گرمیوں میں سردائی کی مانگ میں اضافہ، طبی ماہرین کیا کہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
جیسے ہی سورج نے اپنی تپش دکھانا شروع کی، شہریوں کی نظریں ٹھنڈک بخش مشروبات کی تلاش میں گھومنے لگیں۔ ایسے میں روایتی ’سردائی شربت‘ ایک بار پھر سرفہرست ہے۔ بازاروں، چوراہوں اور سڑک کنارے لگے سردائی کے اسٹالز پر رش غیر معمولی ہے، جہاں لوگ لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر ایک گلاس ٹھنڈی جھاگ دار سردائی سے گرمی کو مات دینے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
سردائی شربت عام طور پر دودھ، بادام، خشخاش، کھوپرا اور چینی سے تیار کیی جاتی ہے۔ اس کی خاص خوشبو اور شاندار ذائقہ اسے دیگر مشروبات سے منفرد بناتا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گرمی کے موسم میں سردائی نہ صرف پیاس بجھاتی ہے بلکہ جسم کو فوری توانائی بھی فراہم کرتی ہے۔
طبی ماہرین کی رائے
طبی ماہرین بھی سردائی کے فوائد سے انکار نہیں کرتے، تاہم اعتدال کا مشورہ ضرور دیتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق سردائی میں موجود قدرتی اجزا جیسے خشخاش اور بادام دماغ کو سکون دیتے ہیں، جبکہ دودھ اور چینی توانائی بحال کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ گرمی سے بچاؤ کے لیے ایک مؤثر مشروب ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اسے صاف ستھری جگہ سے لیا جائے۔
تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں اور وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کو اس مشروب کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے، کیونکہ اس میں چینی اور کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سردائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: طبی ماہرین دیتے ہیں
پڑھیں:
وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے کائنات کے اسرار بے نقاب کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ فطری علوم کے ماہرین نے اب زمین سے ہٹ کر کائنات کی وسعتوں کو کھنگالنا شروع کردیا ہے۔ جو کچھ اب تک نامعلوم تھا وہ معلوم کی منزل تک لایا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وقت کی دراصل تین سمتیں ہوتی ہیں۔ اس تحقیق سے کائنات کے بارے میں ہمارے علم کا بیشتر حصہ یا تو الٹ پلٹ جائے گا یا پھر غیر متعلق سا ہوکر رہ جائے گا۔ کائنات کی وسعتوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کے دوران فلکیات اور ہیئت کے ماہرین محض خلا کے بارے میں نہیں سوچ رہے بلکہ وقت کے بارے میں بھی زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں۔ اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ وقت کی صرف ایک سمت ہے۔ یعنی اِسے ماضی، حال اور مستقبل کے خانوں میں ہم بانٹتے ہیں۔ اب کہا جارہا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ وقت کی تین سمتیں ہیں اور اِس دریافت سے متبادل مستقبل میں سفر کرنا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔ ٹائم ٹریول یعنی ماضی یا مستقبل میں جانا ہر دور میں انسان کے لیے ایک انتہائی پُرکشش تصور رہا ہے۔
وقت کے بارے میں ہر دور کے انسان نے سوچا ہے۔ وقت کی حقیقت کو جاننے کی خواہش اور کوشش ہر دور میں رہی ہے۔ ہر دور کے فطری علوم و فنون کے ماہرین نے وقت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی سعی کی ہے تاکہ کائنات کو سمجھنے میں نمایاں حد تک مدد مل سکے۔ کبھی کہا گیا کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور یہ کہ وقت کا احساس تو دراصل کائنات کے مظاہر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔ اگر تمام ستارے، سیارے اور دیگرا اجرامِ فلکی ساکت ہو جائیں تو وقت ختم وہ ہو جائے گا کیونکہ ہمیں تب یا تو دن ہوگا یا رات۔ ایسے میں وقت کے گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوگا۔
اب ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تصور بالکل بے بنیاد ہے کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انسان کا ذہن وقت جیسی انتہائی بنیادی کائناتی حقیقت کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش کرنے والوں کے ذہن اکثر انتہائی نوعیت کی الجھن سے دوچار دیکھے گئے ہیں۔
ٹائم ٹریول کا تصور بھی دراصل وقت کو سمجھنے کی خواہش اور کوشش ہی کا مظہر ہے۔ ہر دور کا انسان اپنے دور سے گبھراکر یا تو ماضی یا پھر مستقبل میں جانے والا متمنی رہا ہے۔ چند ایک سائنس دانوں نے اِس حوالے سے کوششیں بھی کیں۔ کائنات کی چند بڑی گتھیوں میں وقت بہت نمایاں ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش میں ہر دور کے ماہرین نے اپنی طبیعت کی بھرپور جولانی دکھائی ہے مگر مکمل کامیابی کسی کو حاصل نہیں ہوسکی ہے۔