دولہے کو اپنی دلہن کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا مہنگی پڑگئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
بھارتی ریاست اترپردیش میں ایک دولہے کو اپنی نئی نویلی دلہن کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا مہنگی پڑگئی، پولیس گھر پہنچ گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے ضلع پیلی بھیت میں ایک دلہا نے اپنی دلہن کے ساتھ شادی کی تصویر سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹاگرام پر شیئر کی، شادی کی تصویر شیئر کرنے کے بعد پولیس کو کم عمری کی شادی کا شبہ ہوا اور وہ دلہن کے گھر پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں چائلڈ لیبر اور کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں چائلڈ لائن ٹیم کی جانب سے اطلاع دی گئی ہے کہ ایک نوجوان کی شادی کم عمر لڑکی سے کردی گئی ہے جس کی تحقیقات کی جائیں۔
پولیس ٹیم دلہن کے گھر پہنچی اور دلہن کے گھر والوں سے دلہن کیعمر سے متعلق دستاویزات دکھانے کا کہا، تاہم وہ دلہن کی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے، جس کے بعد اس شادی میں ملوث افراد کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے سامنے پیش کیا گیا جن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری کی شادی بچیوں کو کیسے متاثر کرتی ہے؟
گاؤں والوں کا مؤقف ہے کہ لڑکی کی عمر 17 سال اور 5 ماہ ہے جب کہ کم عمر کی شادی کے ایسے واقعات پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اترپردیش بھارت پولیس تصویر دلہا دلہن سوشل میڈیا شادی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اترپردیش بھارت پولیس تصویر دلہا دلہن سوشل میڈیا سوشل میڈیا کی تصویر دلہن کے دلہن کی کی شادی
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔