حادثات کی آڑ میں جو سیاست اور فساد چاہتا ہے اسے ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ واضح کہہ چکے ہیں کہ کینالز نہیں بننے دیں گے،عرفان صدیقی نے آئین نہیں پڑھا تو انہیں سینیٹر بھی نہیں رہنا چاہیے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی کے بغض میں قابل مذمت باتیں کیں،عرفان صدیقی نے بیانات کو پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت قرار دیا تھا۔
وزیراطلاعات سندھ نے کہا کہ حادثات کی آڑ میں جو سیاست اور فساد چاہتا ہے اسے ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔ جن رہنماؤں نے ڈمپرز جلانے کا حکم دیا،وہ اب کیوں چھپے ہوئے ہیں شرجیل میمن نے کہا کہ اگر کسی کی املاک کو نقصان پہنچا توسخت کارروائی کی جائے گی، ڈرائیورز کی جسمانی اور ذہنی صحت کا بھی مکمل معائنہ کیا جائے گا۔(جاری ہے)
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ دور اب گزر چکا ہے، جنہوں نے پریس کانفرنس کی، وہ اپنے لوگوں کو چھڑوانے خود کیوں نہیں آئی شرجیل میمن نے کہا کہ یہاں صرف عوام کو استعمال کیا جاتا ہے، لسانیت کی طرف لوگوں کودھکیل نہیں دے سکتے،ا ب آپ اس شہر کو یرغمال نہیں بناسکتے۔
وزیراطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ گاڑی فٹنس پر پوری نہیں اترتی تو اسکے مالک پر بھی مقدمہ ہوگا، نومبر 2024 سے اب تک ہیوی ٹریفک حادثات میں اموات کی تعداد 170 ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شرجیل میمن نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
سندھ کے مختلف علاقوں میں24 گھنٹوں میں 3,522 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔ سندھ کے ے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ گدو کے مقام پر پانی کا بہاو چھ لاکھ 24 ہزار کیوسک جبکہ سکھر پر پانی کا بہاو پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے۔ کوٹری پر پانی کی آمد 284,325 کیوسک اور اخراج 273,170 کیوسک ہے۔سینیئر وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 3,522 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک 173027 کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جن میں سے 469 افراد اب بھی ریلیف کیمپس میں مقیم ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے بھر میں 183 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ سائٹس کام کر رہی ہیں جہاں اب تک تقریبا 93 ہزار افراد کو امداد فراہم کی جا چکی ہیں۔