سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف کے درمیان ملاقات مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف کے درمیان ملاقات مؤخر ہوگئی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطاء کی عدم دستیابی کے باعث ملاقات مؤخر کی گئی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان ملاقات ری شیڈول ہوگئی، صدر بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطاء نے کہا کہ ملاقات اب پیر کے روز ساڑھے نو بجے ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف کی ای میل سپریم کورٹ بار کو موصول ہوئی جس میں آئی ایم ایف مشن نے بار رہنماؤں سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔
’’محمد رضوان کپتانی سے استعفیٰ دے سکتے ہیں اگر۔۔‘‘ انتہائی بڑا دعویٰ سامنے آ گیا
صدر سپریم کورٹ بار نے ملاقات کی دعوت قبول کی، آئی ایم ایف مشن عدالتی استعداد کار اور دیگر امور پر بات کرنا چاہتا ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آئی ایم ایف
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔