پیٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان؛ عالمی منڈی میں خام تیل سستا ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ کے دنیا بھر سے تجارتی جنگ چھیڑنے کے دوران خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 60.12 ڈالر فی بیرل پرآن گری ہے۔ یہ کمی فی بیرل 14 ڈالر بنتی ہے۔
خیال رہے کہ عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل 31 مارچ کو 74.74 ڈالر فی بیرل تھا جو معمولی اضافے کے ساتھ 2 اپریل تک 74.
تاہم اس کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے جو 74.74 ڈالر سے کم ہوتے ہوتے 60.12 ڈالر فی بیرل تک آگئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان میں فی لٹر پیٹرول کی قیمتوں میں 10 سے 12 روپے کی کمی ہوسکتی ہے۔
قبل ازیں حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں زیادہ کمی نہیں تھی لیکن اس کے بدلے میں حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں بڑا ریلیف دینے کا اپنا وعدہ پورا کیا تھا۔
اب چوں کہ خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اس لیے پیٹرول کی قیمتوں میں مزید کمی متوقع ہے۔
تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل ٹیکس عائد کرنے کا اپنا اختیار استعمال کرسکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خام تیل کی قیمتوں میں پیٹرول کی قیمتوں میں فی بیرل
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.