وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اس کے ساتھ مثبت بات چیت ہوگی۔

نمائش کے افتتاح کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ  محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری مذاکرات کرنے جا رہا ہے، امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے لیے ریلیف کی تفصیلات ابھی میڈیا کو نہیں بتا سکتے، یہ تفصیلات آئی ایم ایف کے پاس لے کر جائیں گے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ کاروباری طبقے کی سہولت کے لیے فیصلے کررہے ہیں۔ ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے تو ہر سیکٹر کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمارے پاس ایسی مصنوعات ہیں جو انٹرنیشنل برانڈز بن سکتی ہیں، ہمیں برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری مذاکرات کرنے جا رہا ہے۔ امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔  وزیر اعظم کی ہدایت پر پاکستانی وفد امریکا جائے گا۔ امریکا کے ساتھ مثبت بات چیت کی جائے گی۔

قبل ازیں وزیر خزانہ نے نمائش کی افتتاحی تقریب کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گجرانوالہ چیمبر نے عالمی  معیار کی اشیا کی نمائش کی ہے۔ انرجی ایفیشنی کے معیار کے مطابق اشیا تیار کی جا رہی ہیں۔ حکومت صنعتی پیداوار اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ برآمدی اشیا کے لیے ایکسپو سینٹر ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-2

 

پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش، کراچی کے شہریوں کیلیے ٹریفک پلان جاری
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
  • وزیر دفاع: کابل کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینی ہوگی
  • پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی، وزیر دفاع