غزہ میں پانی کا بحران، صیہونی شیطانی حکمت عملی کا حصہ ہے، ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈرز
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق پانی کی کمی اور بیماری کے درمیان یہ غیر انسانی انتخاب اسرائیلی حکام کی جانب سے بم دھماکوں سے بچ جانے والے لوگوں کو نقصان پہنچانے کا ایک حربہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں جاری نسلی تطہیر میں اسرائیلی بم اور میزائل نہ صرف شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ ان کے آبی ڈھانچے پر حملہ کر کے جانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق اس سے پہلے، اسرائیل بجلی اور ایندھن کی سپلائی کو بند کر کے پانی تک رسائی کو روک رہا تھا جو بجلی صاف کرنے والے پلانٹس اور واٹر پمپوں کو مدد فراہم کرتے ہیں، لیکن حالیہ حملوں نے اب غزہ شہر میں پینے کا پانی ناقابلِ حصول بنا دیا ہے۔ سینیٹری پانی کی ناکافی فراہمی غزہ کے لوگوں کے مصائب کو مزید خراب کرتی ہے کیونکہ یہ جلد کی مختلف بیماریوں، متعدی امراض، مدافعتی نظام کی کمزوری اور غذائی قلت کا باعث بنتی ہے۔
جنگ شروع ہونے کے 465 دن بعد 15 جنوری کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔ پھر جنگ بندی کے نفاذ کے 46 دن بعد 2 مارچ کو اسرائیلی حکام نے غزہ میں داخل ہونے والی تمام امداد بند کر دی اور 7 دن بعد 9 مارچ کو بجلی منقطع کر دی۔ بجلی کی کمی اور اس کے نتیجے میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس میں ڈی سیلینیشن پلانٹ کی پیداوار میں 85 فیصد کمی واقع ہوئی جو یومیہ 17 ملین لیٹر سے کم ہو کر 2.
ان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے مسلسل بمباری برداشت کی ہے، پانی کے بحران سے مصائب مزید بڑھ جاتے ہیں، یہ اظہار کرتے ہوئے کہ لوگوں کو یا تو غیر محفوظ پانی پینا پڑتا ہے، یا ان کے پاس بالکل بھی نہیں ہے۔ پانی کی کمی اور بیماری کے درمیان یہ غیر انسانی انتخاب اسرائیلی حکام کی جانب سے بم دھماکوں سے بچ جانے والے لوگوں کو نقصان پہنچانے کا ایک حربہ ہے۔ ایک انسان 10 دن میں صرف ایک بار نہا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بچوں میں خارش پیدا ہوتی ہے اور ان کی جلد کو اس وقت تک کھرچنا پڑتا ہے جب تک کہ اس سے خون نہ نکلے، جو کہ انفیکشن کے پھیلاو کا باعث بنتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی کمی
پڑھیں:
امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی
رہبر کبیر کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے مکتب اہلیبیت جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ امام خمینی صرف ایک عالم نہیں بلکہ کردار ساز تھے، انہوں نے مظلوم اور محروم طبقے کی آواز بن کر دنیا میں ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی، آپ نے سالوں سال بہادری سے مقابلہ کرکے شہنشاہی نظام کا تختہ الٹایا جس کے بعد ایران میں اسلامی جمہوریہ کے عظیم اور مضبوط نظام کو قائم کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ شہید مطہری ملتان میں امام خمینی رح کی چھتیسویں برسی کے عنوان سے مجلس عزا منعقد کی گئی، جس سے پرنسپل جامعہ شہید مطہری ملتان و صوبائی صدر مجلس علما مکتب اہلبیت جنوبی پنجاب علامہ قاضی نادر حسین علوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام راحل امام خمینی رح وہ تاریخ ساز شخصیت ہیں جنہوں نے دور حاضر کی حسینیت کو زندہ کیا، تاریخ ہمیشہ باکردار لوگوں کو یاد رکھتی ہے۔ امام خمینی نے اپنی قوم کی فکری آبیاری کی اور ان کے مردہ ضمیروں کو زندہ کیا، آج ایران عالم کفر کیخلاف ایک مضبوط طاقت بن کر اسلامی مقدسات کی حفاظت کے لئے کمر بستہ ہے، یہ آیت اللہ خمینی کی تربیت کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی صرف ایک عالم نہیں بلکہ کردار ساز تھے، انہوں نے مظلوم اور محروم طبقے کی آواز بن کر دنیا میں ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی، آپ نے سالوں سال بہادری سے مقابلہ کرکے شہنشاہی نظام کا تختہ الٹایا جس کے بعد ایران میں اسلامی جمہوریہ کے عظیم اور مضبوط نظام کو قائم کردیا۔ ان کا مزید کہنا تھا آج رہبر معظم سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ امام خمینی رح کے افکار کے ترجمان بن کر انقلاب اسلامی کی محافظت فرما رہے ہیں اور انشااللہ تا ظہور امام زمان عج انقلاب اسلامی کی یہ روشنی تاریک دنیا کو منور کرتی رہے گی۔