واشنگٹن دورے پر پورے یورپ کی نمائندگی کروں گا، فریڈرش میرس
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) فریڈرش میرس نے بُدھ کو جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جلد ملاقات کی توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ واشنگٹن جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا،''ہم جلد ایک دوسرے کو دیکھیں گے، ایک دوسرے سے ملیں گے۔‘‘ میرس نے تاہم اپنے متوقع امریکی دورے کی کسی تاریخ کے تعین کا اظہار نہیں کیا۔
فریڈرش میرس نے تاہم یہ زور دے کر کہا کہ ان کے امریکہ کے اس طرح کے دورے سے پہلے یورپی یونین کے اندر مشاورت کی جانا چاہیے، ''خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پورپ سمیت دنیا بھر کے ممالک پر لگائی جانے والے محصولات جیسے مسائل پر یورپی یونین کی سطح پر مشاورت ضروری ہے۔
(جاری ہے)
‘‘ میرس نے کہا کہ واشنگٹن کے دورے کے دوران ان کا مقصد محض جرمنی کی نہیں بلکہ پورے یورپ کی نمائندگی کرنا ہے۔
میرس کا کہنا تھا،''میری ترجیح یورپ ہے۔‘‘اضافی امریکی محصولات کا نفاز، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار
ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی، یورپ کا متحدہ موقف
فریڈرش میرس نے انٹرویو میں کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ محصولات کو 90 دنوں کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ دراصل یورپ کی طرف سے ایک متحدہ موقف اپنانے کا جواب ہے۔
یورپ کی اقتصادی شہ رگ کی حیثیت رکھنے والے ملک جرمنی کے آئندہ چانسلر فریڈرش میرس نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ یورپ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی کسی بھی بین الاقوامی تجارتی تنازعے میں اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کا عزم بھی رکھتا ہے۔محصولات کے نفاذ میں تعطل کا فیصلہ
فریڈرش میرس نے ٹرمپ کی طرف سے دنیا کے زیادہ تر ممالک کے محصولات میں اضافے کی اپنی طے شدہ پالیسی کو معطل کرنے پر مثبت رد عمل کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ میرس نے کہا کہ یہ یورپی یونین کے اتحاد کا ثبوت ہے۔
ٹیرف میں اضافے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور اسے فی الحال معطل کرنے کے بارے میں کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں فریڈرش میرس کا کہنا تھا،''یہ اعلان یورپی ممالک کے عزم کے اظہار کا رد عمل ہے۔‘‘
ٹرمپ کے نئے محصولات ’عالمی معیشت کے لیے دھچکا‘، یورپی یونین
قبل ازیں یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لائن، جن کا تعلق بھی فریڈرش میرس کی مرکز سے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ والی سیاسی جماعت سی ڈی یو سے ہے، نے بھی یورپی یونین کے اپنے دفاع کے لیے پُر عزم ہونے کا عندیہ دیا تھا۔
اس بارے میں ان کا کہنا تھا،'' اتحاد مدد کرتا ہے۔‘‘فریڈرش میرس کا قدامت پسند بلاک، کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو اور کرسچین سوشل یونین سی ایس یو، جرمنی کی نئی حکومت کی قیادت کے لیے تیار ہے۔ بدھ کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے ساتھ ایک مخلوط حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات میں اتفاق ہونے کے بعد یہ نئی حکومت جلد کام شروع کر دے گی۔
پالیٹیکو کا ایک حالیہ تبصرہ
دنیا بھر کی سیاست، پالیسیوں اور پاور کے ارد گرد گھومتے مضمرات کی ایک عالمی اتھارٹی مانی جانے والی نیوز آپریشن اینڈ انفارمیشن آن لائن ویب سائٹ Politico نے فریڈرش میرس کی طرف سے جرمنی کے حالیہ انتخابات کے حتمی نتائج آنے سے پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں دیے گئے چند فیصلہ کُن بیانات کو یورپ اور امریکہ کے تاریخی اتحاد میں دراڑیں پیدا کرنے کا سبب قرار دیا تھا۔
پولیٹیکو پر شایع ہونے والے تجزیوں میں کہا گیا کہ میرس کے بیانات یورپ اور امریکہ کے 80 سالہ اتحاد کو ماضی میں دھکیل سکتے ہیں۔امریکی ٹیرف وار: اب یورپ بھی ٹرمپ کے نشانے پر
میرس نے جرمن انتخابات میں اپنی پارٹی کی واضح کامیابی کے بعد ہی جرمنی کے اگلے چانسلر کے طور پر ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو یورپ کی کوئی پرواہ نہیں اور وہ روس کے ساتھ اپنا میل جول بڑھانا چاہتے ہیں۔
میرس نے پورپی اتحاد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس براعظم کو فوری طور پر اپنے دفاع کو مضبوط بنانا چاہیے اور ممکنہ طور پر چند مہینوں کے اندر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا ایک متبادل تلاش کر لینا چاہیے۔
میرس کے ان بیانات سے ظاہر ہو رہا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور صدارت میں یورپ کی سیاسی بنیادوں کو کتنی گہرائی تک ہلا کر رکھ دیا ہے، جو 1945 ء سے امریکی سلامتی کی ضمانتوں پر انحصار کرتا رہا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فریڈرش میرس نے یورپی یونین کا کہنا تھا کی طرف سے کے ساتھ ٹرمپ کی یورپ کی میں کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا، ایران-اسرائیل جنگ میں شامل ہوسکتا ہے، ٹرمپ نے عندیہ دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ امریکا ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں شامل ہو سکتا ہے۔
امریکی ٹی وی کی سینئر صحافی ریچل اسکاٹ سے آف کیمرا گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ "یہ ممکن ہے کہ ہم ایران اور اسرائیل کی اس لڑائی میں شامل ہو جائیں"، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال امریکا کسی فوجی کارروائی میں ملوث نہیں ہے۔
ٹرمپ نے ایران اسرائیل تنازعے میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ممکنہ ثالثی کردار کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اگر پیوٹن ثالثی کریں تو وہ اس کے لیے کھلے دل سے تیار ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری ہیں اور موجودہ کشیدہ صورتحال کے باعث ایران اب ممکنہ طور پر معاہدے کے لیے زیادہ آمادہ ہوگا۔
یاد رہے کہ ایران نے اتوار کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کا چھٹا دور منسوخ کر دیا تھا، جو پہلے سے طے شدہ تھا۔
یہ پڑھیں:اسرائیلی وحشیانہ حملوں پر خاموشی؛ ایران نے امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات منسوخ کردیئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جلد ہی امن قائم ہوگا کیونکہ متعدد غیراعلانیہ ملاقاتیں ہو رہی ہیں اور دونوں ممالک کو معاہدہ کرنا چاہیے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کو معاہدہ کرنا چاہیے اور معاہدہ کریں گے اور ہمیں جلد ہی امن دیکھنے کو ملے گا۔
انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی سفارتی پیش رفت کو مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت انہوں نے دونوں ملکوں کو تجارت کی دلیل دے کر معاہدے پر آمادہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے فوری فیصلہ کر کے کشیدگی کو ختم کیا۔
خطے کی حالیہ صورتحال میں ٹرمپ کے بیانات کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے، خصوصاً اس وقت جب اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی حملوں کا تبادلہ شدت اختیار کر چکا ہے اور عالمی برادری جنگ کے پھیلنے کے خدشات کا اظہار کر رہی ہے۔