وساکھی میلہ پر ہزاروں سکھ یاتریوں کی آمد
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
سٹی42: متروکہ وقف املاک بورڈ کے زیر اہتمام سکھوں کے مذہبی تہوار "وساکھی" کی تقریبات کا آغاز ہو گیا۔ بھارت سے ہزاروں سکھ یاتری اپنے مقدس مذہبی مقامات کی زیارت اور وساکھی میلہ منانے کیلئے پاکستان پہنچ چکے ہیں۔
بھارت کی 11 مختلف ریاستوں بشمول امرتسر، دہلی، ہریانہ اور اتر پردیش سے سکھ یاتریوں کا وفد واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچا جہاں ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر اور سیکرٹری متروکہ وقف املاک بورڈ فرید اقبال نے ان کا پرتباک استقبال کیا۔
بانی کی ملاقات؛ پی ٹی آئی کی قیادت آج پھر اڈیالہ جیل جائے گی
ترجمان کے مطابق یاتریوں کا یہ دورہ 10 اپریل سے 19 اپریل تک جاری رہے گا۔
یاتریوں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا گروپ گردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال روانہ ہوا،دوسرا گروپ گردوارہ دربار صاحب کرتارپور کی زیارت کے لیے روانہ کیا گیا۔دونوں گروپ 12 اپریل کو ننکانہ صاحب پہنچیں گے، جہاں وساکھی کی مرکزی تقریب 14 اپریل کو گردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں منعقد ہوگی۔
دوسری جانب وفاقی وزارت مذہبی امور اور متروکہ وقف املاک بورڈ کی درخواست پر 3 ہزار سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔یاتریوں کو دوران قیام رہائش، خوراک، ٹرانسپورٹ اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ ان کا قیام پرسکون اور بامقصد ہو۔سکھ یاتری 17 اپریل کو لاہور آئیں گے اور 19 اپریل کو واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت واپس روانہ ہوں گے۔
تربوز کی ہول سیل پرائس اور کنزیومر پرائس؛ ڈپٹی کمشنر کو تربوز نظر نہیں آتا
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔