شیخ رشید کا مؤقف وقت آنے پر دینے کا اعلان، عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال بولنے کا موسم نہیں ہے اور وقت آنے پر وہ اپنی بات عوام کے سامنے رکھیں گے شیخ رشید نے عدالت میں اپنے کیس کے حوالے سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ تیسری مرتبہ عدالت میں پیش ہو رہے ہیں لیکن اس بار بھی ان کے کیس کی سماعت نہیں ہو سکی اور نہ ہی اس سے متعلق کوئی کارروائی کی گئی انہوں نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ان کے لیے سمجھ سے باہر ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے اس کے بارے میں تفصیل سے بات کرنا مناسب نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ جب وقت آئے گا تو وہ اپنے مؤقف کو عوام کے سامنے رکھیں گے اور بتائیں گے کہ ان کی جانب سے کیا کچھ کہا جانا ہے شیخ رشید نے واضح کیا کہ اس وقت ان کے لیے خاموش رہنا اور مناسب وقت کا انتظار کرنا بہتر ہے اور وہ اس وقت تک کسی قسم کی تفصیلات نہیں دیں گے جب تک وقت نہ آئے سینئر سیاست دان نے یہ بھی کہا کہ وہ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے مزید قانونی اور سیاسی اقدامات پر غور کر رہے ہیں تاکہ اس معاملے کا جلد از جلد حل نکل سکے اور عدالت کے فیصلے کے مطابق وہ اپنی آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے شیخ رشید کی اس گفتگو نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے اور ان کی خاموشی اور وقت کے انتظار کا معاملہ عوامی سطح پر بھی زیر بحث آ چکا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان ثالثوں کو بلیک اینڈ وائٹ میں دکھا سکے گا کہ دراندازی کہاں سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ طالبان حکومت میں شامل ہیں، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کا اعلامیہ ثالثوں نے جاری کیا ہے، جو دونوں فریقین کے اتفاقِ رائے سے طے پایا۔ یہ پہلی بار ہے کہ افغانستان کے ساتھ معاملہ تحریری طور پر طے ہوا ہے۔ ان کے مطابق ایک میکنزم بنانے پر اتفاق ہوا ہے، فی الحال ایک عبوری جنگ بندی نافذ ہے، جب کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو ہوگا جس میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نکات طے کیے جائیں گے۔
پاکستان کی دوہری کامیابیانہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی دوہری جیت ہے کہ دنیا نے بھی ہمارا مؤقف مانا اور افغانستان کو بھی اسے تسلیم کرنا پڑا۔ ماضی میں افغان طالبان سے مختلف فورمز پر براہِ راست بات ہوئی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ ثالثوں کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔
افغانستان کا کردار اور بھارت سے تعلقطلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان کہتے ہیں کہ وہ لکھ کر نہیں دیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی چیز کو چھپا رہے ہیں۔ اگر ان کا دامن صاف ہے تو انہیں تحریری طور پر مؤقف دینا چاہیے۔
تحریری ضمانت سے پاکستان کا کیس مضبوطانہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے انکار ممکن نہیں۔ افغان طالبان بھی نجی طور پر مانتے ہیں کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد گروپس موجود ہیں۔ ان کی جانب سے پیشکش کی گئی کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو شمالی افغانستان منتقل کیا جا سکتا ہے، تاہم اس کے لیے مالی امداد کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
فتووں اور سزاؤں کا ذکروزیرِ مملکت نے کہا کہ جن افغان علما نے پاکستان کے خلاف فتوے دیے، انہیں گرفتار کر کے ایک سے دو ہفتوں کی معمولی سزائیں دی گئیں، حالانکہ انہی فتووں کے نتیجے میں دہشت گردی، شہادتیں اور معصوم جانوں کا ضیاع ہوا۔
ٹی ٹی پی اور کابل کی نئی سوچطلال چوہدری کے مطابق ٹی ٹی پی کو اب محسوس ہو رہا ہے کہ افغانستان لکھ کر دینے کو تیار ہے، اور افغان علما بھی فتوی دینے کو تیار ہیں کہ پاکستان میں جہاد نہیں ہو سکتا۔ اسی بنیاد پر ٹی ٹی پی کہہ رہی ہے کہ کابل بھی اب ان کے لیے دشمن تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر مان لیا گیا ہے، جو ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی قطر مذاکرات