Daily Ausaf:
2025-04-25@06:15:00 GMT

جعلی خبروں کا پتہ لگانے والا اے آئی ماڈل متعارف

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانا آسان اور پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن طاقتور اے آئی ٹیکنالوجی کی بدولت اب ہم فیک نیوز کا پتہ لگانے کے قابل ہو گئے ہیں۔

فیک نیوز خاص طور پر انتخابات کے دوران زیادہ تباہ کُن ہوتی ہیں جب مقامی اور بین الاقوامی مجرم غلط معلومات پھیلانے کے لیے تصاویر، متن، آڈیو اور ویڈیو مواد کا استعمال کرتے ہیں۔

تاہم جیسا کہ اے آئی اور الگورتھم جعلی خبروں کو پھیلا سکتے ہیں، وہ اس کا پتہ بھی لگا سکتے ہیں۔

کونکورڈیا کے جینا کوڈی اسکول آف انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس کے محققین نے جعلی خبروں کی شناخت کے لیے ایک اے آئی ماڈل تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے وہ مخفی ڈیٹا ملیں گے جن سے پتہ چل جائے گا کہ آیا کوئی خاص خبر جعلی ہے یا نہیں۔

SmoothDetector نامی اے آئی ماڈل ایک گہرے نیورل نیٹ ورک کے ساتھ ایک امکانی الگورتھم کو مربوط کرتا ہے۔

اسے مشترکہ خبروں کے متن اور تصاویر میں غیر یقینی مواد اور کلیدی نمونوں کو حاصل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ماڈل نے اس تکنیک کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس اور ویبو کے ٹیکسٹ اور امیج ڈیٹا سے سیکھا ہے۔

پی ایچ ڈی لولو اوجو نے کہا کہ اسموتھ ڈیٹیکٹر ممکنہ الگورتھم کے غیر یقینی مواد اور بالآخر خبروں کی صداقت کی شناخت کرنے کی صلاحیت کی طاقت کے ساتھ ڈیٹا سے پیچیدہ نمونوں کو بے نقاب کرنے کے قابل ہے۔
مزیدپڑھیں:لڑکی والوں سے بدتمیزی، کھانے کے بعددولہا خالی ہاتھ واپس، دلہن کی کزن سے شادی کردی گئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اے ا ئی

پڑھیں:

چین نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا

چین نے دنیا کا پہلا کمرشل 10-گِیگا بِٹ (10 جی) براڈ بینڈ نیٹورک متعارف کرواتے ہوئے جدید انٹرنیٹ ٹیکنالوجی میں اہم سنگِ میل عبور کر لیا۔

چین کی سرکاری کمپنی یونی کوم اور ٹیکنالوجی جائنٹ ہواوے نے اپنے مشترکہ نیٹورک کو صوبے ہیبائی کی سونن کاؤنٹی میں لانچ کیا۔

یہ نیا سسٹم (جو 50 جی پیسیو آپٹیکل نیٹور، پی او این ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے) موجودہ فائبر-آپٹک پرڈیٹا منتقلی، رفتار اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جس کا مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

آزمائش میں سامنے آنے والے نتائج سے معلوم ہوا کہ اس سسٹم کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 9834 میگا بِٹس فی سیکنڈ، اپ لوڈ اسپیڈ 1008 میگا بِٹ فی سیکنڈ اور تاخیر صرف 3 ملی سیکنڈ کی ہے جو کہ روایتی 1 جی براڈ بینڈ سے 10 گُنا بہتر ہے۔

10 جی براڈ بینڈ سروس الٹرا-ایچ ڈی 8 کے ویڈیو اسٹریمنگ، ورچوئل اور آگمینٹڈ ریئلٹی تجربات اور اسمارٹ گھروں کے ہموار آپریشن جیسی ہائی بینڈ وتھ سرگرمیوں کی راہ کھولے گی۔

اس کامیابی نے چین کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں دیگر ممالک پر سبقت دلا دی ہے۔ جہاں جنوبی کوریا اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک نے جدید براڈ بینڈ سروسز متعارف کرائی ہیں، وہیں چین کی 10 جی سروس عوام کے لیے دستیاب اپنی نوعیت کی پہلی سروس ہے۔

متعلقہ مضامین

  • واٹس ایپ نے صارفین کی پرائیویسی کیلئے اہم فیچر متعارف کرادیا
  • پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
  • چین نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • صحت سے متعلق خبروں پر نوازشریف کو موقف بھی آگیا
  • ایئرپورٹس پر تیز ترین امیگریشن کے لیے ای گیٹس لگانے کے منصوبے کا آغاز
  • ’دودھ جلیبی، عمران خان اور مراد سعید‘، ہنسی سے لوٹ پوٹ کر دینے والا انٹرویو
  • ریلوے پولیس اہلکاروں کیلیے 20 دن کا یومیہ فکس الاونس لگانے کا انکشاف
  • ایئرپورٹس پر تیز ترین امیگریشن کے لیے ای گیٹس لگانے کے منصوبے کا باقاعدہ آغاز
  • مزید آئینی ترمیم کی ضرورت نہ فوجی تنصیبات کو آگ لگانے پر ہارپہنائیں گے : اعظم تارڑ