کوئٹہ میں پراپرٹی کی قیمتوں میں کمی کیوں ہورہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پراپرٹی کی قیمتوں کے اعتبار سے بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ملک کے مہنگے ترین شہروں میں شمار ہوتا تھا، جہاں چند برس قبل تک شہر کے وسطی علاقوں میں زمین کا ٹکڑا خریدنے کے لیے کروڑوں روپے درکار ہوتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہاں پراپرٹی کی قیمتیں گرتی جارہی ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے شہری وقاص احمد نے بتایا کہ موجودہ امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے وہ اپنا مکان فروخت کرکے پنجاب جانا چاہتا ہیں لیکن جو مکان 50 لاکھ روپے میں خریدا تھا اب اس کے کوئی 30 لاکھ بھی دینے کو تیار نہیں۔
بعض صورتحال میں تو سونے کے دام میں خریدے ہوئے مکان کو مٹی کی قمیت میں فروخت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پراپرٹی کی قیمتیں میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران کمی کیوں واقع ہو رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ سے دیگر شہروں کے لیے فضائی سفر مہنگا ہونے پر بلوچستان ہائیکورٹ کا نوٹس
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پراپرٹی ڈیلر عرفان الحق نے بتایا کہ کوئٹہ میں ان دنوں پراپرٹی کا کاروبار نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے، ماضی میں روازنہ کی بنیاد پر پراپرٹی کی خرید و فروخت ہوتی تھی لیکن گزشتہ 5 سالوں سے اس کاروبار میں مندی کا رجحان غالب ہے۔
’دراصل زمینی کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کا انحصار علاقے کے امن و امان سے منسلک ہے، صوبے میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے واقعات کے پیش نظر اب پراپرٹی میں سرمایہ کاری نہیں کی جارہی، جس میں وجہ سے مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
’مانگ میں کمی سے طلب بھی گھٹ گئی ہے ایسے میں زمینوں، مکانات اور دکانوں کی قیمتوں میں واضح کمی دیکھی جارہی ہے۔‘
مزید پڑھیں: کوئٹہ کے مقامی بسکٹ کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟
کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد گزشتہ 2 سے 3 دہائیوں سے مقیم ہے، عرفان الحق کے مطابق زمینوں کی قیمتوں میں کمی کی دوسری بڑی وجہ افغان مہاجرین کا انخلا بھی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کے انخلا کے دوبارہ اعلان کے بعد ایک بار پھر مہاجرین افغانستان کا رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، ایسے میں افغان باشندے بڑے پیمانے پر اپنی پراپرٹی فروخت کررہے ہیں، رسد زیادہ اور طلب کم ہونے کے باعث اس صورتحال میں پراپرٹی کا کاروبار اپنی بدترین سطح پر آچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان مہاجرین انخلا پراپرٹی خرید و فروخت کوئٹہ مندی کا رجحان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین انخلا پراپرٹی کوئٹہ مندی کا رجحان افغان مہاجرین پراپرٹی کی کی قیمتوں
پڑھیں:
طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔