10 ٹرینیں آؤٹ سورس کی جائیں گی: وفاقی وزیر ریلوے
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ ریلوے کی بہتری کے لئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، 10 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے پلان طلب کیا ہے۔
لاہور کینٹ ریلوے سٹیشن پر فریٹ ٹرین کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے ہمارا سٹریٹجک اثاثہ ہے، ریلوے کی بہتری کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، تمام سٹیشنز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ ریلوے میں جو اہداف طے کیے تھے وہ حاصل کرنے ہیں، چھوٹی ٹرینیں درآمد کی جائیں گی جو 6 ماہ میں پاکستان پہنچ جائیں گی اور انہیں بھی روٹس پر چلایا جایا جائے گا، کوشش ہے کہ فریٹ ٹرینوں کی تعداد ایک سال میں دگنی کردیں۔ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 10 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کےلیے پلان طلب کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ لاہور اور راولپنڈ ی سٹیشن کی ذمے داری حکومت پنجاب نے لے لی ہے اور وہ ان سٹیشنز کو دنیا کے جدید ترین ریلوے سٹیشنز کے ہم پلہ بنائے گی۔ پنجاب حکومت کے تعاون سے ریلوے زمینوں کو قبضوں سے واگزار کرائیں گے اور پنجاب بھر میں ریلوے لائنوں کے ساتھ شجر کاری کی جائے گی۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے کے 14 سکول آؤٹ سورس کرنے جارہے ہیں جس سے ان سکولوں کے معیار میں بہتری آئے گی۔ ریلوے کے 8 ہسپتال بھی آؤٹ سورس کئے جائیں گے، ہسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ اور دیگر اقدامات سے سالانہ ڈیڑھ ارب روپے کی بچت ہوگی۔ ریلوے کی بہتری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور اسے منافع بخش ادارہ بنائیں گے، ریلوے کے تمام منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی محنت کے نتیجے میں معاشی اشاریے بہتر ہونا شروع ہوگئے ہیں، جس کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر کیا جارہا ہے۔ ہم نے اپنی منزل کی طرف چلنا شروع کردیا ہے، اگرچہ دودھ کی نہریں نہیں بہیں اور روزگار کے مواقع بھی توقع کے مطابق نہیں فراہم کئے جاسکے مگر ہم نے اپنی منزل کی طرف پیشرفت شروع کردی ہے، وزیراعظم کی قیادت میں ملکی ترقی کا سفر جاری رہے گا۔
پی ایس ایل 2025 کیلئے غیر ملکی کھلاڑیوں کی پاکستان آمد کا سلسلہ جاری
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر ریلوے
پڑھیں:
سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
---فائل فوٹوسابق نگراں وزیرِ خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کیا گیا۔
گوہر اعجاز کی جانب سے جاری کیے گئے روڈ میپ میں 9 نکات پر مشتمل حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
سابق نگراں وزیر نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، ہم استحکام کی طرف گامزن ہیں۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کے مطابق شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔