آئی ایم ایف وفد کل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سے ملاقات کریگا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
آئی ایم ایف وفد کل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سے ملاقات کریگا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)آئی ایم ایف وفد کل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سے ملاقات کریگا۔ذرائع کے مطابق ملاقات اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں کل صبح 9 بجے ہوگی، ملاقات میں جوڈیشل انفورسمنٹ، کنٹریکٹر لا انفورسمنٹ پر بات چیت ہوگی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے اعلامیے میں اس بات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ آئی ایم ایف وفد اور بار کے صدر میاں روف عطا کے درمیان ملاقات ہوگئی جس میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے تحفظ پر گفتگو ہو گی، بار کے صدر نے ملاقات کی دعوت قبول کی ہے، ہم آئی ایم ایف وفد کی معاونت کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف وفد نے قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان اور صدر سپریم کورٹ بار سے ملاقات کی تھی اور اس کے بعد وفد نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سے ملاقات کی درخواست کی تھی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سے ملاقات آئی ایم ایف وفد
پڑھیں:
بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اب مزید مہنگائی ہوگی، سپریم کورٹ بار
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ کو دکھاوا قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی بجٹ پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا نے اپنے بیان میں کہا کہ بظاہر بجٹ اصل اصلاحات کے بجائے صرف دکھاوے کی تبدیلیوں پر مبنی ہے جس میں عوام کو حقیقی ریلیف تک نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کو دیکھتے ہوئے بجٹ عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ حال ہی میں اعلیٰ عدلیہ کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا، اب اسپیکر، چیئرمین اور اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی بہت زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس کم از کم تنخواہ کو 37000 روپے پر برقرار رکھنا سراسر ناانصافی ہے اور وسائل کے غلط استعمال اور شاہانہ اخراجات کی واضح مثال ہے، حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب طبقے کو نظرانداز کیا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ غیرترقیاتی منصوبوں کے لیے بھاری فنڈز مختص کرنا بھی باعث تشویش ہے، صرف وزارتیں ختم یا ان کے انضمام سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے، حکومت کے شاہانہ اخراجات پر نظرثانی ضروری ہے، ورنہ عوام میں مزید مایوسی اور بے چینی پھیلے گی۔