اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اپریل2025ء) کھیلوں کی سفارتکاری اور ثقافتی رسائی کے اقدامات کے تحت اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) نے پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم کے اعزاز میں ایک عشائیے کا اہتمام کیا۔ یہ ایونٹ ایک کھچا کھچ بھرے ہال میں منعقد ہوا جس میں ہاکی کے لیجنڈز، پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف)کے عہدیداران اور فاتح جونیئر ٹیم جس نے عمان کو 6۔

1 سے شکست دی نے شرکت کی۔ آئی سی سی آئی کی جانب سے ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق عشائیہ میں پاکستان میں سلطنت عمان کے سفیر فہد بن سلیمان بن خلف الخروسی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جس سے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے کھیلوں اور سفارتی تعلقات کو تقویت ملی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عشائیہ میں کھیلوں کی ممتاز شخصیات کی ایک کہکشاں شامل ہے۔

سفیر الخروسی نے پاکستان اور عمان کے درمیان پائیدار بھائی چارے کی تعریف کرتے ہوئے عمان کی ترقی میں پاکستانی کمیونٹی کے انمول تعاون کو سراہا۔ انہوں نے آئی سی سی آئی کے بڑھتے ہوئے کردار کو اقتصادی ترقی کے محرک کے طور پر تسلیم کیا۔ انہوں نے کھیلوں کو سفارت کاری کے طور پر استعمال کرنے کے چیمبر کے اقدام کو خاص طور پر سراہا۔یہ ایونٹ ایک نمائشی میچ کے بعد منعقد ہوا جس میں پاکستان جونیئر ٹیم نے اپنے عمانی ہم منصبوں کے خلاف شاندار کارکردگی پیش کی اور سفیر الخروسی نے کھلاڑیوں کے نظم و ضبط، توانائی اور جذبے کو سراہا۔

اپنے کلیدی کلمات میں آئی سی سی آئی کے صدر ناصر منصور قریشی نے پاکستان اور عمان کے درمیان گہرے ثقافتی اور روحانی رشتوں پر زور دیتے ہوئے چیمبر کے کھیلوں کو اس کے وسیع تر ترقیاتی ایجنڈے کے وژن کی تصدیق کی۔ انہوں نے بین الاقوامی ہاکی میں پاکستان کی ماضی کی بالادستی کو بحال کرنے کے لیے نوجوان نسل کی صلاحیت پر مضبوط اعتماد کا اظہار کیا۔

صدر قریشی نے نجی شعبے اور کاروباری برادری پر بھی زور دیا کہ وہ صرف سرکاری وسائل پر انحصار کرنے کی بجائے قومی ترقی بالخصوص کھیلوں کی بحالی میں زیادہ فعال کردار ادا کرے۔آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر عبدالرحمٰن صدیقی اور نائب صدر ناصر محمود چوہدری نے صدر کے خیالات کی تائید کی۔آئی سی سی آئی کے سابق صدور میاں شوکت مسعود اور محمد اعجاز عباسی نے بھی پاکستان میں کھیلوں کی ادارہ جاتی مضبوطی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔

عشائیہ میں پی ایچ ایف کے صدر میر طارق حسین بگٹی، سیکرٹری جنرل اولمپیئن رانا مجاہد علی خان، ہاکی کے لیجنڈز شہباز احمد سینئر اور قمر ابراہیم، ایگزیکٹو ممبران روحیل انور بٹ، اسحاق سیال، نجیب الٰہی ملک، ذوالقرنین عباسی، ملک محسن خالد، کونسل ممبر چوہدری مسعود اور سابق ایس وی پی خالد چوہدری نے بھی شرکت کی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں پاکستان کھیلوں کی انہوں نے

پڑھیں:

پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-2

 

پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • پی ایس بی کی ہدایت، ویٹ لفٹنگ کے کچھ حکام اور کھلاڑیوں پر عارضی پابندیاں
  • پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ حکام اور کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں بڑی پیشرفت
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • دہشتگردی کیخلاف سب متحد ہوں: شہباز شریف، سہیل آفریدی کو بھرپور تعاون کی پیشکش
  • امید ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی تعاون کی پیشکش کو قبول کریں گے، وزیر اعظم شہباز شریف