ہمایوں میمن نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی تصدیق نہیں کی،کامران مرتضٰی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما جے یو آئی ف سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ڈاکٹر ہمایوں میمن نے مجھ سے رابطہ کیا تھا انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی تصدیق نہیں کی بلکہ میرے خیال سے انہوں نے تردید کی،تجزیہ کارمنیب فاروق نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ کسی طرح کی سیٹلمنٹ ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی ہے،میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے چین پر 145 فیصد ٹیرف نفاذ کے بعد اب چین اور امریکہ باقاعدہ تجارتی جنگ میں آمنے سامنے آگئے ہیں چینی صدر اور امریکی صدر آمنے سامنے آگئے ہیں۔سینئر رہنما جے یو آئی ف سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ڈاکٹر ہمایوں میمن نے مجھ سے رابطہ کیا تھا انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی تصدیق نہیں کی بلکہ میرے خیال سے انہوں نے تردید کی ہے۔ ڈاکٹر ہمایوں نے آج انکار کیا ہے مگر ہم چاہیں گے اسد قیصر کی طرف سے وضاحت آجائے کہ رابطے ہیں یا نہیں ہیں۔ہمیں ان کے آپس کے رابطے پر کوئی مسئلہ نہیں ہے سیاسی باتیں چلتی رہیں گی مگر اتحاد سے شاید ہم پیچھے ہوجائیں۔ہمارا اجلاس انیس اور بیس کو ہے ہم وہاں یہ بات رکھیں گے۔ ہمارا جنرل کونسل سیشن ہے اگر پارٹی اجازت نہیں دے گی تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔تجزیہ کارمنیب فاروق نے کہا معذرت کے ساتھ یہ اعظم سواتی سے اوپر کی بات ہے۔ میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اعلیٰ ایرانی حکام نے آیت اللہ خامنہ ای پر زور دیا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کی صورت میں ایران میں ان کی رجیم کا خاتمہ ہوجائے گا جس کے بعد انہوں نے ملاقات کی اجازت دے دی۔ گزشتہ ماہ ایرانی صدر عدلیہ کے سربراہ اور پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ایران کی سپریم لیڈر سے ملاقات کی تھی خامنہ ای نے عوامی طور پر واشنگٹن سے بات چیت کو نادانی اور بے وقوفی قرار دے کر اس کی سختی سے ممانعت کی تھی ۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-08-28
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ اور ملک بھر میں اشیاء خورونوش و زرعی اجناس کی سپلائی لائن میں بے ترتیبی و رکاوٹ پر گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے اَثرات عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے لیے بھی ناقابلِ برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سبزیوں اور زرعی اَجناس کی سپلائی لائن بُری طرح متاثر ہونے کے باعث ٹماٹر، پیاز، آلو اور ہری سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اِضافہ ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اَثر عوام و تاجروںپر پڑ رہا ہے۔ چھوٹے تاجر جن کا روزانہ کا کاروبار محدود منافع پر چلتا ہے، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی میں رُکاوٹ کے باعث شدید نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ ایک طرف خریدار مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب تاجر مناسب منافع کے بجائے نقصان کے ساتھ کاروبار چلانے پر مجبور ہیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود کوئی پیشگی اِقدامات نہیں کیے جاتے۔ دُنیا کے کئی ممالک نے کولڈ اسٹوریج مراکز، کسانوں کی اِنشورنس اسکیمیں، پرائس کنٹرول اور مضبوط انفراسٹرکچر کے ذریعے فوڈ چین کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جبکہ سندھ میں ایسے اِقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث ہر سال عوام اور تاجر برادری یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری اور سنجیدہ اِقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس اور سبزیوں کے لیے محفوظ گودام اور کولڈ اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں تاکہ تاجروں کو ضیاع اور نقصان سے بچایا جاسکے۔ دیہی علاقوں اور منڈیوں تک پائیدار سڑکوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ترسیلی نظام میں رُکاوٹ نہ آئے۔ اِسی طرح سبزیوں اور روزمرہ ضروریات کی اَشیاء کی بروقت درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی منڈیوں میں سپلائی بحال رہے اور قیمتوں میں استحکام پیدا ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ آئندہ فصل بروقت کاشت کرسکیں، جس سے عوام اور تاجروں دونوں کو ریلیف ملے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عام آدمی اور تاجر برادری دونوں کو حقیقی معنوں میں سہولت حاصل ہوسکے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ خوراک کی ترسیلی زنجیر کے استحکام کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا لازمی ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورونوش قابلِ برداشت قیمتوں پر دستیاب ہوں اور تاجروں کا کاروبار بھی بحال اور مستحکم رہے۔