سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف کے درمیان ملاقات مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف کے درمیان ملاقات مؤخر ہوگئی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطاء کی عدم دستیابی کے باعث ملاقات مؤخر کی گئی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان ملاقات ری شیڈول ہوگئی، صدر بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطاء نے کہا کہ ملاقات اب پیر کے روز ساڑھے نو بجے ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف کی ای میل سپریم کورٹ بار کو موصول ہوئی جس میں آئی ایم ایف مشن نے بار رہنماؤں سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔
’’محمد رضوان کپتانی سے استعفیٰ دے سکتے ہیں اگر۔۔‘‘ انتہائی بڑا دعویٰ سامنے آ گیا
صدر سپریم کورٹ بار نے ملاقات کی دعوت قبول کی، آئی ایم ایف مشن عدالتی استعداد کار اور دیگر امور پر بات کرنا چاہتا ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آئی ایم ایف
پڑھیں:
2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو صوبے میں سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری سکولوں کی خستہ حالی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد جاری ہے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ 2005ء کے زلزلے کے بعد بھی سکولز مکمل نہ ہوسکے، نئے سکولز بنانا ضروری ہے لیکن پرانے سکولوں کی مرمت بھی لازم ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ مانسہرہ میں 107 اور کوہستان میں 10 یونٹس پر کام ابھی مکمل نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پی کے نے موقف اختیار کیا کہ مزید 3 ماہ کا وقت درکار ہے، سردی میں برف باری سے کام متاثر ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کی درخواست پر مہلت دی اب پیشرفت دکھائیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ 2005ء کے زلزلے کو 20 سال بیت چکے، ہم 2025ء میں بیٹھے ہیں، اب مزید کتنا وقت درکار ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا کام سکول بنانا نہیں بلکہ عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری خیبر پختونخوا کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے محکمہ تعلیم خیبر پی کے کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد کیلئے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔