پی ایس ایل میچز کے اوقات کار کیوں بدلے، کیا آئی پی ایل سے ڈر تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل بورڈ نے انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) سے ٹکراؤ کے سبب میچز کے اوقات کار تبدیل کرڈالے۔
پوڈکاسٹ میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سی ای او سلمان نصیر کا کہنا ہے کہ میچز کے انعقاد کیلئے اوقات کار میں تبدیلی کا فیصلہ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) سے ٹکراؤ، کرکٹ شائقین اور براڈکاسٹرز کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے میچز رات 8 بجے شروع ہوں گے جبکہ آئی پی ایل میچز شام 7 بجے کھیلے جارہے ہیں، سلمان نصیر کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ نے اپنی منفرد پہنچان بنائی ہے اور ہمیں امید ہے کہ فینز میچز سے لطف اندوز ہوں گے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل10؛ فاتح ٹیم کو کتنی "انعامی رقم" ملے گی؟
پی ایس ایل کے سی ای او کا کہنا تھا کہ لیگ کیلئے براڈکاسٹنگ کوالٹی کو بہتر بنایا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ پذیرائی مل سکے۔ اسی طرح ٹیموں نے کئی معروف بین الاقوامی کھلاڑیوں کو سائن کیا ہے جنہیں پی ایس ایل میں جگہ نہیں ملی۔
مزید پڑھیں: کیا ڈیوڈ وارنر پریکٹس پچ پر ناراض ہوئے؟ میدان چھوڑ کر چلے گئے
واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کا افتتاحی میچ میں آج دفاعی چیمئین اسلام آباد یونائیٹڈ کو لاہور قلندرز کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ رنگا رنگ افتتاحی تقریب شام 7 بجے شروع ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان سپر لیگ ا ئی پی ایل پی ایس ایل
پڑھیں:
بابراعظم دراصل کہاں غلطی کر رہے ہیں ؟ محمد عامرکا ناقص پرفارمنس پر مشورہ
پاکستان سپر لیگ کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جونیئر ہوتا ہے۔
محمد عامر نے کہا کہ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا، میں اسے کچھ جا کر بولوں گا ہی تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتی تھی، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں ان سے اس بارے پوچھیں، ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ہے، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔
محمد عامر کا کہناتھا کہ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا، اگر کوئی مجھے جرمانہ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب میں کنٹرول میں جارحانہ انداز اپنا رہا ہوں۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ ورلڈ کپ جب کھیلنے آیا تھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا، جتنا میں ورلڈ کپ میں کھیلا اس دوران میرے پیسے ہی زیادہ لگے ہیں، میرے ٹرینر نے میرے ساتھ سفر کیا، اس کا سارا خرچ میں نے خود اٹھایا، خیر وہ ایک الگ بات ہے، لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا، عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے، جب میں پلان میں نہیں تو پھر میں نے اپنا تو سوچنا ہے، اب میں نے سوچ لیا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے تھینک یو ویری مچ۔
ان کا کہنا ہے کہ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہو گیا ہے، ہر کھلاڑی پر بیڈ پیچ آتا ہے، جب بابر اس سے نکلے گا تو لمبے رنز کرے گا، میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہے ہیں اور اس وجہ سے وہ شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہے۔
محمد عامر نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں دو تین میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا، میرا یہ ماننا ہے کہ لیگ کے 10 میچز میں سے تین چار میچز ہی بہت اچھے جاتے ہیں، دو تین درمیانے ہوتے ہیں اور دو تین میچز خراب ہوتے ہی ہیں، یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے۔