Daily Ausaf:
2025-09-18@12:58:28 GMT

غزہ انسانیت کی قتل گاہ اور پیغام فضل الرحمن

اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT

کوئی شک نہیں کہ مولانا فضل الرحمن سمیت پاکستانی قوم کے دل مظلوم فلسطینیوں کے دلوں کے ساتھ دھڑک رہے ہیں،اگر آج کوئی فلسطینی مسلمانوں تک پہنچنے کے راستے کھول دے ،تو اس قوم کے ہزاروں بیٹے اسرائیلی خناسوں کو جہنم واصل کرنے کے لئے اپنا گھر ،باہر وطن ،مال جان قربان کرنے سے گریز نہ کریں، پاکستانی قوم کے ہیرو امیرالمجاہدین مولا نا محمد مسعود ازہر فرمایا کرتے تھے کہ بھارت اور اسرائیل لاتوں کے بھوت ہیں اور لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں،بلکہ جہادی ضربوں سے قابو آیا کرتے ہیں۔’’اسرائیل‘‘کا وجود امت مسلمہ کے جوانوں کی جہادی ضربوں کا منتظر ہے ،جہادی ضربوں کی بدولت جب اسرائیل کا وجود بکھرے گا تو پھر امریکہ سمیت دنیا کی کوئی طاقت اسے بچا نہیں سکے گی،مولانا فضل الرحمن اپنے ایک ویڈیو پیغام میں مسلم ممالک کے ’’غیرت مند‘‘ حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرتے ہو ئے کہتے ہیں کہ ’’ اسلامی دنیا کے حکمرانوں!تمہیں کیا ہوگیا ہے، اقتدار اور عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے، پھر امریکہ کے سامنے کیوں سرنگوں ہو؟ کیا تم نے کلمہ توحید پڑھا ہے؟ توحید کا تقاضا صرف اللہ کے سامنے جھکنا ہے لیکن اسلامی دنیا کا حکمران امریکہ اور مغرب کے سامنے جھک رہا ہے، اللہ کے سامنے یہ ایمان کیسے قبول ہوگا؟ توحید کا یہ دعویٰ کیونکر اللہ کے حضور جھوٹا نہیں ہوگا، وقت ہے کہ سنبھل کر امت مسلمہ کی آواز بن جا، امت مسلمہ آج بھی ایک صف میں ہے لیکن حکمران جذبات کی ترجمانی نہیں کررہے۔
مسلمان حکمران امریکہ اور یورپ کی کٹھ پتلی بن چکے ہیں، امت مسلمہ کی نمائندگی کا حق ادا نہیں کر رہے، اسرائیل اپنے مذموم عزائم کی طرف بڑھ رہا ہے، گریٹر اسرائیل کی طرف بڑھتے قدموں سے کوئی عرب ملک نہیں بچ سکے گا، یہ مسئلہ ہمارے حرمین شریفین تک آئے گا،حرمین شریفین کا تحفظ کیا مسلمان حکمرانوں کا فریضہ نہیں ہوگا؟ یقین ہے کہ تمام تر سفاکیت اور عالمی قوتوں کی مضبوط پشت پناہی کے باوجود فلسطینیوں کی آزادی کا عزم نہیں ٹوٹے گا نہ مزاحمت کمزور ہوگی، امت مسلمہ ان کی پشت پناہ ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اللہ کی مدد اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہے، ان شا اللہ کفر شکست کھائے گا، ذلیل و رسوا ہوگا اور اس کے عزائم ناکام ہوں گے، آج فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیلی صیہونی قوتوں کے ہاتھوں جو بیت رہی ہے یا بیت چکی ہے وہ تاریخ کے صفحات پر سیاہ دھبوں کے سوا کچھ نہیں، اسرائیل نے امن معاہدہ توڑ کر غزہ پر شب خون مارا ہے، اسرائیل کی یہ بزدلی تاریخ کا حصہ ہے، اسے بہادری کا عنوان کبھی نہیں دیا جاسکتا، اس قوم کی بزدلی پر قرآن کریم گواہ ہے، انہوں نے انبیا ء تک کو قتل کیا، انہوں نے رسول اللہ ﷺکے زمانے میں بھی معاہدات توڑے ہیں، یہ آج بھی اسی روش پر قائم اور ناقابل اعتماد قوم ہیں، فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں کا خون پیا اور گوشت نوچا جا رہا ہے، ان کی ہڈیاں چبائی جارہی ہیں ،شیر خوار بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں تڑپ رہے ہیں جو کچھ ہوا اسے انسانی عمل سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا یہ سفاکیت اور درندگی ہے نیتن یاہو جنگی مجرم ہے اسے عالمی عدالت انصاف نے گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے عالمی عدالت نے صیہونی قوتوں کی بمباریوں کو خلاف قانون اور جرم قرار دیا ہے، نہ عدالتوں کی سنی جارہی ہے اور نہ قانون کا احترام ہورہا ہے نہ اخلاقیات کا دائرہ موجود ہے نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار امریکہ اور یورپ انسانیت کے قتل پر صہیونیت کا ساتھ دے رہے ہیں ان کو حالیہ مہینوں میں ذلت آمیزشکست ہوئی، امن معاہدہ فلسطین اور غزہ کی عزت کا ذریعہ بنا، اسرائیل نے خفت مٹانے کے لئے شرمناک کردار کا آغاز کیا، گردن کٹ جانا شکست نہیں گردن جھک جانا شکست ہے، فلسطینیوں کے سر تو کٹ گئے لیکن جھکے نہیں، نہ سرنگوں ہوئے اور نہ ہجرت کی، آج وہاں انسانی سانحہ رونما ہے ،ساٹھ ہزار مسلمان شہید ہوچکے ہیں جن میں اٹھارہ ہزار بچے اور بارہ ہزار خواتین شامل ہیں، ڈیڑھ لاکھ زخمی ہیں تین لاکھ سے زائد عمارتیں تباہ، کوئی ایک کمرہ نہیں جہاں سر چھپایا جاسکے۔
عید الفطر بھی کھنڈرات بنے گھروں میں منائی، انہوں نے پیغام دیا ہے کہ ان حالات میں دنیائے اسلام کے شانہ بشانہ عید منا رہے ہیں، ان حالات میں معصوم بچوں کے بیانات سن کر شاباش دیتے ہیں کہ وہ ہمالیہ سے بلند ہمتوں والے ہیں، وہاں نہ ادویات ہیں نہ کھانے پینے کی کوئی چیز لیکن مسلمان حکمران خاموش ہیں، قرآن کریم میں جرم کرنے والے اور جرم پر خاموش رہنے والے برابر کے مجرم تصور کئے گئے ہیں، امت مسلمہ اپنے ملکوں میں اپنے حکمرانوں پر سیاسی دبا بڑھائے، یہ حکمرانوں کا ضمیر جھنجھوڑنے کا وقت ہے، ان کے اندر ذمہ داری کا احساس بڑھائیں، کیا پیسے کمانا،امریکہ و یورپ کی مدد حاصل کرنا، تجارت بڑھانا یہودیوں کے ساتھ تجارتی معاہدات کرنا تمہارے اہداف ہیں؟ یہی اہداف مسلمان حکمرانوں کی غلامی کا سبب ہیں، مسلمان آزاد پیدا ہوا ہے کوئی طاقت اسے غلام نہیں بنا سکتی، مولانا کہتے ہیں کہ پاکستان کے علماء کرام سے رابطہ کیا ہے، 10اپریل کو تمام مکاتب فکر کا کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کنونشن میں مشترکہ حکمت عملی اور موقف اپنایا جائے گا، 13 اپریل کو کراچی میں عظیم الشان اسرائیل مردہ باد مظاہرہ ہوگا۔
ابن اثیر نے اپنی کتاب ’’الکامل فی التاریخ‘‘ میں روایت کی ہے کہ جب منگولوں نے چنگیز خان کی قیادت میں بخارا پر حملہ کیا تو بخارا میں داخل نہ ہو سکے اس مرحلہ پر چنگیز خان نے بخارا کے لوگوں کو خط لکھا کہ جو ہمارے ساتھ مل جائے گا اس کو امان دی جائے گی اس پیغام پر شہر کے لوگ دو حصوں میں تقسیم ہو گئے ایک نے انکار کیا اور اپنی خون اور عزت کے دفاع کے لئے لڑنے کو ترجیح دی جب کہ دوسرے نے امان کی خاطر منگولوں کے خوف سے ان کی پیشکش قبول کر لی جب چنگیز خان کو دوسرے گروہ کی طرف سے اس پر جواب ملا تو اس نے کہا کہ اگر تم پہلے گروہ کے ساتھ لڑنے کے لئے ہماری مدد کرو تو ہم تمہیں نہ صرف امان دیں گے بلکہ شہر کا حاکم بنا دیں گے اور نظم و نسق تمہارے حوالے کر دیں گے پھر دونوں گروہ آپس میں صف آراء ہوئے اور چنگیز خان کا حامی گروہ فتح یاب ہوا اور مغلوں کے لئے شہر کے دروازے کھول دئیے چنگیز خان نے شہر میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے جو کام کیا وہ فاتح گروہ کو غیر مسلح کرنا تھا پھر اپنے لشکر کو حکم دیا کہ ان سب کو ذبح کر دیا جائے اور اپنا مشہور جملہ بولا کہ جو ہم اجنبیوں کے لئے اپنے بھائیوں سے غداری کر سکتے ہیں وہ ہمارے وفادار کیسے ہو سکتے ہیں۔اگر آپ لوگ مقاومہ کی عقیدے اور دین کی وجہ سے مدد نہیں کرنا چاہتے تو مصلح اور سیاس ان کی مدد کرو کیونکہ انہوں نے تمہارے دشمن کو مصروف کر رکھا ہے اور عقلمند آدمی جب اپنے دشمن کے شر سے بچنا چاہتا ہے تو دشمن کے دشمن کو مضبوط کرتا ہے کیا یہ ایک حقیقت نہیں کہ میرے دشمن کا دشمن میرا دوست ہونا چاہیے اور اگر دشمن کا دشمن آپ کا بھائی ہو اور دین اور عقیدے میں آپ کا ہم نوا ہو تو کیا اس کی مددآاپ پر واجب نہیں ہے اللہ کی قسم اگر مقامہ دم توڑ گئی تو خاکم بدہن تم دشمن کے ہاتھوں سے وہی بربادی دیکھو گے جو اہل غزا کے حصے میں آئی اور تم اہل غزہ کی حالت دیکھ چکے ہو۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چنگیز خان کے سامنے انہوں نے کے ساتھ رہے ہیں اللہ کے کے لئے ہیں کہ کی مدد

پڑھیں:

’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید

پاکستان اور افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک اپنی خودمختاری کھو دیتے ہیں۔

مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ

امریکا نے 11 ستمبر کے بعد القاعدہ کو افغانستان میں اور اسامہ بن لادن کو پاکستان میں فراہم کی گئی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی

ان کے بقول امریکا نے افغانستان میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ کارروائی کی، اور پاکستان میں اسامہ بن لادن کو دی گئی پناہ گاہ کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جو ممالک آج اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں، انہوں نے اس وقت امریکا کی کارروائیوں پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، جب افغانستان اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 واضح طور پر کہتی ہے کہ کوئی ریاست دہشت گردوں کو مالی یا لاجسٹک سہولت فراہم نہیں کر سکتی، اور یہ اصول دنیا کے ہر ملک پر لاگو ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی قانون ہر ریاست کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر جا کر بھی ان ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنائے جو اس کے شہریوں پر اجتماعی حملے کرتے ہیں، اور یہی اصول اسرائیل کے موجودہ اقدامات کی بنیاد ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے قطر پر حملے کے جواز کے طور پر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر امریکی کارروائی کا حوالہ دیا ہو۔

نیتن یاہو حالیہ دنوں میں بارہا اس مثال کا ذکر کر چکے ہیں، جب کہ گزشتہ جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے بھی اپنے وزیر اعظم کا یہی موقف دہرایا تھا۔

مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف

پاکستان نے اس پر سخت ردعمل دیا تھا، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔

’عالمی برادری پاکستان کی انسداد دہشت گردی میں قربانیوں اور کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ القاعدہ کو بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں سے ختم کیا گیا، اور دنیا ہمارے اس کردار کو تسلیم کرتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اصل ریاستی دہشت گرد وہ ہے جو غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دہائیوں سے جارحیت کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسامہ بن لادن اسرائیلی وزیر اعظم افغانستان القاعدہ انسداد دہشت گردی پاکستان خودمختاری سیکریٹری خارجہ لاجسٹک مارکو روبیو نیتن یاہو

متعلقہ مضامین

  • مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدر
  • جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ
  • غزہ کی المناک صورت حال پوری انسانیت کی ناکامی ہے، حاجی حنیف طیب
  • اسرائیل کو کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی: ترک صدر
  • انسانیت کو جنگ و جدل سے بچانے کیلئے اللہ کی مرضی کا نظام قائم کرنا ہوگا، حافظ نعیم الرحمن