ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے کہا ہے کہ تہران کا بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) سے تعاون اس ادارے کے دہرے معیار کے خاتمے سے مشروط ہے، ایران مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، ایرانی صدر جنگ کے دوران کی تفصیلات سامنے لے آئے

صدر پزیشکیان نے یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہا کہ ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ہمیشہ اصولوں پر مبنی رہا ہے، لیکن اس کا تسلسل اس بات پر منحصر ہے کہ ایران کے جوہری معاملے پر دوہرے معیار کا خاتمہ کیا جائے، دشمنانہ اقدامات کے اعادے پر ایران کا ردعمل پہلے سے کہیں زیادہ سخت ہوگا۔

دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی حالات، ایران پر 12 روزہ جارحیت اور ایران و یورپی یونین کے تعلقات کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

صدر پزیشکیان نے کہا کہ ایران امن، خصوصاً نئی سیاسی صورتحال میں خطے کے استحکام اور عالمی سطح پر تعمیری مکالمے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی صدر کی عوام سے صبر کی اپیل، جوہری ہتھیاروں کے حصول کی تردید

انہوں نے اسرائیل کے اقدامات کو مجرمانہ اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے بات چیت کا راستہ اپنایا مگر اسرائیل اور امریکا نے ایران کو نشانہ بنایا، جب ایران نے فیصلہ کن ردعمل دیا تو دشمنوں کو جنگ بندی کی درخواست کرنا پڑی۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر ایسی جارحیت کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔

کوسٹا کی جانب سے آئی اے ای اے سے ایران کے تعاون کے خاتمے پر تشویش کے اظہار پر صدر پزیشکیان نے ایران کی سفارتکاری، بین الاقوامی قانون کے احترام اور بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے ایران کی پارلیمنٹ کی حالیہ قانون سازی کو ایجنسی کے جانبدار اور غیر پیشہ ورانہ رویے کا ردعمل قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل، ادارے کا اسٹاف ایران چھوڑ گیا

انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کی غیر جانبداری سے انحراف، ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر خاموشی اور عالمی قوانین سے لاپروائی نے اس ادارے کی ساکھ کو متاثر کیا، جس کے بعد ایران کو نئے اقدامات کی ضرورت محسوس ہوئی۔

ایرانی صدر نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کی رکنیت اسی وقت معنی رکھتی ہے جب وہ تمام فریقوں کو یکساں فوائد دیں، بصورت دیگر یہ رکنیت بے معنی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے یورپی کونسل کے صدر کی سفارتی کوششوں کا خیرمقدم کیا اور یورپی یونین کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

اسرائیلی حملوں میں ایرانی شہریوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار

دوسری جانب، انتونیو کوسٹا نے بھی عالمی اداروں میں دوہرے معیار کی مخالفت سے اتفاق کیا اور ایرانی تہذیب، تاریخ اور ثقافت کے لیے یورپی یونین کے احترام کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ تعاون اور مکالمے کے لیے تیار ہے۔

یورپی رہنما نے حالیہ اسرائیلی حملوں میں ایرانی شہریوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار بھی کیا اور اسرائیل کے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے جنگ کے خاتمے، امداد کی فراہمی اور فلسطینی عوام کی مؤثر حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی اے ای اے ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی دہرا معیار یورپی یونین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی اے ای اے ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی دہرا معیار یورپی یونین بین الاقوامی پزیشکیان نے آئی اے ای اے یورپی یونین ایرانی صدر نے کہا کہ کہ ایران کے خاتمے انہوں نے کا اظہار کے لیے

پڑھیں:

والد کی موت طبعی نہیں قتل ہے،  ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی، عدالت نے نوٹس لے لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران کے سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی رفسنجانی کے ایک متنازع بیان نے ملک میں ہلچل مچا دی ہے، فائزہ ہاشمی نے الزام عائد کیا کہ ان کے والد کی موت طبعی نہیں بلکہ قتل تھی اور اس میں حکومت کے بعض عناصر ملوث تھے،   اس بیان کے بعد ایرانی عدالت نے ان کے خلاف نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت کے لیے طلب کر لیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فائزہ ہاشمی رفسنجانی پر ایک عدالتی اہلکار کی جانب سے مقدمہ دائر کیا گیا ہے،  ان پر الزام ہے کہ انھوں نے حکومت پر سنگین اور بے بنیاد الزامات لگائے، جس سے عوامی سطح پر انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔

خیال رہےکہ  فائزہ ہاشمی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ میرے والد کے قتل کا ذمہ دار کچھ لوگ اسرائیل یا روس کو سمجھتے ہیں مگر میرے نزدیک ان کے قتل میں خود حکومتی شخصیات ملوث تھیں، میرے والد بعض بااثر حلقوں کے راستے میں رکاوٹ بن گئے تھے، اس لیے انھیں راستے سے ہٹا دیا گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب سابق صدر رفسنجانی کے اہل خانہ نے ان کی موت کو پراسرار قرار دیا ہو،  اس سے قبل ان کے بیٹے محسن رفسنجانی اور بیٹی فاطمہ رفسنجانی بھی ان کی موت کو طبعی قرار دینے کے سرکاری مؤقف کو مسترد کر چکے ہیں۔

پاسدارانِ انقلاب کے سابق کمانڈر یحییٰ رحیم صفوی کے متنازع بیانات نے بھی اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا تھا۔

واضح رہے کہ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی 1989 سے 1997 تک دو بار ایران کے صدر رہے اور جنوری 2017 میں تہران میں انتقال کر گئے تھے،  وہ سابق صدر محمود احمدی نژاد کے دور میں حکومت کے بڑے ناقد کے طور پر سامنے آئے تھے جبکہ 2009 کے بعد ان کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے تعلقات میں بھی نمایاں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔

ان کی بیٹی فائزہ ہاشمی کے تازہ الزامات نے ایک بار پھر اس قدیم بحث کو زندہ کر دیا ہے کہ آیا رفسنجانی کی موت واقعی فطری تھی یا کسی سازش کا نتیجہ۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو متحد ہونا ہوگا، وزیراعظم
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ
  • شہباز شریف سے محسن نقوی کی ملاقات، دورہ عمان اور ایران کے حوالے سے آگاہ کیا
  • والد کی موت طبعی نہیں قتل ہے،  ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی، عدالت نے نوٹس لے لیا
  • ایران چین کی مدد سے میزائل پروگرام پھر فعال کررہا ہے: یورپی انٹیلی جنس کا انکشاف