کوئٹہ، افغان مہاجرین کے انخلا میں تیزی لانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ضلعی انتظامیہ کے اجلاس میں ڈی سی کوئٹہ نے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کے ہدایت دی کہ افغان مہاجرین کے انخلا میں تیزی لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد کی زیر صدارت غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے انخلا کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد ہوا۔ جس میں پولیس، ایف سی، نادرا، مردم شماری، این ایچ سی آر کے افسران اور تمام سب ڈویژنز کے اسسٹنٹ کمشنرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کے انخلا کے عمل میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس کے لئے تمام تیاریوں کا تفصیلی جائزہ اور کمی و بیشی کی نشاندہی کرتے ہوئے فوری اقدامات کی ہدایات جاری کی گئیں۔ ڈی سی کوئٹہ نے ہدایت دیں کہ تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز اپنے اپنے علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف کارروائیاں تیز کریں۔ گرفتار مہاجرین کو ڈی سی آفس منتقل کیا جائے گا، جہاں ان کی جانچ پڑتال کے بعد رجسٹریشن کرکے انہیں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کے انخلا
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے،مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، درآمدی اشیا ء پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق حکام ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانکس اشیا ء پر 5 فیصد لیوی زیرغور ہے،قیمت کی حد طے ہونا باقی ہے، منی بجٹ میں 1800 سی سی اور اس سے زائد انجن والی لگژری گاڑیوں پر لیوی کی تجویز تاہم اضافی ٹیکس لگانے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت درکار ہوگی۔
مجوزہ منی بجٹ سے کم از کم 50 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے۔سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ لیوی صوبوں کے ساتھ شیئر نہیں ہوگی، آمدن براہ راست مرکز کو ملے گی۔ایف بی آر کے مطابق اگست میں ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے شارٹ فال ہوا، اگست میں 951 ارب ہدف کے مقابلے 901 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست ٹیکس ریونیو میں قریبا 40 ارب روپے کمی آئی۔رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے تاہم سیلاب، بجلی و گیس کا کم استعمال اور کاروباری سرگرمیوں میں سستی کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔