تائیوان میں 5.0 شدت کا زلزلہ، عمارتیں لرز اٹھیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
․تائی پے (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2025ء)تائیوان کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس)کے مطابق تائیوان کے دارالحکومت تائی پے میں عمارتیں لرز اٹھیں، زلزلے کی شدت 5.0 ریکارڈ کی گئی۔یو ایس جی ایس کا کہنا تھا کہ زلزلہ تقریبا 70 کلو میٹر کی گہرائی میں تائی پے کے قریب یلان کانٹی میں آیا ہے۔
(جاری ہے)
یلان فائر حکام کا کہنا تھا کہ فوری طور پر نقصان یا زخمیوں کے حوالے سے کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔واضح رہے کہ اس سے قبل تائیوان میں آخری بڑا زلزلہ اپریل 2024 میں آیا تھا، جس کی شدت 7.4 ریکارڈ کی گئی تھی۔تائیوانی حکام کے مطابق گزشتہ برس اپریل میں آنے والا مہلک زلزلہ 25 سال میں سب سے زیادہ طاقت ور تھا۔اس زلزلے میں تقریبا 17 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ زلزلے کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور ہوالین کے آس پاس کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
شیری رحمٰن— فائل فوٹوپیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔