فارم 47 کی جعلی حکومت سے نجات میں ہی ملک کی بقاء ہے، شمس کرد
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
جمہوری وطن پارٹی کے رہنماء شمس کرد نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو عوام نے منتخب نہیں کیا۔ یہ ٹولہ اپنے آپکو لوگوں کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتا۔ اسلام ٹائمز۔ جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شمس کرد نے کہا ہے کہ فارم 47 کے جعلی حکمرانوں کی نااہلی اور قومی مفاد کی بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دینے کے باعث آج بلوچستان بھر میں نظام زندگی مفلوج ہے۔ قومی شاہراہوں کو کنٹینیرز کے ذریعے بند کرکے جعلی نمائندوں نے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں عوام نے منتخب نہیں کیا۔ یہ ٹولہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتا۔ اس لئے وہ اقتدار کو طول دینے کیلئے غیرآئینی اور غیر قانونی اقدامات سے دریغ نہیں کر رہے۔ نام نہاد جمہوریت کی آڑ میں آمرانہ دور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے۔
شمس کرد نے کہا کہ ناقص پالیسیوں نے ملک میں بے چینی پیدا کر رکھی ہے۔ آئینی کی پامالی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، سفارش اور رشوت نے اداروں کو کمزور کر دیا ہے۔ ترقیاتی منصوبے کاغذوں تک محدود ہیں۔ کوئٹہ پراجیکٹ کے نام پر شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مختلف منصوبوں میں بار بار توسیع کا مقصد صرف مال بٹورنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب حقیقی عوامی نمائندوں کو کامیابی کے باوجود دیوار سے لگایا جائے تو اس کے نتائج سنگین برآمد ہونگے، جو آج ہم مختلف بحرانوں کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔ اس لئے ان مسائل سے نجات کیلئے 47 کی جعلی حکومت سے نجات میں ہی ملک کی بقاء ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
کشمیر حملے کے بعد بھارت نےحکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی لگا دی
اسلام آباد(اوصاف نیوز) بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مہلک دہشت گردی کے حملے کے بعد سفارتی خرابی کو تیز کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر حکومت پاکستان کا سرکاری اکاؤنٹ بلاک کر دیا ہے۔
یہ اقدام دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے درمیان نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد کے ساتھ سفارتی تعلقات کو باضابطہ طور پر گھٹانے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔ پہلگام حملہ، جس میں سیکورٹی اہلکاروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، پاکستان سمیت دنیا بھر سے شدید مذمت کی گئی۔
X کے آفیشل ہیلپ سینٹر کے مطابق، پلیٹ فارم حکومتوں کے قانونی مطالبات کی بنیاد پر اکاؤنٹس یا مواد تک رسائی کو محدود کر سکتا ہے۔ پالیسی میں کہا گیا ہے کہ “ہر روز لاکھوں پوسٹس کے ساتھ، ہمارا مقصد قابل اطلاق مقامی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرنا ہے۔” پابندیاں عام طور پر صرف اس ملک میں لاگو ہوتی ہیں جہاں سے قانونی درخواست شروع ہوتی ہے۔