حکومت لچک دکھا رہی ہے، اختر مینگل سے مذاکرات کر رہے ہیں، ظہور بلیدی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ بی این پی کے لانگ مارچ کے معاملے پر حکومت مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ڈیڈلاک ختم کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ظہور احمد بلیدی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ ایک جم غفیر کو شہر کے اندر آنے دیا جائے۔ بی این پی کے لانگ مارچ کے معاملے پر حکومت مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ڈیڈلاک ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کے لانگ مارچ کو کوئٹہ میں داخل ہونے نہ دینے کی وجہ شہر کے حالات کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے حالات خراب ہیں، دفعہ 144 نافذ ہے۔ صوبائی حکومت یہ خطرہ مول نہیں لے سکتی کہ ایک جم غفیر کو کوئٹہ آنے دیا جائے اور یہاں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو۔ لوگوں کی آمدورفت کا مسئلہ بن جائے اور املاک کو نقصان پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی تھی کہ بلوچستان کی تمام قوم پرست جماعتیں اکھٹے ہوکر دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل بناتی، لیکن بدقسمتی سے کچھ قوم پرست جماعتیں اپنے ووٹ بینک بڑھانے کیلئے لوگوں کا استحصال کر رہی ہیں۔ ان جماعتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آنے کے بعد کچھ سیاسی جماعتوں کا گراف نیچے گر چکا تھا۔ اس سیاسی ساکھ کو بچانے کیلئے دوبارہ معاملے کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن لوگ باشعور ہوچکے ہیں۔ عوام دہشتگردی کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم مخمسے میں نہ رہیں کہ انتشار کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے۔ حکومت مسلسل لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ مذاکراتی کمیٹیاں بنا کر بی این پی کے پاس بھیجیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا مظاہرہ کر نے کہا کہ کر رہی رہی ہے
پڑھیں:
بھارت: جعلی سائنسدان گرفتار، حساس ایٹمی معلومات اور 14 نقشے برآمد
ممبئی پولیس نے مبینہ طور پر ملک کے اہم ترین ایٹمی تحقیقی ادارے بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر (BARC) سے وابستگی ظاہر کرنے والے ایک جعلی سائنسدان کو گرفتار کر کے اس کے قبضے سے مشتبہ ایٹمی ڈیٹا اور 14 نقشے برآمد کر لیے ہیں۔
پولیس کی تحقیقات کے مطابق ان دستاویزات میں خفیہ یا حساس نوعیت کی معلومات موجود ہو سکتی ہیں جنہیں ماہرین اس وقت جانچ رہے ہیں۔
ملزم کی شناخت اور گرفتاریپولیس کے مطابق ملزم کا نام اختر قطب الدین حسینی ہے، جو ورسووا سے گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا۔ وہ مختلف جعلی شناختوں کے تحت خود کو سائنسدان ظاہر کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
پولیس نے اس کے قبضے سے جعلی پاسپورٹ، آدھار کارڈ، پین کارڈ اور بی اے آر سی کے جعلی شناختی کارڈ بھی برآمد کیے۔
ایک شناختی کارڈ پر اس کا نام علی رضا حسین درج تھا، جب کہ دوسرے پر الیگزینڈر پالمر۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم نے گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد بین الاقوامی کالز کیں۔
پولیس کے مطابق اس کے کال ریکارڈز کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کہیں وہ کسی غیر ملکی نیٹ ورک سے تو رابطے میں نہیں تھا۔
ذرائع کے مطابق اس کے پاس سے برآمد ڈیٹا میں ایٹمی تنصیبات یا ریسرچ سے متعلق حساس معلومات شامل ہونے کا خدشہ ہے۔
جعلی شناختوں کا طویل ریکارڈتحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اختر حسینی 2004 میں دبئی سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا، جہاں اس نے خود کو ’سائنسدان‘ ظاہر کر کے خفیہ دستاویزات رکھنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ڈی پورٹ کیے جانے کے باوجود وہ جعلی پاسپورٹس کے ذریعے دوبارہ دبئی، تہران اور دیگر ممالک کے سفر کرتا رہا۔
یہ بھی پڑھیے دہلی، سوامی بابا پر جنسی ہراسانی کا الزام، جعلی سفارتی نمبر پلیٹ والی کار بھی برآمد
پرانا پتہ اور جعلی دستاویزاتذرائع کے مطابق اختر حسینی کا تعلق جمشید پور (جھاڑکھنڈ) سے ہے۔ اس نے 1996 میں اپنا آبائی مکان فروخت کر دیا تھا لیکن اسی پرانے پتے کو استعمال کرتے ہوئے نئی جعلی دستاویزات حاصل کرتا رہا۔
پولیس کے مطابق اختر کے بھائی عادل حسینی نے اسے منزل خان نامی شخص سے ملوایا، جس نے ان دونوں کے لیے 2 جعلی پاسپورٹ بنوائے۔
ایک حسینی محمد عادل کے نام سے اور دوسرا نسیم الدین سید عادل حسینی کے نام سے۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ منزل خان کا بھائی الیاس خان بھی اس نیٹ ورک میں شامل ہے، جو اختر حسینی کو جعلی تعلیمی اسناد فراہم کرتا رہا، جن میں اسکول اور کالج کی ڈگریاں بھی شامل تھیں۔ الیاس خان کو پولیس نے اشتہاری قرار دے دیا ہے۔
سیاسی مقدمات اور دیگر الزاماتاختر حسینی کے خلاف میرٹھ پولیس میں بھی ایک مقدمہ درج ہے، جس میں اسے یوپی حکومت کے خلاف نفرت اور اشتعال پھیلانے کا ملزم قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے تفتیش کے دوران غلط بیانی کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا بھائی کئی سال پہلے فوت ہو چکا ہے، تاہم تحقیقات میں یہ بات غلط ثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے مختلف اداروں کے بعد اب پیش خدمت ہے جعلی پولیس تھانہ، کہاں سے آتے ہیں یہ لوگ؟
ممبئی پولیس نے تمام برآمد شدہ دستاویزات اور ڈیٹا کو سیکیورٹی ایجنسیوں اور ایٹمی ماہرین کے حوالے کر دیا ہے تاکہ ان میں کسی سیکیورٹی خطرے یا راز افشا ہونے کے امکان کی جانچ کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق معاملے کو قومی سلامتی کے دائرے میں لے جانے کا امکان بھی موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اختر قطب الدین حسینی بھارت جعلی سائنسدان