتحال ملک پر بری طرح اثرانداز ہو رہی ہے جہاں امن و استحکام کے لیے خطے میں بڑے تنازعات پر قابو پانا ضروری ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کا غیرحل شدہ تنازع ایک ایسی فالٹ لائن کے مترادف ہے جس سے پیدا ہونے والے جھٹکے ملکی سرحدوں سے باہر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں اور اس سے موجودہ علاقائی مخاصمتیں مزید بڑھ رہی ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر عدم استحکام سے یمن میں تقسیم بھی بڑھتی جا رہی ہے اور پائیدار امن کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ Tweet URL

ہینز گرنڈبرگ نے اسرائیل اور انصاراللہ (حوثیوں) کے مابین تشویشناک اور خطرناک کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے اسباب پر قابو پانے تک یمن میں امن عمل کی صورتحال بدستور نازک رہے گی۔

(جاری ہے)

تشدد کا موجودہ سلسلہ یمن کو اس عمل سے مزید دور لے جا رہا ہے جو طویل مدتی استحکام اور معاشی ترقی کا ضامن ہو سکتا ہے۔یو این کے خلاف جارحیت

نمائندہ خصوصی نے حالیہ دنوں صنعا اور حدیدہ میں انصاراللہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے عملے کے 22 ارکان کی ناجائز گرفتاری کو اقوام متحدہ کے خلاف کھلی کشیدگی قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ حراستیں، اقوام متحدہ کے دفاتر پر دھاوا بولنا، اس کی املاک کو قبضے میں لینا اور اس طرح امن کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں اور یمن عوام کو امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا ناقابل قبول ہے

ان کا کہنا تھا کہ خانہ جنگی کے نتیجے میں یمن کے ہزاروں لوگ زیرحراست ہیں اور اس تکلیف دہ مسئلے کو حل کرنے میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔

مذاکرات کی اہمیت

ہینز گرنڈبرگ نے کہا کہ اگرچہ یمن میں نسبتاً استحکام برقرار ہے، لیکن الضالع، مآرب اور تعز جیسے علاقوں میں حالیہ عسکری سرگرمیاں اس امر کا اشارہ ہیں کہ اگر کسی بھی فریق سے کوئی غلطی ہوئی تو ملک دوبارہ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ ایسی کسی جنگ کے نتائج یمن اور پورے خطے کے لیے نہایت تباہ کن ہوں گے۔

معاشی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یمن کی اقتصادی ترقی باہمی تعاون کو فروغ دینے، قومی اداروں کو سیاست سے پاک کرنے اور ایک جامع قومی تصور کو اپنانے کی بدولت ہی ممکن ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یکطرفہ فیصلے شاذ و نادر ہی مؤثر ثابت ہوتے ہیں اور مکالمہ اختلافات کو ختم کرنے اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

بدترین غذائی قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، اقوامِ متحدہ کی کارروائیوں کو درپیش تحفظ کے مسائل، معاشی تباہی اور خانہ جنگی نے یمن کو دنیا میں شدید غذائی قلت کا شکار تیسرا بڑا ملک بنا دیا ہے۔

آئندہ سال فروری سے پہلے مزید 10 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہو سکتے ہیں جبکہ ایک کروڑ 70 لاکھ یمنی شہری پہلے ہی خوراک کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور 20 فیصد گھرانوں میں کسی نہ کسی فرد کو روزانہ فاقہ کرنا پڑتا ہے۔

امدادی کاموں میں مشکلات

انہوں نے کونسل کو بتایا کہ امدادی وسائل کی کمی اور مشکل حالات کار کے باوجود امدادی کارکنوں نے ضرورت مند لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچائی ہے۔

تاہم، موجودہ حالات میں زندگیوں کو تحفظ دینے اور پائیدار بہتری کی بنیاد رکھنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات کرنا ممکن نہیں رہا۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کے عملے کی حراستوں کو نہایت پریشان کن اور ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یمن کے لوگوں کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس سے نہ تو بھوکوں کو کھانا ملے گا، نہ بیماریوں کا علاج ہو گا اور نہ ہی نقل مکانی کرنے والوں کو تحفظ ملے گا۔

ٹام فلیچر نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے عملے کو رہا کیا جائے، ادارے کی عمارتوں پر قبضہ چھوڑا جائے اور امدادی تنظیموں کو اپنا کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے خوراک کی کمی اور غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کو مالی وسائل کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی بھوک کو یمن کا مستقبل متعین کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد