ایرانی وزیر خارجہ کی سعودی ولی عہد سے اہم ملاقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جدہ: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی، جس میں خطے کی تازہ صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ ملاقات منگل کے روز جدہ میں ہوئی، جس میں ایرانی وفد بھی شریک تھا۔ دونوں رہنماؤں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی موجودہ حالت کا جائزہ لیا اور خطے کی غیر یقینی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کا مقصد دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور خطے میں جاری کشیدگی کے تناظر میں تعاون کو فروغ دینا تھا۔
سعودی ولی عہد نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا حالیہ معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کی راہ ہموار کرے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کا نیتن یاہو کے اعزاز میں عشائیہ، غزہ جنگ بندی پر تبادلہ خیال
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں عشائیہ دیا، جہاں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری کوششوں پر تبادلۂ خیال کیا، صدر ٹرمپ نے اس موقع پر تصدیق کی کہ امریکا ایران کے ساتھ نئی بات چیت کا آغاز کرے گا۔
صدر ترمپ کی جانب سے ایران سے مذاکرات کا عندیہ گزشتہ ماہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد پہلی پیشرفت ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران سے مذاکرات طے کرلیے ہیں، اور وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔
نیتن یاہو، جو عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کی وجہ سے کئی ممالک کے سفر سے محدود ہیں، آئندہ چند روز امریکا میں گزاریں گے، جہاں قطری دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی و حماس نمائندگان کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات کسی پیش رفت کے بغیر ختم
اس موقع پر نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں دیے گئے عشائیے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں ہم مشرق وسطیٰ کے ساتھ امن قائم کرسکتے ہیں۔
تقریباً 21 ماہ سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں، جس نے غزہ کی بیشتر عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 60 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ایسے میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک نئے 60 روزہ جنگ بندی منصوبے کی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت مرحلہ وار مغویوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے کچھ علاقوں سے انخلاء کے بعد جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو غزہ جنگ بندی کے خواہاں، آئندہ ہفتے حماس کے ساتھ معاہدہ طے پا سکتا ہے، ٹرمپ
صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ اس ہفتے معاہدہ طے پا سکتا ہے،گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ’سخت مؤقف‘ اختیار کریں گے تاکہ معاہدہ یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری جانب نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل، حماس کے مکمل خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ پر حملے جاری رکھے گا، حماس نے اصرار کیا ہے کہ جنگ بندی اسی صورت ممکن ہوگی جب جنگ مکمل طور پر ختم کرنے کی ضمانت دی جائے، اس سے پہلے یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں۔
یہ متضاد مؤقف قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، جن کی معاونت مصر کر رہا ہے۔ تاہم، وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اپنے اُن فلسطینی پڑوسیوں سے امن قائم کریں گے جو ہمیں نیست و نابود کرنا نہیں چاہتے اور ہم ایسا امن چاہیں گے جس میں اسرائیل کی خودمختار سیکیورٹی مکمل طور پر ہمارے اختیار میں ہو۔
مزید پڑھیں:غزہ: 24 گھنٹوں میں 72 شہید، یورپی یونین کے رہنماؤں کا اسرائیلی جنگ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کے غزہ میں آزادانہ اور محفوظ داخلے کی اجازت نہ دینا مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
امریکی حمایت یافتہ امدادی نظام کے نفاذ کے بعد، جو 11 ہفتوں کی اسرائیلی ناکہ بندی کے بعد مئی کے آخر میں شروع کیا گیا، سینکڑوں فلسطینی خوراک کی تلاش میں جاں بحق ہو چکے ہیں، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق دفترکے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں امدادی مراکز اور قافلوں کے قریب 613 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی، اسٹیو وٹکوف، رواں ہفتے دوحہ روانہ ہوں گے تاکہ جنگ بندی مذاکرات میں دوبارہ شامل ہو سکیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات آئندہ ہفتے کے دوران شروع ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی حملے، مزید 72 فلسطینی شہید، کھانے کے منتظر شہری بھی نشانہ بنے
پچھلے ماہ 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے سے قبل امریکا ایران سے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کر رہا تھا، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے بدلے اقتصادی پابندیاں نرم کی جاتیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، جوہری مذاکرات جلد ناروے میں بحال ہونے والے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ نے جگہ یا تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتے، لیکن آپ کل خبروں میں دیکھیں گے۔
’جب ہم نے ایران پر حملہ کیا، تو میرا مؤقف تھا کہ پھر بات چیت کا کیا فائدہ، لیکن اب انہوں نے ملاقات کی درخواست کی ہے، اور اگر ہم کوئی معاہدہ کاغذ پر لے آئیں، تو یہ ایک اچھی بات ہوگی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیو وٹکوف اسرائیل اقوام متحدہ امریکا امریکی صدر انسانی حقوق ایران جوہری تنصیبات حماس ڈونلڈ ٹرمپ غزہ مذاکرات نوبیل امن انعام نیتن یاہو وائٹ ہاؤس