26 نومبر احتجاج کیس، سالار خان کاکڑ سمیت دیگر پی ٹی آئی کارکان مقدمے سے ڈسچارج
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما سالار خان کاکڑ اور دیگر پی ٹی آئی کارکنان کو 26 نومبر احتجاج کے مقدمے سے دسچارج کردیا ہے، پی ٹی آئی کے 20 کارکنان 26 نومبر احتجاج پر تھانہ کوہسار کے مقدمے میں شناختی پریڈ پر تھے۔
جمعرات کے روز پی ٹی آئی رہنما سالار خان کاکڑ سمیت پی ٹی آئی کے 20 کارکنان کو 26 نومبر احتجاج کیس میں شناختی پریڈ مکمل ہونے کے بعد انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا، کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کانسٹیبل کے قتل میں عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما نامزد
وکیل صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ سالار خان کاکڑ کی جو شناخت پریڈ ہوئی ہے عدالت اس کو دیکھے کس نے کی ہے، سالار خان کاکڑ کو آئسولیشن میں رکھا گیا، ایک شخص جس نے ایم این اے کا الیکشن لڑا ہو اور اس کو شناخت پریڈ کے لیے بھیجا گیا۔
وکیل سردار مصروف خان نے مؤقف اپنایا کہ اب پراسیکیوشن کہہ رہی ہے کہ سالار خان کاکڑ یہ نہیں ہے کوئی اور ہے۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ سالار خان کاکڑ کی شناخت پریڈ کس نے کی ہے ؟ وکیل نے بتایا کہ سالار خان کاکڑ کے علاوہ باقی ملزمان کا ریمانڈ مانگا گیا ہے، جس کی کوئی صورت ہی نہیں بنتی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما سالار خان کا سیکرٹری جنرل عمر ایوب کے خلاف ٹویٹ، پارٹی نے شوکاز نوٹس جاری کردیا
وکیل صفائی نے کہا کہ 4 ماہ پہلے ان ملزمان کو گرفتار کیا گیا جو پتھر انہوں نے برآمد کرنے ہیں کیا وہ ابھی موجود ہوں گے، ایک وقوعہ کو نومبر میں ہو رہا ہے اپریل میں شناخت پریڈ ہو رہی تو اس کی کیا اہمیت ہوگی۔
وکیل صفائی کی جانب سے میڈیکل ایشو کی بنیاد پر 2 ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی۔
تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ابھی اس میں تفتیش کرنی ہے، ان کی شناخت پریڈ بھی ہوچکی ہے، پولیس کی جانب سے ملزمان کی 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے نامزد پی ٹی آئی امیدوار سالار کاکڑ کون ہیں؟
عدالت نے پولیس کی جانب سے ملزمان کے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سالار خان کاکڑ سمیت تمام ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا ہے، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے فیصلہ سنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسداد دہشتگردی عدالت پی ٹی آئی جج ابوالحسنات ذولقرنین سالار خان کاکڑ شناختی پریڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت پی ٹی ا ئی جج ابوالحسنات ذولقرنین شناختی پریڈ انسداد دہشتگردی عدالت پی ٹی ا ئی رہنما جج ابوالحسنات شناخت پریڈ
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔