بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ وہ ملاقاتوں کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس دائر کریں گے ، بیرسٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر و وکیل بیرسٹر علی ظفرنے کہا کہ جب ملاقات کی کوشش کی گئی، تو کئی بار انہیں ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ وہ ملاقاتوں کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس دائر کریں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں، ان پر افسوس ہوا ہے اور ایسے الزامات لگانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والا کوئی غدار نہیں بن جاتا۔
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہم سب کولیگ ہیں اور اگر کسی کو شکایت ہو تو وہ فون کر کے بات کر سکتا ہے ہر شخص اچھی نیت سے کام کر رہا ہے اور بانی پی ٹی آئی کی خاطر قربانیاں دے رہا ہے نارضگی اور شکایات اپنی جگہ ہیں لیکن ان کے حل کا طریقہ بات چیت ہی ہے۔
بیرسٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں شکایات سیل موجود ہے اور بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ وہ ملاقاتوں کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس دائر کریں گے ہر جماعت میں مسائل ہوتے ہیں، لیکن انڈور مسائل کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہےبانی پی ٹی آئی کی سیاسی زندگی میں اہمیت ہے اور عوام انہیں پسند کرتے ہیں جب سے وہ جیل گئے ہیں، ملاقات کا ایک مخصوص طریقہ کار ہے۔
بیرسٹر علی ظفرنے کہا کہ جب ملاقات کی کوشش کی گئی، تو کئی بار انہیں ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ جیل انتظامیہ کی صوابدید پر یہ ملاقاتیں منحصر ہیں۔
بیرسٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ میری سیاسی زندگی بھی بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہےبانی نےانٹرنلی مسائل کےحل کاکہاہےاس کوہی فالو کرناچاہیے ہرمنگل کو وکلاکی ملاقات ہوتی ہےاس دن 20سے25وکیل وہاں ہوتے ہیں کئی بارمیرا بھی لسٹ میں نام آیا مگر کبھی ملنے دیتے ہیں کبھی نہیں ملنےدیتے3بارمجھے نہیں ملنے دیا گیا۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ کوئی اور6لوگ بھی ملتےتوہم خوش ہوجاتےتھےکہ مل تولیا کل بھی ناکے لگے ہوئے تھےمیں بھی وہاں پہنچا تھاسیاستدان بھی تھےوکلابھی تھےانہوں نے6لوگوں کوبلایا تھاہم نےبا نی کوبتایا آپ کی بہنوں کو روکاہواہے بانی نےکہاسپریم کورٹ رجوع کریں اورچیف جسٹس کو اس سب سےآگاہ کریں۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ملاقات کیلئےپارٹی کی پالیسی نہیں ہےکہ کسی نےجانےنہیں دینایہ کہہ دیناملنےچلےگئےمیں رہ گیایہ درست نہیں ہےبانی سےہرلیڈرمل سکتاہےاوراس کو ملناچاہیےاعظم سواتی نےشایدبیان کی تشریح درست نہیں کی ،بانی نےمذاکرات کاکہامجھےکوئی پرابلم نہیں ہے
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بانی نےکہامیرےبارےمیں بات نہ کریں مجھےکچھ نہیں چاہیےبانی نےکہامیں اپنےکیسزلڑوں گا بانی پی ٹی آئی نےخودمذاکرات کرنےکےحوالےسےبات نہیں کی بانی نےاعظم سواتی کوکہاکہ کوئی بات کرناچاہتاہےتوکریں اورمجھےبتادیں بات چیت کےدروازےبند نہیں ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ میں نو مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ناانصافی ہو رہی ہو تو ہائی کورٹ کو آنکھیں بند نہیں رکھنی چاہئیں۔
دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی جس پر عدالت نے اپنے اخیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ملزمہ کو مقدمے سے بری کر دیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسے کیسز میں پہلے ہی عدالت ہدایت دے چکی ہے کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اب یہ مقدمہ کیوں چلایا جا رہا ہے؟۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر ناانصافی ہو تو عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی۔ حتی کہ ہائیکورٹ کو اگر ایک خط بھی ملے تو وہ اپنے اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔
جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کریمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پنجاب حکومت سے سوال کیا کہ کیا ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟۔معزز جج نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کل کو شاید میرا یا کسی اور کا نام بھی نو مئی مقدمات میں شامل کر دیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
اسی نوعیت کے ایک اور مقدمے میں جی ایچ کیو حملے کے کیس میں شیخ رشید کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت نے وقت مانگا تاکہ شواہد پیش کیے جا سکیں۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ التوا مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا۔انہوں نے مزید کہا کہ التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی دیا جا سکتا ہے، جبکہ سپیشل پراسیکیوٹر نے اعترافی بیانات پیش کرنے کی اجازت مانگی۔
جسٹس کاکڑ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا خوف کریں، شیخ رشید 50 بار ایم این اے بن چکا ہے، وہ کہاں بھاگ جائے گا؟۔ زمین گرے یا آسمان پھٹے اس عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا۔عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو واضح پیغام دیا کہ قانونی تقاضے مکمل کیے بغیر محض سیاسی نوعیت کے دلائل قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا سینیٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر، چیئرمین سینیٹ نے ثانیہ نشتر کا استعفیٰ قبول کیا اور معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا طعنہ دینے والے ہمارے ووٹوں سے ہی صدر بنے ،بلاول کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا کا ردعمل نہروں کا معاملہ،خیبرپختونخوا حکومت چشمہ رائٹ کینال منصوبے کیلئے متحرک ہوگئی لیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمنCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم